ایرانی ایٹمی پروگرام کا مسئلہ مذاکرات سے حل کیا جائے پاکستان
افتتاحی اجلاس میںایران کو3 سال کیلیے صدرچن لیاگیا،صدرزرداری کی تہران میں منموہن،احمدی نژاد سے ملاقاتیں متوقع
KARACHI:
غیر وابستہ ممالک کی تحریک (این اے ایم) کے وزرائے خارجہ کادوروزہ اجلاس ایران کے دارالحکومت تہران میںشروع ہو گیاجس میں100رکن ممالک شرکت کررہے ہیں،افتتاحی اجلاس میںایران کو3سال کیلیے صدر چنا گیا، اقوام متحدہ میںمصر کے سفیرموتاظ خلیل نے عہدہ صدارت ایران کے حوالے کیا،شہیدایرانی سائنسدانوں ''داریوش رضایی نژاد''اور''مصطفی احمدی روشن'' کے دو کمسن بیٹوں نے وزرائے خارجہ کااستقبال کیا،رکن ممالک کے سربراہوں کااجلاس کل سے شروع ہو گا،ایران کے روحانی رہنما آیت اللہ خامنائی افتتاحی خطاب کریں گے۔
اجلاس میںاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سمیت2بادشاہ،27صدور، 25وزرائے خارجہ شریک ہورہے ہیں۔صدرآصف زرداری اجلاس میںشرکت کیلیے آج روانہ ہوںگے۔ان کی وہاں بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ ،ایرانی صدراحمدی نژاد،نیپال اوربنگلہ دیشی رہنمائوں سے بھی ملاقاتیںمتوقع ہیں۔ادھرمنگل کوتحریک کے وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہاکہ دنیا کودرپیش سب سے بڑاچیلنج مساوات اور اقوام متحدہ کے منشورکی بنیادپرعالمی امن اورسیکیورٹی کاحصول ہے،امن اورترقی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیںاس لیے ہم سمجھتے ہیںکہ مسئلہ فلسطین کامنصفانہ حل ناگزیرہے۔
انھوں نے زوردیاکہ علاقائی امن اورسلامتی کے مفاد میںشام میںتمام فریق خونریزی بندکریں جبکہ افغانستان کو غیر وابستہ تحریک کی مدد کی ضرورت ہے۔ امن بقائے باہمی، انسانی حقوق کا احترام، تمام ممالک کی خود مختاری اورعلاقائی سالمیت کا احترام اوراندرونی معاملات میںعدم مداخلت دیرپاامن،استحکام اورترقی کیلئے ٹھوس بنیادیںفراہم کرتے ہیں،انھوں نے کہاکہ ایران کے جوہری پروگرام پر بڑھتی محاذآرائی سے خطے میںمزید عدم استحکام بڑھ رہا ہے،ہم سمجھتے ہیں یہ مسئلہ بات چیت اورسفارتکاری سے حل کیاجاناچاہیے۔
دریں اثنا حناربانی سے افغان وزیرخارجہ زلمے رسول نے ملاقات کی ،دونوں رہنمائوںکے درمیان باہمی تعلقات،سرحدی صورتحال اورافغانستان میں قیام امن کے لیے مفاہمت کے عمل پرتبادلہ خیال کیا گیا ۔حنا نے کہا کہ پاکستان امن کیلیے ہر اس اقدام کی حمایت کرے گا،جس میں افغان حکومت اور عوام شامل ہوں ۔
غیر وابستہ ممالک کی تحریک (این اے ایم) کے وزرائے خارجہ کادوروزہ اجلاس ایران کے دارالحکومت تہران میںشروع ہو گیاجس میں100رکن ممالک شرکت کررہے ہیں،افتتاحی اجلاس میںایران کو3سال کیلیے صدر چنا گیا، اقوام متحدہ میںمصر کے سفیرموتاظ خلیل نے عہدہ صدارت ایران کے حوالے کیا،شہیدایرانی سائنسدانوں ''داریوش رضایی نژاد''اور''مصطفی احمدی روشن'' کے دو کمسن بیٹوں نے وزرائے خارجہ کااستقبال کیا،رکن ممالک کے سربراہوں کااجلاس کل سے شروع ہو گا،ایران کے روحانی رہنما آیت اللہ خامنائی افتتاحی خطاب کریں گے۔
اجلاس میںاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سمیت2بادشاہ،27صدور، 25وزرائے خارجہ شریک ہورہے ہیں۔صدرآصف زرداری اجلاس میںشرکت کیلیے آج روانہ ہوںگے۔ان کی وہاں بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ ،ایرانی صدراحمدی نژاد،نیپال اوربنگلہ دیشی رہنمائوں سے بھی ملاقاتیںمتوقع ہیں۔ادھرمنگل کوتحریک کے وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہاکہ دنیا کودرپیش سب سے بڑاچیلنج مساوات اور اقوام متحدہ کے منشورکی بنیادپرعالمی امن اورسیکیورٹی کاحصول ہے،امن اورترقی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیںاس لیے ہم سمجھتے ہیںکہ مسئلہ فلسطین کامنصفانہ حل ناگزیرہے۔
انھوں نے زوردیاکہ علاقائی امن اورسلامتی کے مفاد میںشام میںتمام فریق خونریزی بندکریں جبکہ افغانستان کو غیر وابستہ تحریک کی مدد کی ضرورت ہے۔ امن بقائے باہمی، انسانی حقوق کا احترام، تمام ممالک کی خود مختاری اورعلاقائی سالمیت کا احترام اوراندرونی معاملات میںعدم مداخلت دیرپاامن،استحکام اورترقی کیلئے ٹھوس بنیادیںفراہم کرتے ہیں،انھوں نے کہاکہ ایران کے جوہری پروگرام پر بڑھتی محاذآرائی سے خطے میںمزید عدم استحکام بڑھ رہا ہے،ہم سمجھتے ہیں یہ مسئلہ بات چیت اورسفارتکاری سے حل کیاجاناچاہیے۔
دریں اثنا حناربانی سے افغان وزیرخارجہ زلمے رسول نے ملاقات کی ،دونوں رہنمائوںکے درمیان باہمی تعلقات،سرحدی صورتحال اورافغانستان میں قیام امن کے لیے مفاہمت کے عمل پرتبادلہ خیال کیا گیا ۔حنا نے کہا کہ پاکستان امن کیلیے ہر اس اقدام کی حمایت کرے گا،جس میں افغان حکومت اور عوام شامل ہوں ۔