چڑیا گھروں میں شیروں کے بچوں میں معذوری کا رجحان انتظامیہ پریشان

لاہورزونے نجی سینٹرزسے بریڈ لینا بندکرکے یواے ای سے 18شیر منگوالیے،ترجمان


آصف محمود July 06, 2019
بیمار یا نارمل بچے پیدا ہونا نراورمادہ کی اپنی صحت پربھی منحصرہے،ڈپٹی ڈائریکٹر۔ فوٹو:فائل

پنجاب کے سرکاری چڑیا گھروں اورنجی بریڈنگ سینٹرز میں شیروں اور ٹائیگرز میں ایک ہی نسل کے جوڑوں کے ملاپ سے پیدا ہونیوالے بچوں میں ہڈیوں کی کمزوری، قوت مدافعت کی کمی اور معذوری سمیت مختلف بیماریوں کی شرح بڑھتی جارہی ہے۔

لاہورچڑیاگھرمیں انتظامیہ نے نئی بریڈلینا ہی بند کردیا ہے۔ لاہورکے ایک نجی بریڈنگ سینٹرمیں افریقی نسل کے شیرنی کے ہاں جنم لینے والے 3 بچے معذوری کا شکار ہیں۔ بریڈنگ سنٹرکے مالک کو تشویش ہے کہ یہ بچے پرورش نہیں پاسکیں گے اوران کی کسی بھی وقت موت واقع ہوسکتی ہے۔

بریڈنگ سنٹرکے مالک نے اپنا نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پربتایاکہ جس شیراورشیرنی کے یہ بچے ہیں وہ جوڑا ایک ہی ماں سے ہے۔اس جوڑے کی ماں میں ہڈیوں کی کمزوری کا مرض تھا۔لاہورچڑیا گھرمیں چندبرس پہلے ہڈیوں کی بیماری کی وجہ سے پیداہونیوالے شیرکے بچوں کی مسلسل ہلاکت کے واقعات پیش آئے تھے۔

لاہورچڑیا گھرکی ترجمان کرن سلیم نے بتایا کہ تقریبا ڈیڑھ سال سے ہم نے ان بریڈ کے مسائل کی وجہ سے نئی بریڈلینابندکردیاہے۔ اب ہم نے یواے ای سے 18 نئے نراورمادہ شیر،ٹائیگر منگوائے ہیں۔

ویٹرنری ڈاکٹررضوان خان نے بتایا کہ بگ کیٹس کی ایک ہی نسل کے ملاپ سے زیادہ تر ایسے مسائل سامنے آتے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔