سابقہ پنجاب حکومت کے بینکوں سے 831 ارب کے قرضے نیب نے تحقیقات شروع کردیں

نیب نے محکمہ خزانہ پنجاب اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ سے دستاویزات سمیت دیگر تفصیلات طلب کرلیں

نیب نے محکمہ خزانہ پنجاب اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ سے دستاویزات سمیت دیگر تفصیلات طلب کرلیں (فوٹو: فائل)

نیب نے سابق دور حکومت میں لیے گئے غیر ملکی قرضوں کے بارے میں تحقیقات کا آغاز کردیا جب کہ محکمہ خزانہ پنجاب اور پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ دستاویزات سے سمیت دیگر تفصیلات طلب کرلیں۔

ذرائع کے مطابق سابقہ حکومت نے مختلف بینکوں سے مجموعی طور پر 831 ارب روپے کا قرض حاصل کیا، سابق دور حکومت میں عالمی بینک سے 397 ارب روپے کا قرض لیا گیا۔ زراعت کے لیے عالمی بینک سے 250 ملین ڈالر، ایجوکیشن کے لیے 350 ملین ڈالر کا قرض لیا گیا جب کہ پنجاب سٹی پروگرام کے لیے 150 ملین ڈالر، بیراجوں کی تعمیر کے لیے 145 ملین ڈالر، پنجاب لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ پروگرام کے لیے 70 ملین ڈالر کا قرض لیا گیا۔


ذرائع کے مطابق ایشین انویسٹ بینک سے 263 ارب روپے کا قرض مختلف منصوبوں کے لیے لیا گیا جس میں آبپاشی، توانائی، پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کی بہتری اور نہری نظام کے لیے قرض لیا گیا۔ ز انٹرنیشنل فنڈز فار ایگریکلچر اینڈ ڈویلپمنٹ سے 5 ارب روپے کا قرض لیا گیا۔ جس میں جنوبی پنجاب میں غربت مکاؤ پروگرام کے لیے بھی قرض لیا گیا۔

اورینج لائن ٹرین کے لیے سابق دور حکومت میں چین کے ایکزم بینک سے 165 ارب روپے کا قرض لیا گیا۔ نیب حکام نے مذکورہ غیر ملکی قرض، اس کی یوٹیلائزیشن بارے دستاویزات طلب کی ہیں جس سے سابق دور کے چہیتے اور قریبی سول بیورو کریٹس میں ایک بار پھر سراسیمگی پھیل گئی ہے۔
Load Next Story