سری لنکا کے صدر کا دلیرانہ اقدام

وہ اپنے مغرب نواز وزیراعظم رانیل وکری میسنگھا کے ساتھ پہلے ہی اختلاف کا شکار ہیں


Editorial July 08, 2019
وہ اپنے مغرب نواز وزیراعظم رانیل وکری میسنگھا کے ساتھ پہلے ہی اختلاف کا شکار ہیں۔ فوٹو: فائل

امریکا نے سری لنکا کے ساتھ ایک ڈیل کرنے کی کوشش کی ہے کہ جس کے تحت امریکی فوجی جہازوں کو سری لنکا کی تمام بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے اور اپنے فوجی ساز و سامان کو اتارنے اور چڑھانے کی اجازت دیدی جائے تاہم سری لنکا کے صدر نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس قسم کے معاہدے کی ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔

سری لنکا کے صدر ''میتھری پالا سری سینا'' نے کہا ہے کہ امریکا سری لنکا کے ساتھ جس قسم کا معاہدہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ امریکی جنگی جہازوں کو سری لنکا کی تمام بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے اور فوجی سازوسامان کو اتارنے چڑھانے کی اجازت دیدی جائے، سری لنکا اس قسم کے معاہدے کے حق میں نہیں ہے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ دونوں ملک اپنے فوجی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی بات چیت کر رہے ہیں۔ صدر میتھری سینا کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنے مغرب نواز وزیراعظم رانیل وکری میسنگھا کے ساتھ پہلے ہی اختلاف کا شکار ہیں۔

سری لنکن صدر کا کہنا ہے کہ وہ کوئی ایسا معاہدہ نہیں کر سکتے جس سے سری لنکا کی آزادی اور خود مختاری کے متاثر ہونے کا خطرہ ہو۔سری لنکن صدر نے اس خیال کا اظہار جزیرے کے جنوبی علاقے میں ایک عوامی ریلی سے خطاب کے دوران کیا۔ انھوں نے کہا کہ فی الوقت بہت سے معاہدے زیر غور ہیں لیکن ان میں سے بعض ہمارے وطن عزیز کے مفاد میں نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا ہم ایسے کسی معاہدے کو قبول نہیں کر سکتے جس سے ہمارے ملک کے مفادات کے لیے کسی قسم کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہو۔ سری لنکن صدر نے کہا کہ بعض قوتیں سری لنکا میں فوجی اڈے قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن میں انھیں سری لنکا آنے اور ہماری خود مختاری اور آزادی کے خلاف کام کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتا۔

انھوں نے کہا کہ اگر کوئی ملک ہم سے دو طرفہ مفاد کے تحت ہمارے ساتھ کوئی معاہدہ کرنا چاہتا ہے اس پر ضرور تبادلۂ خیال ہو سکتا ہے۔سری لنکن صدر نے کہا کہ میں ایسا کوئی معاہدہ نہیں کر سکتا جس سے ہماری خود مختاری کے لیے کسی قسم کا کوئی خطرہ پیدا ہو جائے۔

انھوں نے کہا کہ ان کے صدارتی عہدے کی مدت جنوری میں ختم ہو رہی ہے۔ لہٰذا اس وقت تک ان کے ملک کے مفاد کے خلاف کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ واضح رہے بحرہند میں موجود اس جزیرے کی آبادی دو کروڑ نفوس سے تھوڑی زیادہ ہے تاہم یہ ایک جمہوری ملک ہے ۔ سری لنکن صدر نے ان ممالک کا نام نہیں لیا جو ان کے بقول ان کے ملک کی آزادی اور خود مختاری کے منافی کوئی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سری لنکا کے صدر کے انکار کے بعد امریکا نے سری لنکا کو اسلحہ کی فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے چنانچہ اس ملک کو چین کی طرف جانے کے لیے مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں