گھوٹکی میں ضمنی انتخاب مہر ہی مہر کے مد مقابل

مہر قبیلے کے سردار محمد بخش خان پی پی، احمد علی خان پی ٹی آئی کے امیدوار

این اے 205 کی نشست وفاقی وزیر علی محمد خان مہر کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی فوٹو:فائل

سیاست دانوں اور عوام کی نظریں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 205 گھوٹکی کے ضمنی انتخابات پر ہیں جہاں مہر خاندان کے افراد ایک دوسرے کے خلاف امیدوار ہیں۔

حلقہ این اے 205 کی نشست سال رواں کے آغاز میں پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر برائے نارکوٹکس کنٹرول علی محمد خان مہر کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔ این اے 205 کی نشست کے لیے مقابلہ اس وقت دل چسپ ہوگیا جب پاکستان پیپلز پارٹی نے سابق صوبائی وزیر برائے کھیل اور مشیر برائے صنعت و تجارت اور مہر قبیلے کے سردار محمد بخش خان کو ان کے کزن علی محمد خان کے فرزند احمد علی خان کے مقابلے میں اپنا امیدوار منتخب کیا۔

یہ حلقہ ہمیشہ سے مہر خاندان کا آبائی حلقہ رہا ہے۔ اب تک مہر خاندان کو اس ضلع میں کوئی شکست نہیں دے سکا ہے۔ علی محمدخان مہر پچھلے انتخابات میں اس حلقے سے بآسانی کامیاب ہوئے تھے مگر اس بار ایک ہی خاندان کے امیدواروں کے مدمقابل ہونے کی وجہ سے قبیلہ دو گروپوں میں بٹ گیا ہے ۔


آزاد مبصرین کے مطابق ضمنی الیکشن کا نتیجہ پارلیمان کے ایوان زیریں میں پی ٹی آئی اور پی پی پی کی نشستوں کی تعداد پر اثرانداز ہوگا چناںچہ دونوں جماعتیں اپنے اپنے امیدوار کی کامیابی کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگارہی ہیں۔ جیسے جیسے ووٹنگ کا دن قریب آرہا ہے ، انتخابی مہم پُرجوش ہوتی جارہی ہے۔

حتیٰ کہ پی پی پی کے وزرا ناصر حسین شاہ اور عبدالباری پتافی جو اس حلقے میں سیاسی اثرورسوخ رکھتے ہیں، محمدبخش کی انتخابی مہم چلانے کے لیے اپنی وزارتوں سے بھی مستعفی ہوگئے۔ دوسری جانب گرینڈ ڈیموکریٹک الائنز کے رکن صوبائی اسمبلی اور علی محمد مہر کے بڑے بھائی علی گوہر مہر اپنے بھتیجے کی انتخابی مہم چلارہے ہیں۔

باخبرذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ مہربرادران اپنے باہمی اختلافات کے باوجود اپنے کزن محمد بخش کے خلاف متحد ہوگئے ہیں۔ انھوں نے جے یو آئی ( ف ) سے بھی حمایت کے لیے رابطہ کیا ہے۔

دوسری جانب پی پی پی نے دھاریجو خاندان سے رابطہ کیا ہے۔ این اے 205 کے ضمنی انتخاب کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ خود وزیراعظم عمران خان نے بھی گھوٹکی کا دورہ کیا اگرچہ ان کا دعویٰ تھا کہ اس دورے کا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
Load Next Story