پاکستان اپنی امریکا اور افغانستان پالیسی پر نظرثانی کرے منور حسن
بھارت سے بامقصد مذاکرات اورڈرون حملوں پرنمائشی بیانات کے بجائے ٹھوس اقدامات کیے جائیں
جماعت اسلامی پاکستان کے امیرسید منورحسن نے کہا ہے کہ پاکستان، امریکا اور افغانستان کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے، بھارت سے بامقصد مذاکرات کیے جائیں۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ سے باہر نکلا جائے، ڈرون حملوں پرنمائشی بیانات دینے کے بجائے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔آرمی چیف بتائیں کہ سوات بونیر اور شمالی و جنوبی وزیرستان میں طاقت کے استعمال کا کیا نتیجہ نکلا ؟۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منگل کو ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انھوں نے کہا کہ اے پی سی میں ہونے والے فیصلوں کا خیرمقدم کرتے ہیں،اندرونی خطرات کا واویلا مچا کربھارت کی جانب سے لاحق بیرونی خطرات سے نظریں نہ چرائی جائیں۔ مذاکراتی عمل میں ڈرائیونگ سیٹ پرسول حکومت کوہونا چاہیے باقی متعلقہ ادارے اورایجنسیاںکوآرڈینیٹ کریں۔انھوں نے کہاکہ ڈرون حملوں کے ذریعے اگرٹارگٹڈ کلنگ ہورہی ہے تویہ قابل تشویش بات ہے۔ بھارت ہمارا دوست نہیں کھلا دشمن ہے۔ امریکا افغانستان سے جارہا ہے مگر وہ خطے میں بھارت کو چوکیدار بنانا چاہتاہے۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ سے باہر نکلا جائے، ڈرون حملوں پرنمائشی بیانات دینے کے بجائے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔آرمی چیف بتائیں کہ سوات بونیر اور شمالی و جنوبی وزیرستان میں طاقت کے استعمال کا کیا نتیجہ نکلا ؟۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منگل کو ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
انھوں نے کہا کہ اے پی سی میں ہونے والے فیصلوں کا خیرمقدم کرتے ہیں،اندرونی خطرات کا واویلا مچا کربھارت کی جانب سے لاحق بیرونی خطرات سے نظریں نہ چرائی جائیں۔ مذاکراتی عمل میں ڈرائیونگ سیٹ پرسول حکومت کوہونا چاہیے باقی متعلقہ ادارے اورایجنسیاںکوآرڈینیٹ کریں۔انھوں نے کہاکہ ڈرون حملوں کے ذریعے اگرٹارگٹڈ کلنگ ہورہی ہے تویہ قابل تشویش بات ہے۔ بھارت ہمارا دوست نہیں کھلا دشمن ہے۔ امریکا افغانستان سے جارہا ہے مگر وہ خطے میں بھارت کو چوکیدار بنانا چاہتاہے۔