کے ای ایس سی ذمے داریاں پوری نہیں کررہی این ٹی ڈی سی
خود بھی بجلی پیدا نہیں کررہی، کٹوتی ہوئی تو لوڈشیڈنگ مزید بڑھ جائے گی
ISLAMABAD:
نیشل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی)کے بیان کے باوجود کراچی کو بجلی کی فراہمی میں کٹوتی کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع میں توسیع کردی گئی۔
این ٹی ڈی سی نے موقف اختیارکیا ہے کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی (کے ای ایس سی) وفاق سے 650 میگا واٹ بجلی حاصل کرنے کیلیے اپنی ذمے داریاں ادا نہیں کررہی، ملک میں توانائی کا شدید بحران ہے لیکن کے ایس ایس سی اپنی استعداد کے مطابق بجلی پیدا کرنے کی کوشش نہیں کررہی۔ یہ بات این ٹی ڈی سی کی جانب سے منگل کوجسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں سندھ ہائیکورٹ کے2 رکنی بینچ کو سائٹ ایسوسی ایشن اور صنعت کاروں کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے موقع پر بتائی گئی۔ درخواست میں کہا گیاہے کہ کے ای ایس سی اور این ٹی ڈی سی کے مابین2010میں5سال کیلیے 650میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا معاہدہ طے پایا تھا،آئین کی دفعہ154کے تحت مشترکہ مفادات کونسل صرف متعلقہ اداروں کی پالیسی سازی اور ان پر عمل درآمد کا اختیار رکھتی ہے۔
حال ہی میں مشترکہ مفادات کونسل نے این ٹی ڈی سی کے ذریعے کے ای ایس سی کو فراہم ہونے والی بجلی میں 350میگاواٹ تک کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔مشترکہ مفادات کونسل کا یہ فیصلہ اختیارات سے تجاوز کے مترادف ہے۔ اگر کے ای ایس سی کو بجلی کی فراہمی میں کمی کی گئی تو کراچی میں لوڈ شیڈنگ میں کئی گھنٹوں کے اضافے کا خدشہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مدعا علیہان آٗئین کی دفعات 9,10,18,24,25اور4کے تحت عوام الناس کے مفاد میں کیے گئے معاہدوں پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا یہ فیصلہ غیر قانونی قراردیا جائے، نیشل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی(این ٹی ڈی سی) کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ این ٹی ڈی سی کراچی کے علاوہ پورے ملک کو بجلی کی فراہمی کی پابند ہے جبکہ معاہدے کی شق2.1کے تحت کے ای ایس سی پابند ہے کہ اپنی گنجائش کے مطابق مکمل بجلی پیدا کرے ، کمی صورت میں نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی(این ٹی ڈی سی)650میگا واٹ بجلی فراہم کرسکتی ہے۔ کے ای ایس سی کی لاپرواہی کا عالم یہ ہے کہ اس نے تحریری درخواست کے باوجود این ٹی ڈی سی کو اپنی پیداوار سے متعلق مکمل معلومات فراہم نہیں کیں ۔ایڈوکیٹ جنرل خالد جاوید نے سندھ حکومت کی جانب سے جواب داخل کرنے کیلیے مہلت طلب کی جس پر عدالت نے حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
نیشل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی)کے بیان کے باوجود کراچی کو بجلی کی فراہمی میں کٹوتی کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع میں توسیع کردی گئی۔
این ٹی ڈی سی نے موقف اختیارکیا ہے کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی (کے ای ایس سی) وفاق سے 650 میگا واٹ بجلی حاصل کرنے کیلیے اپنی ذمے داریاں ادا نہیں کررہی، ملک میں توانائی کا شدید بحران ہے لیکن کے ایس ایس سی اپنی استعداد کے مطابق بجلی پیدا کرنے کی کوشش نہیں کررہی۔ یہ بات این ٹی ڈی سی کی جانب سے منگل کوجسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں سندھ ہائیکورٹ کے2 رکنی بینچ کو سائٹ ایسوسی ایشن اور صنعت کاروں کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے موقع پر بتائی گئی۔ درخواست میں کہا گیاہے کہ کے ای ایس سی اور این ٹی ڈی سی کے مابین2010میں5سال کیلیے 650میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا معاہدہ طے پایا تھا،آئین کی دفعہ154کے تحت مشترکہ مفادات کونسل صرف متعلقہ اداروں کی پالیسی سازی اور ان پر عمل درآمد کا اختیار رکھتی ہے۔
حال ہی میں مشترکہ مفادات کونسل نے این ٹی ڈی سی کے ذریعے کے ای ایس سی کو فراہم ہونے والی بجلی میں 350میگاواٹ تک کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔مشترکہ مفادات کونسل کا یہ فیصلہ اختیارات سے تجاوز کے مترادف ہے۔ اگر کے ای ایس سی کو بجلی کی فراہمی میں کمی کی گئی تو کراچی میں لوڈ شیڈنگ میں کئی گھنٹوں کے اضافے کا خدشہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ مدعا علیہان آٗئین کی دفعات 9,10,18,24,25اور4کے تحت عوام الناس کے مفاد میں کیے گئے معاہدوں پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا یہ فیصلہ غیر قانونی قراردیا جائے، نیشل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی(این ٹی ڈی سی) کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ این ٹی ڈی سی کراچی کے علاوہ پورے ملک کو بجلی کی فراہمی کی پابند ہے جبکہ معاہدے کی شق2.1کے تحت کے ای ایس سی پابند ہے کہ اپنی گنجائش کے مطابق مکمل بجلی پیدا کرے ، کمی صورت میں نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی(این ٹی ڈی سی)650میگا واٹ بجلی فراہم کرسکتی ہے۔ کے ای ایس سی کی لاپرواہی کا عالم یہ ہے کہ اس نے تحریری درخواست کے باوجود این ٹی ڈی سی کو اپنی پیداوار سے متعلق مکمل معلومات فراہم نہیں کیں ۔ایڈوکیٹ جنرل خالد جاوید نے سندھ حکومت کی جانب سے جواب داخل کرنے کیلیے مہلت طلب کی جس پر عدالت نے حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔