فیصل آباد پاکستان کا ثقافتی ورثہ گھوڑا ٹرین ماضی میں گم
سرگنگا رام نے 1903 میں اپنے گائوں کیلیے منفرد گھوڑا ٹرین متعارف کرائی
پاکستان کی ثقافتی ورثہ فیصل آباد کی گھوڑا ٹرین ماضی کے پنوں میں کہیں کھو گئی ہے ۔
19ویں صدی میں جہاں ٹرانسپورٹ کے جدید ذرائع مغرب میں آہستہ آہستہ مقبول ہوئے وہیں برصغیر پاک و ہند کے غریب عوام کی آمد و رفت کے لئے گھوڑوں، گدھوں اور اونٹوں کی سواری پر انحصار کرتے رہے ۔ اُس دور میں سماجی کارکن برصغیر کے پہلے سول انجینئر سرگنگا رام نے اپنے گائوں گنگا پور کے لوگوں کے سفر کوآسان بنانے کے لئے فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں گھوڑا ٹرین نامی ٹرام جیسی منفرد سفری سہولت متعارف کرائی۔ جو بچیانہ ریلوے اسٹیشن سے گنگا پور گائوں تک ریلوے ٹریک پر چلتی تھی ۔یہ ٹرام ایک ساتھ 15لوگوں کو لے جاسکتی تھی۔تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ اس منفرد ٹرام پر 1898 میں کام شروع ہوا جبکہ یہ1903میں مکمل طور پر فعال ہو گئی۔
یہ گھوڑا ٹرین آزادی کے بعد بھی دہائیوں تک چلتی رہی۔تاہم بھارتی تعمیرومرمت کے بھاری اخراجات کے باعث یہ ٹرام 1980کی دہائی میں بند ہو گئی۔گھوڑا ٹرام پاکستان کے لئے ثقافتی ورثے کی حیثیت رکھتی ہے۔تاہم بدقسمتی سے اسے نظر انداز کر دیا گیا اور اس کے تحفظ کے لئے کوئی اقدامات نہ اٹھائے گئے۔گنگا پور گائوں دورے کے دوران،ایکسپریس ٹریبوں کی ٹیم نے ٹرام پلیٹ فارم کو خستہ حالت میں پایا جبکہ ٹوٹے ہوئے گھوڑا ٹرام بھی قریب پڑے ہوئے تھے۔جبکہ اصطبل تو مکمل طور پر کھنڈر کا منظر پیش کر رہے تھے ۔
19ویں صدی میں جہاں ٹرانسپورٹ کے جدید ذرائع مغرب میں آہستہ آہستہ مقبول ہوئے وہیں برصغیر پاک و ہند کے غریب عوام کی آمد و رفت کے لئے گھوڑوں، گدھوں اور اونٹوں کی سواری پر انحصار کرتے رہے ۔ اُس دور میں سماجی کارکن برصغیر کے پہلے سول انجینئر سرگنگا رام نے اپنے گائوں گنگا پور کے لوگوں کے سفر کوآسان بنانے کے لئے فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں گھوڑا ٹرین نامی ٹرام جیسی منفرد سفری سہولت متعارف کرائی۔ جو بچیانہ ریلوے اسٹیشن سے گنگا پور گائوں تک ریلوے ٹریک پر چلتی تھی ۔یہ ٹرام ایک ساتھ 15لوگوں کو لے جاسکتی تھی۔تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ اس منفرد ٹرام پر 1898 میں کام شروع ہوا جبکہ یہ1903میں مکمل طور پر فعال ہو گئی۔
یہ گھوڑا ٹرین آزادی کے بعد بھی دہائیوں تک چلتی رہی۔تاہم بھارتی تعمیرومرمت کے بھاری اخراجات کے باعث یہ ٹرام 1980کی دہائی میں بند ہو گئی۔گھوڑا ٹرام پاکستان کے لئے ثقافتی ورثے کی حیثیت رکھتی ہے۔تاہم بدقسمتی سے اسے نظر انداز کر دیا گیا اور اس کے تحفظ کے لئے کوئی اقدامات نہ اٹھائے گئے۔گنگا پور گائوں دورے کے دوران،ایکسپریس ٹریبوں کی ٹیم نے ٹرام پلیٹ فارم کو خستہ حالت میں پایا جبکہ ٹوٹے ہوئے گھوڑا ٹرام بھی قریب پڑے ہوئے تھے۔جبکہ اصطبل تو مکمل طور پر کھنڈر کا منظر پیش کر رہے تھے ۔