انصاف کی جیت ہونی چاہیے

انسداد دہشت گردی قوانین میں فریقین کے درمیان سمجھوتے کی کوئی اہمیت نہیں۔


Editorial September 10, 2013
انسداد دہشت گردی قوانین میں فریقین کے درمیان سمجھوتے کی کوئی اہمیت نہیں۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: مقتول شاہ زیب قتل کیس ملکی عدالتی تاریخ کا ایک تحیر خیز مقدمہ تھا جس نے ایک نیا ڈرامائی رخ اس وقت اختیار کیا جب مقتول کے والدین نے مجرموںکومعاف کرنے کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں ایک بیانِ حلفی جمع کرایا،کہ انھوں نے ملزمان کو فی سبیل اﷲ معافی دے دی ہے، قاتل کو معافی کی اطلاع پر سول سوسائٹی کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے،شاہ زیب خان کوگزشتہ برس دسمبر میں ڈیفنس کراچی کے علاقے میں سکندر جتوئی کے بیٹے شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوستوں نے معمولی جھگڑے کے بعدگولیاں مارکرقتل کردیا تھا۔

قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف سول سوسائٹی نے بھرپور احتجاج کیا تھا ، ٹوئٹر اور فیس بک پر بھی عوام کی کثیرتعداد نے مقتول کے حق میں مہم چلائی،جب کہ ایکسپریس میڈیا گروپ بھی اس مہم میں پیش پیش رہا ،جس پرچیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت میں چلانے کاحکم دیا تھا، جس پر رواں سال ماہ جون میں عدالت نے ملزمان کو سزائے موت اور عمرقید کی سزا سنائی تھی ۔قانونی ماہرین کے مطابق قانونی ورثا کی جانب سے قاتلوں کو معاف کرنے کے باوجود ملزمان کی رہائی کے امکانات نہیں ہیں۔کیونکہ انسداد دہشت گردی قوانین میں فریقین کے درمیان سمجھوتے کی کوئی اہمیت نہیں۔

واضح رہے کہ ملزمان نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جانب سے پھانسی، عمرقید اور جرمانوںکی سزا کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا تھا۔ فیصلہ سننے کے بعد ملزمان نے کمرہ عدالت سے نکلتے ہوئے انگلیوں سے وکٹری کا نشان بنایا تھا۔شاہ زیب کی والدہ نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹوڈی پوائنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اکیلے ہوتے جارہے تھے، جن لوگوں نے ہماراساتھ دیا ہم ان کی زندگیوں کو خطرات میں نہیں رکھنا چاہتے تھے۔ اس اظہار حقیقت سے کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا لیکن معاشرہ دہشت گردی، انسانی رعونت، نوجوان نسل میں پھیلی ہوئی مشتعل مزاجی اورتحمل و برداشت کے فقدان سے دوچار ہے۔

جذبہ رحم یا درگزر کے سارے الفاظ بے معنی ہوچکے ہیں۔ یقیناً ہم اس کیس کے بارے میں کسی ذاتی رائے یا تبصرے کا اظہار نہیں کرسکتے کیونکہ یہ معاملہ عدالت کے سپرد ہے ۔عدالت مثالی انصاف کا معیار متعین کرتی ہے ، وہی تمام حقائق اور شواہد کی بنا پر درست فیصلہ کرنے کی مجاز ہے ، شاہ زیب اور شاہ رخ کیس کا کلائمکس کیا ہوتا ہے اور انصاف کی فراہمی کا کون سا حتمی معیار قائم ہوتا ہے اس کے لیے ملک بھر کے عوام منتظر فردا ہیں۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ آخری جیت بہر کیف انصاف کی ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں