ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا ملک میں نئے صوبوں کے قیام کا مطالبہ
پاکستان جیسے غیر ترقی یافتہ اور قرضوں میں جکڑے ملک کی سلامتی کے لئے نئے صوبوں کا قیام ناگزیر ہے، الطاف حسین
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دیگرقومی مسائل پر اے پی سی بلانے کے ساتھ ساتھ قومی وسائل کی منصفانہ تقسیم، تمام نسلی ولسانی اکائیوں میں احساس محرومی کے خاتمے اور سب کو برابر پاکستانی ہونے کا عملاً احساس دلانے کے لئے ملک میں فی الفور نئے صوبوں کا قیام عمل میں لایا جائے اور ملک میں نئے انتظامی یونٹس کی تشکیل کے لئے ہنگامی بنیادوں پر آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جائے۔
لندن اور کراچی میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ نئے صوبوں کا فی الفور قیام ملک کی فلاح وبہبود سلامتی اور خوشحالی کا ضامن ہوگا۔ انہوں نے کہ آج دنیا بھر میں تیسری جنگ عظیم کے آغاز کی گونج سنائی دے رہی ہے، ایسی نازک صورتحال میں پاکستان جیسے غیر ترقی یافتہ اور قرضوں میں جکڑے ملک کی سلامتی کے بارے میں ارباب اختیار کو تمام لسانی، نسلی، ثقافتی، علاقائی، مسلک وعقیدے ودیگر تفرقات سے بالاتر ہو کر پاکستان کی بقا، سلامتی اور خوشحالی کے لئے حقیقت پسندانہ پالیساں بنانی ہوں گی اور یہ پالیسیاں بناتے ہوئے انہیں کڑوے گھونٹ پینے پڑیں تو انہیں ملک کی سلامتی وبقا کی خاطر یہ کڑوے گھونٹ بھی پینے پڑیں گے۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قیام کو 66 برس گزر چکے ہیں لیکن ملک کی گاڑی انتظامی لحاظ سے کبھی ون یونٹ، کبھی 2 یونٹ اور 1971 کے بعد 4 یونٹوں پر منقسم ہوکر کھڑی ہوچکی ہے، ملک کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے لیکن حکومت کے انتظامات بہتر طریقے سے چلانے کے لئے تبدیلیاں یا اقدامات نہیں کئے گئے لہٰذا موجودہ حکومت اور ارباب اختیار کو چاہیے کہ وہ دیگر مسائل پر آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کے ساتھ ساتھ ملک میں وسائل کی مساوی تقسیم اور ہر کسی کو برابر کے پاکستانی ہونے کا عملاً احساس دلانے کے لئے نئے انتظامی یونٹس کی تشکیل کے لئے بھی اے پی سی منعقد کرکے ملک میں فوری طور پر نئے صوبوں کے قیام کی ہنگامی بنیادوں پر کوششیں کریں اور اور اس سلسلے میں دیگر ممالک سے سبق حاصل کریں۔
لندن اور کراچی میں ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ نئے صوبوں کا فی الفور قیام ملک کی فلاح وبہبود سلامتی اور خوشحالی کا ضامن ہوگا۔ انہوں نے کہ آج دنیا بھر میں تیسری جنگ عظیم کے آغاز کی گونج سنائی دے رہی ہے، ایسی نازک صورتحال میں پاکستان جیسے غیر ترقی یافتہ اور قرضوں میں جکڑے ملک کی سلامتی کے بارے میں ارباب اختیار کو تمام لسانی، نسلی، ثقافتی، علاقائی، مسلک وعقیدے ودیگر تفرقات سے بالاتر ہو کر پاکستان کی بقا، سلامتی اور خوشحالی کے لئے حقیقت پسندانہ پالیساں بنانی ہوں گی اور یہ پالیسیاں بناتے ہوئے انہیں کڑوے گھونٹ پینے پڑیں تو انہیں ملک کی سلامتی وبقا کی خاطر یہ کڑوے گھونٹ بھی پینے پڑیں گے۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے قیام کو 66 برس گزر چکے ہیں لیکن ملک کی گاڑی انتظامی لحاظ سے کبھی ون یونٹ، کبھی 2 یونٹ اور 1971 کے بعد 4 یونٹوں پر منقسم ہوکر کھڑی ہوچکی ہے، ملک کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے لیکن حکومت کے انتظامات بہتر طریقے سے چلانے کے لئے تبدیلیاں یا اقدامات نہیں کئے گئے لہٰذا موجودہ حکومت اور ارباب اختیار کو چاہیے کہ وہ دیگر مسائل پر آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کے ساتھ ساتھ ملک میں وسائل کی مساوی تقسیم اور ہر کسی کو برابر کے پاکستانی ہونے کا عملاً احساس دلانے کے لئے نئے انتظامی یونٹس کی تشکیل کے لئے بھی اے پی سی منعقد کرکے ملک میں فوری طور پر نئے صوبوں کے قیام کی ہنگامی بنیادوں پر کوششیں کریں اور اور اس سلسلے میں دیگر ممالک سے سبق حاصل کریں۔