شام دمشق میں کاربم دھماکا بمباری 92 افراد ہلاک
شامی پناہ گزینوں کی کشتی بحیرہ روم میں ڈوب گئی،2بچوں سمیت 7 افراد ہلاک
KUNDUZ:
شام کے دارالحکومت میں منگل کے روزکیے گئے ایک طاقتورکاربم دھماکے اور شہرکے مضافات میں سرکاری فضائیہ کی طرف سے مخالفین کے ٹھکانوں پرکی گئی بمباری میں کم ازکم 92 ہلاک افرادہلاک ہوگئے ۔عرب ٹی وی نے سنی اکثریت کے علاقوں پرفضائی حملے کی ویڈیو فوٹیج جاری کی ہے جس میں ایک جنگی طیارہ ایک اپارٹمنٹ پر راکٹ فائر کررہا ہے جس کے نتیجے میں چھ منزلہ عمارت دھڑام سے نیچے آگرتی ہے۔
فضائی حملے کے بعد لوگ وہاں سے اپنے بچوں کے ساتھ جانیں بچانے کے لیے بے سروسامانی کے عالم میں بھاگ رہے ہیں۔حلب ،ادلیب اورملک کے دیگر شہروں میں ہونے والی جھڑپوں میںبھی 43 افرادمارے گئے۔ دمشق کے کاربم دھماکے میں حکومت کے حامی دوافرادکے جنازوں کونشانہ بنایاگیا جس میں 12 افراد ہلاک اور48 زخمی ہوئے۔شامی حکومت نے مخالفین کواس کا ذمہ دارقراردیا ہے جبکہ فری سیریئین آرمی کاکہناہے کہ حکومت نے درعا کے قتل عام سے توجہ ہٹانے کیلیے یہ دھماکہ کیاہے ۔
حکومت کو شبہ ہے کہ دمشق کے مضافا ت میں فری سیریئین آرمی کی بہترین بٹالینزنے پناہ لے رکھی ہے۔فری سیریئین آرمی کا کہناہے کہ جس علاقے پربمباری کی جاری رہی ہے وہ دروز، عیسائیوں اورمسلمانوںکا ملاجلا علاقہ ہے اردگردکے بہت سے بے گھرافرادنے یہاں پناہ لے رکھی ہے۔شامی کی آبادی میں 80 فیصدسنی ہیں جبکہ صدر بشار الاسدکے علوی شیعوں کی تعداد10 فیصدہے،پانچ فیصد عیسائی ہیں،تین فیصد دروز اور ایک فیصداسماعیلی ہیں۔ حکومت مخالفین کوسنی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔
ترک قبرص کی پولیس نے کہاہے کہ شام کی جنگ سے بھاگ کر قبرض آنے والے پناہ گزینوں کی کشتی بحیرہ روم میں ڈوبنے سے دوبچوں سمیت سات افرادہلاک ہوگئے ہیں۔ شام کی شورش میں اب تک 25 ہزارافرادہلاک ہوچکے ہیں جبکہ دولاکھ پناہ کیلیے دوسرے ملکوںمیں چلے گئے ہیں۔
شام کے دارالحکومت میں منگل کے روزکیے گئے ایک طاقتورکاربم دھماکے اور شہرکے مضافات میں سرکاری فضائیہ کی طرف سے مخالفین کے ٹھکانوں پرکی گئی بمباری میں کم ازکم 92 ہلاک افرادہلاک ہوگئے ۔عرب ٹی وی نے سنی اکثریت کے علاقوں پرفضائی حملے کی ویڈیو فوٹیج جاری کی ہے جس میں ایک جنگی طیارہ ایک اپارٹمنٹ پر راکٹ فائر کررہا ہے جس کے نتیجے میں چھ منزلہ عمارت دھڑام سے نیچے آگرتی ہے۔
فضائی حملے کے بعد لوگ وہاں سے اپنے بچوں کے ساتھ جانیں بچانے کے لیے بے سروسامانی کے عالم میں بھاگ رہے ہیں۔حلب ،ادلیب اورملک کے دیگر شہروں میں ہونے والی جھڑپوں میںبھی 43 افرادمارے گئے۔ دمشق کے کاربم دھماکے میں حکومت کے حامی دوافرادکے جنازوں کونشانہ بنایاگیا جس میں 12 افراد ہلاک اور48 زخمی ہوئے۔شامی حکومت نے مخالفین کواس کا ذمہ دارقراردیا ہے جبکہ فری سیریئین آرمی کاکہناہے کہ حکومت نے درعا کے قتل عام سے توجہ ہٹانے کیلیے یہ دھماکہ کیاہے ۔
حکومت کو شبہ ہے کہ دمشق کے مضافا ت میں فری سیریئین آرمی کی بہترین بٹالینزنے پناہ لے رکھی ہے۔فری سیریئین آرمی کا کہناہے کہ جس علاقے پربمباری کی جاری رہی ہے وہ دروز، عیسائیوں اورمسلمانوںکا ملاجلا علاقہ ہے اردگردکے بہت سے بے گھرافرادنے یہاں پناہ لے رکھی ہے۔شامی کی آبادی میں 80 فیصدسنی ہیں جبکہ صدر بشار الاسدکے علوی شیعوں کی تعداد10 فیصدہے،پانچ فیصد عیسائی ہیں،تین فیصد دروز اور ایک فیصداسماعیلی ہیں۔ حکومت مخالفین کوسنی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔
ترک قبرص کی پولیس نے کہاہے کہ شام کی جنگ سے بھاگ کر قبرض آنے والے پناہ گزینوں کی کشتی بحیرہ روم میں ڈوبنے سے دوبچوں سمیت سات افرادہلاک ہوگئے ہیں۔ شام کی شورش میں اب تک 25 ہزارافرادہلاک ہوچکے ہیں جبکہ دولاکھ پناہ کیلیے دوسرے ملکوںمیں چلے گئے ہیں۔