ججز دباؤ میں فیصلے کرنے کے بجائے مقدمات سے علیحدہ ہوجائیں بلاول بھٹو

حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ ملک اورپارلیمان کوچلانا کوئی کرکٹ میچ نہیں، چیئرمین پیپلز پارٹی


ویب ڈیسک July 09, 2019
کنٹینروالے پارلیمان کے اندرسے پارلیمان پرحملے کررہے ہیں، چیئرمین پی پی پی فوٹو:فائل

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ کنٹینر والے پارلیمان کے اندرسے پارلیمان پرحملے کررہے ہیں جبکہ ججز دباؤ میں فیصلے نہ کریں اور مقدمات سے علیحدہ ہوجائیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے بغیرپارلیمان نامکمل ہے، کفایت شعاری کے بہانے کام کرنے سے روکا جارہا ہے، اگرقومی اسمبلی کی کمیٹیوں کوختم کرتے ہیں توخرچہ زیادہ ہوگا کم نہیں، قائمہ کمیٹیوں کا اجلاس ایوان کے اجلاس سے مشروط کرنا پارلیمان پرحملہ ہے، یہ بہانہ کیسے بنتا ہے جس سے آپ ہمیں کام سے روک رہے ہیں، جو لوگ موت سے نہ ڈرنے کے دعوے کرتے تھے وہ ایک پروڈکشن آرڈر سے ڈر گئے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ کنٹینروالے پارلیمان کے اندر سے پارلیمان پرحملے کررہے ہیں، ہمارے جمہوری راستے بند کیے جارہے ہیں، قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس منسوخ کرنا پارلیمان پرحملہ ہے، آج جب کمیٹیوں کے اجلاس سے متعلق نوٹی فکیشن جاری ہوا تواسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر دونوں ہی بیرون ملک ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسپیکر قومی اسمبلی نے قائمہ کمیٹیوں کے تمام اجلاس منسوخ کردیئے

بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ ہماری رائے مختلف ہوسکتی ہے لیکن پارلیمان کو استعمال کرکے ملک کے مفاد میں ایک رائے پرپہنچا جاسکتا ہے، ارکان کو کمیٹیوں میں اس بل کی تیاری کرنا ہوتی ہے جو ایوان میں پیش کئے جاتے ہیں، قواعد کے مطابق اسپیکر قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس پر پابندی نہیں لگاسکتے، حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ ملک اور پارلیمان کو چلانا کوئی کرکٹ میچ نہیں۔

احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ بہت سنگین معاملہ ہے، مریم نواز نے عدلیہ کے خلاف نہیں بلکہ صرف ایک جج کے متعلق بات کی ہے، اعلیٰ عدلیہ ایسے کیسز کو دیکھے اور معاملات کو حل کرے، دباؤ میں کئے جانے والے فیصلوں کا حل دیا جانا چاہیے، جن ججوں پر دباؤ ہے وہ اپنے آپ کو مقدمات سے علیحدہ کریں اور دباؤ میں فیصلے مت دیں، کیونکہ اس سے ادارے کمزور ہوتے ہیں، عدلیہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے اس کے بغیر نظام نہیں چل سکتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔