اپنی زندگی انسانیت کیلئے وقف کرنے والے عبدالستارایدھی کوہم سے بچھڑے 3 سال بیت گئے
وہ چلے گئے لیکن نوجوانوں کیلئے یہ پیغام چھوڑ گئے کہ کبھی بھی لوگوں کی مدد کیلئے پیچھے نہیں ہٹنا ہے
دکھی انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار سماجی رہنما عبدالستار ایدھی کو دنیا سے رخصت ہوئے تین برس بیت گئے ہیں۔
دکھی انسانیت کی کئی سال تک خدمت کےجذبے سے سرشارسماجی رہنما عبدالستار ایدھی کو دنیا سے رخصت ہوئے تین برس بیت گئے۔ عبدالستار ایدھی 28 فروری 1928 میں بھارت کی ریاست گجرات کے شہربانٹوا میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 11 برس کی عمر میں اپنی ماں کی دیکھ بھال کا کام سنبھالاجو ذیابیطس میں مبتلا تھیں، صرف 5 ہزارروپے سے اپنے پہلے فلاحی مرکز ایدھی فانڈیشن کی بنیاد ڈالی، لاوارث بچوں کے سر پر دستِ شفقت رکھا اور بے سہارا خواتین اور بزرگوں کے لیے مراکز قائم کیے۔
وہ چلے گئے لیکن نوجوانوں کیلئے یہ پیغام چھوڑ گئے کہ کبھی بھی لوگوں کی مدد کیلئے پیچھے نہیں ہٹنا ہے۔ ہمیں ہر صورت انسانیت کی خدمت کو جاری رکھنا ہے۔
ان کے صاحبزادے فیصل ایدھی کہتے ہیں ایدھی صاحب کا جانا بہت بڑا نقصان تھا، ان کی کمی کبھی پوری نہیں ہوگی۔ ایدھی رضاکاروں کا کہنا ہے عبدالستار ایدھی پاکستان کو فلاحی ریاست دیکھنا چاہتے تھے، انکے مشن کو جاری رکھا جائیگا ۔
ان کی سماجی فلاحی خدمات کے اعتراف میں نہ صرف انہیں کئی اعزازات سے نوازا گیا بلکہ اسٹیٹ بینک نے یادگاری سکہ بھی جاری کیا جبکہ انکی تدفین کے موقع پر19 توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔
دکھی انسانیت کی کئی سال تک خدمت کےجذبے سے سرشارسماجی رہنما عبدالستار ایدھی کو دنیا سے رخصت ہوئے تین برس بیت گئے۔ عبدالستار ایدھی 28 فروری 1928 میں بھارت کی ریاست گجرات کے شہربانٹوا میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 11 برس کی عمر میں اپنی ماں کی دیکھ بھال کا کام سنبھالاجو ذیابیطس میں مبتلا تھیں، صرف 5 ہزارروپے سے اپنے پہلے فلاحی مرکز ایدھی فانڈیشن کی بنیاد ڈالی، لاوارث بچوں کے سر پر دستِ شفقت رکھا اور بے سہارا خواتین اور بزرگوں کے لیے مراکز قائم کیے۔
وہ چلے گئے لیکن نوجوانوں کیلئے یہ پیغام چھوڑ گئے کہ کبھی بھی لوگوں کی مدد کیلئے پیچھے نہیں ہٹنا ہے۔ ہمیں ہر صورت انسانیت کی خدمت کو جاری رکھنا ہے۔
ان کے صاحبزادے فیصل ایدھی کہتے ہیں ایدھی صاحب کا جانا بہت بڑا نقصان تھا، ان کی کمی کبھی پوری نہیں ہوگی۔ ایدھی رضاکاروں کا کہنا ہے عبدالستار ایدھی پاکستان کو فلاحی ریاست دیکھنا چاہتے تھے، انکے مشن کو جاری رکھا جائیگا ۔
ان کی سماجی فلاحی خدمات کے اعتراف میں نہ صرف انہیں کئی اعزازات سے نوازا گیا بلکہ اسٹیٹ بینک نے یادگاری سکہ بھی جاری کیا جبکہ انکی تدفین کے موقع پر19 توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔