روئی کے نرخوں میں اضافہ سیلز ٹیکس کے نفاذ سے ٹیکسٹائل سیکٹر متاثر

سندھ میں فی من روئی کی قیمت 300 روپے اضافے سے 8350،فی40کلوگرام پھٹی کی قیمت 3700 تا 4000روپے رہی


Business Reporter July 07, 2019
جنرز کے پاس سوالاکھ گانٹھیں موجود، سندھ میں پیداوار تسلی بخش، پنجاب میں پیداواری ہدف حاصل ہونے کی توقع، نسیم عثمان۔ فوٹو: اے پی پی

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گذشتہ ہفتے ٹیکسٹائل واسپننگ ملوں کی نئی فصل کی روئی کی خریداری میں دلچسپی بڑھنے سے فی من روئی کی قیمت 200 تا 300 روپے بڑھ گئی جبکہ کاروباری حجم میں بھی اضافہ ریکارڈ کیاگیا۔

پھٹی کی رسد اور روئی کی طلب بڑھنے سے متعدد جنرز بھی روئی میں اوورسولڈ (Over Sold) ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب صوبہ سندھ و پنجاب میں متحرک جننگ فیکٹریوں کی تعدادبڑھنے سے پھٹی کے بھاؤ میں بھی اضافہ کا رجحان ہے۔

روپے کی نسبت ڈالر کی قدر میں کمی بھی قیمتوں پر اثرانداز نہیں ہوئیں۔فی40کلوگرام پھٹی کی قیمت 200 تا 300 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ صوبہ سندھ میں فی من روئی کی قیمت 300 روپے کے اضافے سے8300 تا 8350 روپے فی40کلوگرام پھٹی کی قیمت 3700 تا 4000روپے جبکہ پنجاب میں قلیل مقدار میں پھٹی کی آمد شروع ہوئی ہے، صرف 4 تا 5 فیکٹریوں نے جننگ شروع کی ہے۔ وہاں فی من روئی کی قیمت8400 تا 8500 روپے فی 40کلوگرام پھٹی کی قیمت 3800 تا 4000 روپیرہی۔ فی من بنولہ کی قیمت200 تا 250 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ فی الحال نئی فصل کی تقریبا 60 ہزار گانٹھوں کی آمد ہو چکی ہے۔

کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے نئی فصل کی روئی کی اسپاٹ قیمت200 روپے کا اضافہ کرکے 8200 روپیپر بند کی۔ جنرز کے پاس پرانی روئی کی تقریبا سوالاکھ گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے جس کا بھاؤ کوالٹی کے حساب سے فی من 7000 تا 8600 روپے چل رہا ہے۔

کراچی کاٹن بروکرزفورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ صوبہ سندھ میں کپاس کی پیداوار تاحال تسلی بخش بتائی جاتی ہے جبکہ صوبہ پنجاب میں بھی کپاس کی بوائی مکمل ہوچکی ہے۔ وہاں کپاس کے علاقوں میں مکئی کی فصل وافر مقدار میں لگائی گئی ہے اور حکومت نے چینی کے بھاؤ میں اضافہ کیا ہے جس کی وجہ سے گنے کی فصل کو تقویت ملے گی، اس وجہ سے کپاس کا پیداواری رقبہ نسبتاً کم ہو گیا ہے تاہم پنجاب کے وزیر زراعت ملک نعمان احمد لنگڑیال کے مطابق پنجاب میں کپاس کے مقررہ رقبے پر کپاس کی کاشت مکمل ہوچکی پے۔ پنجاب میں کپاس کا پیداواری ہدف 80 لاکھ گانٹھوں کا پورا ہونے کی توقع کی جاتی ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق صوبہ سندھ سے ہوتا ہوا ٹڈی دل صوبہ پنجاب کے کچھ علاقوں میں پہنچ چکا ہے وہاں کپاس کی کھڑی فصل کو نقصان ہونے کا خطرہ ہے، گو کہ متعلقہ محکمہ کے اہلکار اس کے تدارک کی کوشش کر رہے ہیں تاحال نقصان کا کوئی اندازہ بتایا نہیں گیا۔ تاہم بیرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ٹڈی دل کے حملے کے سبب تقریباً دو لاکھ ایکڑ پر فصل کو نقصان ہوا ہے۔

بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں مجموعی طور پر روئی کے بھاؤ میں ملا جلا رجحان کہا جاسکتا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق چین میں کپاس کی فصل پر لشکری سنڈی Army Worm نے حملے کیا ہے، بھارت میں مون سون میں تاخیر ہونے سے وہاں 14.7 ملین ہیکٹر پر کپاس کی بوائی ہوسکی ہے جو گذشتہ سال سے 10 ملین کم بتائی جاتی ہے، بھارت میں کپاس کی پیداوار کم ہونے کے باوجود روئی کے بھاؤ میں کمی کا رجحان ہے جبکہ پاکستان میں ٹڈی دل کے حملے سے دو ملین ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصل متاثر ہوئی ہے۔

چین اور امریکا کے مابین اقتصادی تنازع کی شدت کم ہونے کی اطلاعات اور USDA کے رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے نسبت امریکا کی روئی کی برآمد میں اضافہ کا کوئی مثبت اثر نیویارک کاٹن کے بھاؤ پر فی الحال نظر نہیں آتا۔ملک میں حکومت نے زیرو ریٹڈ انڈسٹریز پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کردیا ہے جس کے باعث کاروبار متاثر ہو رہا ہے، خصوصی طور پر ٹیکسٹائل مصنوعات پر 17 فیصد اور روئی پر 10 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کرنے سے فیکٹریوں میں کاروبار کم ہو رہا ہے، خصوصی طور پر ٹیکسٹائل پروسیسنگ سیکٹر گذشتہ 6 روز سے ہڑتال پر ہے جس کے باعث بحرانی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔

علاوہ ازیں دیگر مصنوعات کے بیوپاری اور صنعت کار بھی اپنے طور پر جنرل سیلز ٹیکس کی مخالفت میں مظاہرے کر رہے ہیں۔کھل میں فائلر پر 5 فیصد اور نان فائلر پر 8 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے تیل ملز نے اتوار کے بعد جنرز سے بنولہ لینا بند کرنے کا اعلان کیا ہے جس کی وجہ سے جنرز فیکٹریاں بند کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں۔ ان کے کہنے کے مطابق روئی تو فروخت ہو جائے گی لیکن تیل ملز کی ہڑتال کے سبب بنولہ فروخت نہیں ہوگا نیا بنولہ زیادہ دیر اسٹاک نہیں کیا جاسکتا نتیجتاً فیکٹریاں بند کرنی پڑیں گی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |