کراچی میں سابق فوجی سمیت 3 رکنی ڈکیت گروہ گرفتار
پاک فوج کے سابق اہلکار محمد بخش نے ریٹائر ہونے کے بعد جرائم کی دنیا میں قدم رکھا اور 10 رکنی گروہ بنایا
پولیس نے گلستان جوہر میں کارروائی کرتے ہوئے سفید کرولا ڈکیت گروہ کے سرغنہ سمیت 3 کارندوں کو گرفتارکرکے ان کے قبضے سے اسلحہ برآمد کرلیا۔
ایس ایس پی سی ٹی ڈی انویسٹی گیشن ملک الطاف اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کاؤنٹر ٹیررزام ڈیپارٹمنٹ نے گلستان جوہر میں پولیس مقابلے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ڈکیت گروہ کے سرغنہ واحد بخش عرف فوجی کو اس کے 2 ساتھیوں شوکت علی اور شاہد علی کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے2 کلاشنکوف اور 1 پستول برآمد کرلی جبکہ ملزمان کے 3 ساتھی فائرنگ کرتے ہوئے موقع سے فرار ہو گئے۔
ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ گرفتار ڈکیت گروہ کا سرغنہ محمد بخش پاک فوج کا سابق اہلکار ہے جس نے ریٹائر ہونے کے بعد جرائم کی دنیا میں قدم رکھا اوراپنا 10 کارندوں پرمشتمل گروہ تشکیل دیا، اس نے تین ٹیمیں تشکیل دے رکھی تھی اور ہر ٹیم کے ساتھ الگ الگ وارداتیں کرتا تھا۔
ملزمان بینک سمیت مالیاتی اداروں سے رقوم لے کرنکلنے والے شہریوں کو لوٹتے تھے۔ گرفتارملزمان نے دوران تفتیش اعتراف کیا ہے کہ وہ عادی جرائم پیشہ ہیں اوراس سے قبل بھی3 مرتبہ گرفتار ہوکرجیل جا چکے ہیں۔ ملزمان وارداتوں کے لیے سفید رنگ کی کرولا گاڑی استعمال کرتے تھے اور اسی وجہ سے یہ گروہ کرولا گروپ کہلاتا تھا۔
ایس ایس پی سی ٹی ڈی انویسٹی گیشن ملک الطاف اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کاؤنٹر ٹیررزام ڈیپارٹمنٹ نے گلستان جوہر میں پولیس مقابلے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ڈکیت گروہ کے سرغنہ واحد بخش عرف فوجی کو اس کے 2 ساتھیوں شوکت علی اور شاہد علی کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے2 کلاشنکوف اور 1 پستول برآمد کرلی جبکہ ملزمان کے 3 ساتھی فائرنگ کرتے ہوئے موقع سے فرار ہو گئے۔
ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ گرفتار ڈکیت گروہ کا سرغنہ محمد بخش پاک فوج کا سابق اہلکار ہے جس نے ریٹائر ہونے کے بعد جرائم کی دنیا میں قدم رکھا اوراپنا 10 کارندوں پرمشتمل گروہ تشکیل دیا، اس نے تین ٹیمیں تشکیل دے رکھی تھی اور ہر ٹیم کے ساتھ الگ الگ وارداتیں کرتا تھا۔
ملزمان بینک سمیت مالیاتی اداروں سے رقوم لے کرنکلنے والے شہریوں کو لوٹتے تھے۔ گرفتارملزمان نے دوران تفتیش اعتراف کیا ہے کہ وہ عادی جرائم پیشہ ہیں اوراس سے قبل بھی3 مرتبہ گرفتار ہوکرجیل جا چکے ہیں۔ ملزمان وارداتوں کے لیے سفید رنگ کی کرولا گاڑی استعمال کرتے تھے اور اسی وجہ سے یہ گروہ کرولا گروپ کہلاتا تھا۔