
عدالت میں تعمیراتی منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر محمد مشرف نے منصوبے میں بے قاعدگیوں کا اعتراف کیااورکہاہے کہ انھوں نے معاہدہ منسوخ کرنیکی سفارش کی تھی لیکن ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن نے انکی رائے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے لیٹر لکھ کر معاہدے پر اعتراض سے منع کیاتھا۔چیف جسٹس نے کہا پورامنصوبہ بد انتظامی کامنہ بولتا ثبوت ہے جب اس قدر خرابیاں تھیں تو پروجیکٹ ڈائریکٹرکی ذمہ داری تھی کہ وہ ڈی جی کوآگاہ کرتا، اگر اس کیس میں کسی کو ہتھکڑیاں لگیں گی تو پروجیکٹ ڈائریکٹر ان میں سے پہلا آدمی ہوگا۔

جسٹس جواد نے کہا کیا غریب اور بھوکے ننگے عوام کا پیٹ کاٹنا ضروری ہے ،کیا لوٹنے کیلیے صرف غریب عوام ہیں،کیا یہ ضروری ہے کہ 37ارب کا منصوبہ سو ارب میں مکمل ہوگا؟آئی این پی کے مطابق جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بھوکے ننگے عوام کی جیبیں کاٹی جارہی ہیں'سپریم کورٹ کے نوٹس لینے سے پہلے حکومت کوئی ایکشن کیوں نہیں لیتی۔عدالت نے وزارت ہائوسنگ کو ہدایت کی کہ وہ راجا پرویز اشرف کی جانب سے سپریم کورٹ بارکیلیے ہائوسنگ سوسائٹی کے قیام کے وعدے کی جلد تکمیل کیلیے اقدامات کے بارے میں اگلی سماعت پر آگاہ کرے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔