شاہ رخ کو اللہ کے واسطے معاف کیا والد شاہ زیب
فلیٹ میں ہی رہوں گا،سفری دستاویزات دکھاسکتا ہوں، ’’ٹودی پوائنٹ‘‘ میں گفتگو
مقتول شاہ زیب کے والد اورنگزیب خان نے کہا ہے کہ میں نے اللہ کے واسطے اپنے بیٹے کے قاتلوں کو معاف کیا ہے، میں بے غیرت آدمی نہیں ہوں کہ قاتلوں سے کوئی ڈیل کرتا۔
مجھے سردار ابراہیم جتوئی نے گارنٹی دی ہے کہ میری فیملی یا گواہوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائیگا۔ میں پاکستان چھوڑ کر نہیں جا رہا اسی اپارٹمنٹ میں رہوں گا، اگر میں گیا تو سب کا گناہ گار ہوں گا، میری8,9 سال سروس باقی ہے۔ مجھے پیسے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں اپنی سفری دستاویزات دکھانے کو تیار ہوں کہ ہمارے ویزے کب لگے تھے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''ٹو دی پوائنٹ'' میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں کیا۔شاہ زیب کے والد نے کہاکہ میرے بیٹے کے قتل کی ایف آئی آر نبیل گبول کی وجہ سے درج ہوئی، میں پولیس افسر ہونے کے باوجود ایف آئی آر درج کرانے میں ناکام رہا تھا۔ مجھ پر کسی نے تشدد نہیں کیا میں نے اپنی مرضی سے معافی نامے پر دستخط کیے ہیں ۔میں نے بہت سے لوگوں کا خیال کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا۔
میری کوئی مجبوری نہیں ہے میں اکیلا ہی عدالت میں جاتا رہا ہوں، اللہ میرے ساتھ ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں پولیس آفیسر ہوں، میں نے اپنے تجربے کی روشنی میں سمجھداری سے فیصلہ کیا ہے۔ بہت کچھ دیکھنا پڑتا ہے، بہت سی مجبوریاں تھیں سب کو دیکھا ہے اور میں نے اپنا معاملہ اپنے اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔ میں کسی قسم کی ڈیل کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ میں آج بھی اپنے بیٹے کی یاد میں اکیلا روتا ہوں ۔ڈی ایس پی اورنگزیب نے کہا کہ بیٹے کے قاتل کے والد سکندر جتوئی نے بھی مجھ سے معافی مانگی ہے، اگر میں نے دوسروں کی بہتری کیلیے خدا کے نام پر ان کو معاف کردیا ہے تو کیا برا کیا ہے؟۔ سکندر جتوئی کی فیملی 6بار میرے گھر آئی ہے۔ شاہ زیب کی پھوپھی کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ قبل ان کی بیٹی لندن سے پاکستان آئیں اورکسی سے ملی نہیں لگتا ہے کہ وہ بھی کسی ڈیل کے تحت دستخط کرنے آئی تھی۔ اگر انھوں نے معاف ہی کرنا تھا تو پھر یہ سب کچھ کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ میری بھابھی عنبرین کی ایک بہن نبیل گبول کی بیوی ہیں، ان کے بھی یہی الفاظ تھے کہ سزاکے بعد معاف نہیں کرنا چاہیے۔
مجھے سردار ابراہیم جتوئی نے گارنٹی دی ہے کہ میری فیملی یا گواہوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائیگا۔ میں پاکستان چھوڑ کر نہیں جا رہا اسی اپارٹمنٹ میں رہوں گا، اگر میں گیا تو سب کا گناہ گار ہوں گا، میری8,9 سال سروس باقی ہے۔ مجھے پیسے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں اپنی سفری دستاویزات دکھانے کو تیار ہوں کہ ہمارے ویزے کب لگے تھے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''ٹو دی پوائنٹ'' میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں کیا۔شاہ زیب کے والد نے کہاکہ میرے بیٹے کے قتل کی ایف آئی آر نبیل گبول کی وجہ سے درج ہوئی، میں پولیس افسر ہونے کے باوجود ایف آئی آر درج کرانے میں ناکام رہا تھا۔ مجھ پر کسی نے تشدد نہیں کیا میں نے اپنی مرضی سے معافی نامے پر دستخط کیے ہیں ۔میں نے بہت سے لوگوں کا خیال کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا۔
میری کوئی مجبوری نہیں ہے میں اکیلا ہی عدالت میں جاتا رہا ہوں، اللہ میرے ساتھ ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں پولیس آفیسر ہوں، میں نے اپنے تجربے کی روشنی میں سمجھداری سے فیصلہ کیا ہے۔ بہت کچھ دیکھنا پڑتا ہے، بہت سی مجبوریاں تھیں سب کو دیکھا ہے اور میں نے اپنا معاملہ اپنے اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔ میں کسی قسم کی ڈیل کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ میں آج بھی اپنے بیٹے کی یاد میں اکیلا روتا ہوں ۔ڈی ایس پی اورنگزیب نے کہا کہ بیٹے کے قاتل کے والد سکندر جتوئی نے بھی مجھ سے معافی مانگی ہے، اگر میں نے دوسروں کی بہتری کیلیے خدا کے نام پر ان کو معاف کردیا ہے تو کیا برا کیا ہے؟۔ سکندر جتوئی کی فیملی 6بار میرے گھر آئی ہے۔ شاہ زیب کی پھوپھی کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ قبل ان کی بیٹی لندن سے پاکستان آئیں اورکسی سے ملی نہیں لگتا ہے کہ وہ بھی کسی ڈیل کے تحت دستخط کرنے آئی تھی۔ اگر انھوں نے معاف ہی کرنا تھا تو پھر یہ سب کچھ کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ میری بھابھی عنبرین کی ایک بہن نبیل گبول کی بیوی ہیں، ان کے بھی یہی الفاظ تھے کہ سزاکے بعد معاف نہیں کرنا چاہیے۔