بدعنوان افسران کیخلاف کارروائی کیلیے رولز متعارف کرانے کا فیصلہ
رولز کا مسودہ توثیق کیلیے لاء ڈویژن بھجوایا جائے گا، اسٹیک ہولڈرز سے بھی مشاورت ہوگی، ذرائع
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے کرپشن و بدعنوانیوں میں ملوث اور اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھانے والے افسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے کیلیے رْولز متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کے سینیئر افسر نے گذشتہ روز ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ایف بی آر اور اس کے ماتحت اداروں سے کرپشن و بدعنوانی کے خاتمے اور اختیارات کا ناجائز استعمال روکنے کیلیے فنانس ایکٹ 2019 میں نئی شق 33 اے متعارف کروائی گئی ہے۔
اس شق کے تحت کرپشن و بدعنوانیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال میں ملوث چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو،کمشنر ان لینڈ ریونیو،کمشنر ان لینڈ ریونیو اپیلز سمیت دیگر عہدیداروں، ڈائریکٹر جنرل اینٹلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو ،ڈائریکٹر جنرل انٹرنل آڈٹ اور اس کے تمام ڈائریکٹرز، ایڈیشنل ڈائریکٹرز،ڈپٹی ڈائریکٹرز،اسسٹنٹ ڈائریکٹرز و دیگر افسران ،ڈائریکٹریٹ جنرل ٹریننگ اینڈ ریسرچ کے ڈی جی و تمام ڈائریکٹرز و دیگر افسران سمیت ایف بی آر کے دیگر تمام ماتحت اداروں کے افسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جاسکے گی۔
مذکورہ سیکشن پر عملدرآمد کیلیے فنانس ایکٹ کے تحت ایف بی آر کو کرپشن و بدعنوانیوں میں ملوث اور اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھانے والے افسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے کیلیے سیلز ٹیکس ایکٹ کی سیکشن 51 کے تحت رْولز تیار کرنے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔
مذکورہ افسر نے بتایا کہ ایف بی آر نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی سیکشن 51 کے تحت کو کرپشن و بدعنوانیوں میں ملوث اور اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھانے والے افسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے رولز تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان رولز کا مسودہ تیار کرکے توثیق کیلیے لاء ڈویژن کو بھجوایا جائیگا، لاء ڈویژن کی توثیق کے بعد ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل میں بھی پیش کیا جائے گا، تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد یہ رولز جاری کردیے جائیں گے، ان رولز کے مسودے پر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے باہمی مشاورت بھی کی جائے گی ، ان رولز کے لاگو ہونے کے بعد ایف بی آر فنانس ایکٹ 2019 کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے کرپشن و بدعنوانیوں میں ملوث اور اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھانے والے افسران و اہلکاروں کیخلاف کارروائی شروع کردے گا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کے سینیئر افسر نے گذشتہ روز ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ایف بی آر اور اس کے ماتحت اداروں سے کرپشن و بدعنوانی کے خاتمے اور اختیارات کا ناجائز استعمال روکنے کیلیے فنانس ایکٹ 2019 میں نئی شق 33 اے متعارف کروائی گئی ہے۔
اس شق کے تحت کرپشن و بدعنوانیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال میں ملوث چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو،کمشنر ان لینڈ ریونیو،کمشنر ان لینڈ ریونیو اپیلز سمیت دیگر عہدیداروں، ڈائریکٹر جنرل اینٹلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو ،ڈائریکٹر جنرل انٹرنل آڈٹ اور اس کے تمام ڈائریکٹرز، ایڈیشنل ڈائریکٹرز،ڈپٹی ڈائریکٹرز،اسسٹنٹ ڈائریکٹرز و دیگر افسران ،ڈائریکٹریٹ جنرل ٹریننگ اینڈ ریسرچ کے ڈی جی و تمام ڈائریکٹرز و دیگر افسران سمیت ایف بی آر کے دیگر تمام ماتحت اداروں کے افسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جاسکے گی۔
مذکورہ سیکشن پر عملدرآمد کیلیے فنانس ایکٹ کے تحت ایف بی آر کو کرپشن و بدعنوانیوں میں ملوث اور اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھانے والے افسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے کیلیے سیلز ٹیکس ایکٹ کی سیکشن 51 کے تحت رْولز تیار کرنے کے اختیارات دیے گئے ہیں۔
مذکورہ افسر نے بتایا کہ ایف بی آر نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی سیکشن 51 کے تحت کو کرپشن و بدعنوانیوں میں ملوث اور اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھانے والے افسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے رولز تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان رولز کا مسودہ تیار کرکے توثیق کیلیے لاء ڈویژن کو بھجوایا جائیگا، لاء ڈویژن کی توثیق کے بعد ایف بی آر کی بورڈ ان کونسل میں بھی پیش کیا جائے گا، تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد یہ رولز جاری کردیے جائیں گے، ان رولز کے مسودے پر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے باہمی مشاورت بھی کی جائے گی ، ان رولز کے لاگو ہونے کے بعد ایف بی آر فنانس ایکٹ 2019 کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے کرپشن و بدعنوانیوں میں ملوث اور اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھانے والے افسران و اہلکاروں کیخلاف کارروائی شروع کردے گا۔