سعودی عرب سے پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا انتظار
سعودی عرب میں پاکستانیوں کی گرفتاری کی بڑی وجہ بالعموم اوور اسٹے Overstay ہوتا ہے
سعودی عرب کے انتہائی طاقتور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دورۂ پاکستان کے موقع پر پاکستانی حکومت اور عوام کے لیے دل کشا اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب میں پاکستان کے دو ہزار سے زائد جو قیدی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں، ان کو رہا کر دیا جائے گا۔ پاکستان میں سعودی ولی عہد کے اس اعلان کا زبردست خیر مقدم کیا گیا اور ان قیدیوں کے گھرانوں میں خوشی اور اطمینان کی لہر دوڑ گئی کیونکہ انھیں اپنے زیر حراست عزیزوں کی آزادی کی کوئی امید اور توقع ہی نہیں تھی۔ لہٰذا سعودی ولی عہد کی طرف سے ان کی رہائی کے اعلان نے ہزاروں گھروں کی امیدیں جگا دیں۔
سعودی عرب میں پاکستانیوں کی گرفتاری کی بڑی وجہ بالعموم اوور اسٹے Overstay ہوتا ہے یعنی سعودی مملکت میں قیام کی مدت میں دو چار دن کا اضافہ ہو گیا اور یہ اضافہ بھی عموماً نادانستگی میں ہوتا ہے۔ زیادہ تر لوگ کسی بڑے جرم کی وجہ سے قید نہیں ہوتے کیونکہ اس مقدس سرزمین پر جرائم کرنے کے امکانات ویسے بھی بہت محدود ہوتے ہیں۔ زیادہ سنگین جرم ہو تو قید کے بجائے ویسے ہی جلاد کے حوالے کیا جاتا ہے لہٰذا ایسے مجرموں کا قید خانوں میں ہجوم نہیں ہوتا لیکن پاکستان کی سینیٹ کمیٹی کے ایک پینل نے انکشاف کیا ہے کہ ابھی تک کسی قیدی کو رہا نہیں کیا گیا۔
میڈیا کی اطلاع کے مطابق یہ اعلان پاکستان کے دفتر خارجہ نے چند روز قبل حقوق انسانی پر قائمہ کمیٹی سے بریفنگ میں کیا۔ البتہ یہ بات ضرور سامنے آئی ہے کہ قیدیوں کی رہائی کا عمل جلد شروع کر دیا جائے گا۔ سعودی ولی عہد نے پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا اعلان فروری میں دورۂ پاکستان کے موقع پر کیا تھا جسے پاکستان میں حقوق انسانی کے حوالے سے بہت حوصلہ افزا اعلان سمجھا گیا لیکن لگتا ہے کہ ہمارے متعلقہ حکام کی طرف سے اس حوالے سے مناسب پیروی نہیں کی گئی۔پاکستان کے حکام کو اس حوالے سے زیادہ سے زیادہ کوششیں کرنی چاہیے تاکہ ایسے قیدی جو جرمانہ کی عدم ادائیگی یا دیگر معمولی الزامات کے تحت قید ہیں، ان کی رہائی عمل میں آسکے۔
سعودی عرب میں پاکستانیوں کی گرفتاری کی بڑی وجہ بالعموم اوور اسٹے Overstay ہوتا ہے یعنی سعودی مملکت میں قیام کی مدت میں دو چار دن کا اضافہ ہو گیا اور یہ اضافہ بھی عموماً نادانستگی میں ہوتا ہے۔ زیادہ تر لوگ کسی بڑے جرم کی وجہ سے قید نہیں ہوتے کیونکہ اس مقدس سرزمین پر جرائم کرنے کے امکانات ویسے بھی بہت محدود ہوتے ہیں۔ زیادہ سنگین جرم ہو تو قید کے بجائے ویسے ہی جلاد کے حوالے کیا جاتا ہے لہٰذا ایسے مجرموں کا قید خانوں میں ہجوم نہیں ہوتا لیکن پاکستان کی سینیٹ کمیٹی کے ایک پینل نے انکشاف کیا ہے کہ ابھی تک کسی قیدی کو رہا نہیں کیا گیا۔
میڈیا کی اطلاع کے مطابق یہ اعلان پاکستان کے دفتر خارجہ نے چند روز قبل حقوق انسانی پر قائمہ کمیٹی سے بریفنگ میں کیا۔ البتہ یہ بات ضرور سامنے آئی ہے کہ قیدیوں کی رہائی کا عمل جلد شروع کر دیا جائے گا۔ سعودی ولی عہد نے پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا اعلان فروری میں دورۂ پاکستان کے موقع پر کیا تھا جسے پاکستان میں حقوق انسانی کے حوالے سے بہت حوصلہ افزا اعلان سمجھا گیا لیکن لگتا ہے کہ ہمارے متعلقہ حکام کی طرف سے اس حوالے سے مناسب پیروی نہیں کی گئی۔پاکستان کے حکام کو اس حوالے سے زیادہ سے زیادہ کوششیں کرنی چاہیے تاکہ ایسے قیدی جو جرمانہ کی عدم ادائیگی یا دیگر معمولی الزامات کے تحت قید ہیں، ان کی رہائی عمل میں آسکے۔