پانی کی قلت کا مسئلہ حل کرنے کیلئے ہنگامی اقدامات کا فیصلہ
کراچی میں پانی کے مسئلے کے حل کے لیے وفاق اور سندھ حکومتوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
کراچی میں پانی کی قلت کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کرنے سے روزانہ مظاہرے و احتجاج معمول بن گیا ہے۔
سندھ حکومت نے کراچی میں پانی کی قلت،تقسیم اور دیگر مسائل کے حل کے حوالے سے ایک کمیٹی قائم کردی ہے۔ دوسری جانب گورنر سندھ کی کوششوں سے تاجروں نے شٹرڈاؤں ہڑتال کی کال واپس لے لی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی نے 25 جولائی سے وفاقی حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا عندیہ دے دیا ہے۔ اپوزیشن کے مشترکہ احتجاج سے تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کو آنے والے دنوں میں سیاسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت سیاسی اور غیر سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کراچی میں پانی کے بحران کے خاتمہ کے لیے30 فیصد پانی کے ضیاع جوکہ 174 ایم جی ڈی بنتا ہے اسے کنٹرول کرنے اورانتظامی اقدامات کے ذریعے پانی کی چوری کو کنٹرول کیا جائے۔ وزیراعلی سندھ نے پانی کی لیکیجز، نقصانات، چوری، قلیل المدت میں تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کے کام کی نگرانی کے لیے کمیٹی قائم کردی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اکتوبر کے آخر تک 100 ایم جی ڈی اور 65 ایم جی ڈی پانی سسٹم میں شامل ہوجائے گا اور وقت کے ساتھ کی گئی کاوشوں کی بدولت کے فور منصوبہ بھی مکمل ہوجائے گا جو کہ ایک مشکل ٹاسک ہے۔
کثیر الجماعتی اورغیرسیاسی اسٹیک ہولڈرز کی کانفرنس گزشتہ جمعہ کو نیو سندھ سیکریٹریٹ کی ساتویں منزل پر منعقد ہوئی جس میں سیاسی جماعتوں، تاجروں اور دیگر نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہر میں پانی کا سنگین مسئلہ ہے ہمارے سسٹم میں بمشکل 480 ایم جی ڈی پانی دستیاب ہے جبکہ پانی کی ضروریات 1000 ایم جی ڈی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان نے شرکاء کو پانی کی موجودہ صورتحال سے متعلق بریفنگ دی۔اس مسئلے پر تمام اسٹیک ہولڈرز نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے بحث کو سمیٹتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا جس میں ہر ایک گروپ کا ایک نمائندہ شامل ہوگا جوکہ پانی کی لیکیجز، نقصانات، چوری، قلیل المدت میں تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کے کام کی نگرانی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعظم پاکستان سے ان کے 12 جولائی کو کے فور منصوبے اور حب سے ڈی سیلینیشن پروجیکٹ کے حوالے سے ان کے دورے کے دوران ان سے بات کریں گے۔ وزیراعلی ٰ سندھ کی جانب سے کراچی پانی کے مسئلے پر تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس اچھا اقدام ہے۔ کراچی میں پانی کے مسئلے کے حل کے لیے وفاق اور سندھ حکومتوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
گورنر سندھ سے ملاقات اور ایف بی آرکی یقین دہانی پرکراچی تاجرایکشن کمیٹی نے مہنگائی اور ٹیکسزمیں اضافے کے خلاف تین روزہ ہڑتال کی کال واپس لے لی۔ گورنر سندھ سے تاجر ایکشن کمیٹی کے وفد کی ملاقات ہوئی جس میں عمران اسماعیل نے تاجروں کو یقین دہانی کرائی کہ وہ 11 جولائی کو وفد کی وزیراعظم سے ملاقات کرائیں گے۔گورنر سندھ عمران اسماعیل سے کراچی تاجر ایکشن کمیٹی کے ایک وفد نے رضوان عرفان کی سربراہی میں گورنر ہاؤس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں تاجروں نے ٹیکس سے متعلق اپنے تحفظات سے گورنرسندھ کو آگاہ کیا۔
بعد ازاں گورنر سندھ عمران اسماعیل نے تاجروں کے وفد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تاجر برداری کے گیارہ مطالبات کے بارے میں چیئر مین ایف بی آر سے بات ہوئی ہے جبکہ شبر زیدی نے ٹیکس کے حوالے سے بات کرنے اور مل جل کر جائز مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس کے لیے 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں 3 حکومت جبکہ تین نمائندے تاجر برادری سے ہونگے۔ پر یس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے تاجر رہنما جمیل پراچہ نے کہا کہ ملاقات میں ٹیلی فون کے ذریعے چیئر مین ایف بی آر شبر زیدی سے تفصیلی بات ہوئی ہے،گورنر سندھ کے ہمراہ مطالبات سنے ہیں اور انہیں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اس لیے ہم نے ہڑتال موخر کی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی حکومت اور ایف بی آر تاجروں اور صنعت کاروں کے مسائل حل کرے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے25 جولائی سے حکومت مخالف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں،آفتاب شیرپاؤ اور مولانا فضل الرحمان خیبر پختونخوا میں حکومت مخالف تحریک کا حصہ ہونگے، جبکہ پنجاب شہباز شریف کے سپرد کر دیا گیا ہے، بلاول بھٹو زرداری سندھ میں جبکہ میر حاصل بزنجو اور محمود خان اچکزئی بلوچستان میں حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے،21جولائی کو کراچی میں مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف عظیم الشان احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا جس کی قیادت اے این پی خیبر پختونخوا کے صدر ایمل ولی خان کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی میں اے این پی سندھ کے عہدیداروں و کارکنوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر صوبائی صدر شاہی سید،جنرل سیکرٹری یونس خان بونیری،سیکرٹری اطلاعات بحر کمال ایڈووکیٹ بھی موجود تھے، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ 25 جولائی سے حکومت ہٹاؤ مہم شروع کر دی جائے گی اور تمام صوبوں میں تحریک چلانے کے بعد مشترکہ فائنل راونڈ اسلام آباد میں ہو گا۔
اے این پی کی جانب سے پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کے خلاف مشترکہ اپوزیشن جماعتوں کی تحریک چلانے کے اعلان سے واضح ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں میں کراچی سمیت سندھ میں پی ٹی آئی کے خلاف اپوزیشن بھرپور احتجاج کرے گی۔ پیپلز پارٹی سندھ کی حکمراں جماعت ہے اور پی ٹی آئی اپوزیشن میں ہے۔ پی ٹی آئی رہنماء عندیہ دے رہے ہیں کہ سندھ میں تبدیلی آنے والی ہے۔
سندھ حکومت نے کراچی میں پانی کی قلت،تقسیم اور دیگر مسائل کے حل کے حوالے سے ایک کمیٹی قائم کردی ہے۔ دوسری جانب گورنر سندھ کی کوششوں سے تاجروں نے شٹرڈاؤں ہڑتال کی کال واپس لے لی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی نے 25 جولائی سے وفاقی حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا عندیہ دے دیا ہے۔ اپوزیشن کے مشترکہ احتجاج سے تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کو آنے والے دنوں میں سیاسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت سیاسی اور غیر سیاسی اسٹیک ہولڈرز کے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کراچی میں پانی کے بحران کے خاتمہ کے لیے30 فیصد پانی کے ضیاع جوکہ 174 ایم جی ڈی بنتا ہے اسے کنٹرول کرنے اورانتظامی اقدامات کے ذریعے پانی کی چوری کو کنٹرول کیا جائے۔ وزیراعلی سندھ نے پانی کی لیکیجز، نقصانات، چوری، قلیل المدت میں تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کے کام کی نگرانی کے لیے کمیٹی قائم کردی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اکتوبر کے آخر تک 100 ایم جی ڈی اور 65 ایم جی ڈی پانی سسٹم میں شامل ہوجائے گا اور وقت کے ساتھ کی گئی کاوشوں کی بدولت کے فور منصوبہ بھی مکمل ہوجائے گا جو کہ ایک مشکل ٹاسک ہے۔
کثیر الجماعتی اورغیرسیاسی اسٹیک ہولڈرز کی کانفرنس گزشتہ جمعہ کو نیو سندھ سیکریٹریٹ کی ساتویں منزل پر منعقد ہوئی جس میں سیاسی جماعتوں، تاجروں اور دیگر نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ شہر میں پانی کا سنگین مسئلہ ہے ہمارے سسٹم میں بمشکل 480 ایم جی ڈی پانی دستیاب ہے جبکہ پانی کی ضروریات 1000 ایم جی ڈی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان نے شرکاء کو پانی کی موجودہ صورتحال سے متعلق بریفنگ دی۔اس مسئلے پر تمام اسٹیک ہولڈرز نے اپنی رائے کا اظہار کیا۔
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے بحث کو سمیٹتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا جس میں ہر ایک گروپ کا ایک نمائندہ شامل ہوگا جوکہ پانی کی لیکیجز، نقصانات، چوری، قلیل المدت میں تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کے کام کی نگرانی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعظم پاکستان سے ان کے 12 جولائی کو کے فور منصوبے اور حب سے ڈی سیلینیشن پروجیکٹ کے حوالے سے ان کے دورے کے دوران ان سے بات کریں گے۔ وزیراعلی ٰ سندھ کی جانب سے کراچی پانی کے مسئلے پر تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس اچھا اقدام ہے۔ کراچی میں پانی کے مسئلے کے حل کے لیے وفاق اور سندھ حکومتوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
گورنر سندھ سے ملاقات اور ایف بی آرکی یقین دہانی پرکراچی تاجرایکشن کمیٹی نے مہنگائی اور ٹیکسزمیں اضافے کے خلاف تین روزہ ہڑتال کی کال واپس لے لی۔ گورنر سندھ سے تاجر ایکشن کمیٹی کے وفد کی ملاقات ہوئی جس میں عمران اسماعیل نے تاجروں کو یقین دہانی کرائی کہ وہ 11 جولائی کو وفد کی وزیراعظم سے ملاقات کرائیں گے۔گورنر سندھ عمران اسماعیل سے کراچی تاجر ایکشن کمیٹی کے ایک وفد نے رضوان عرفان کی سربراہی میں گورنر ہاؤس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں تاجروں نے ٹیکس سے متعلق اپنے تحفظات سے گورنرسندھ کو آگاہ کیا۔
بعد ازاں گورنر سندھ عمران اسماعیل نے تاجروں کے وفد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تاجر برداری کے گیارہ مطالبات کے بارے میں چیئر مین ایف بی آر سے بات ہوئی ہے جبکہ شبر زیدی نے ٹیکس کے حوالے سے بات کرنے اور مل جل کر جائز مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جس کے لیے 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس میں 3 حکومت جبکہ تین نمائندے تاجر برادری سے ہونگے۔ پر یس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے تاجر رہنما جمیل پراچہ نے کہا کہ ملاقات میں ٹیلی فون کے ذریعے چیئر مین ایف بی آر شبر زیدی سے تفصیلی بات ہوئی ہے،گورنر سندھ کے ہمراہ مطالبات سنے ہیں اور انہیں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اس لیے ہم نے ہڑتال موخر کی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاقی حکومت اور ایف بی آر تاجروں اور صنعت کاروں کے مسائل حل کرے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے25 جولائی سے حکومت مخالف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں،آفتاب شیرپاؤ اور مولانا فضل الرحمان خیبر پختونخوا میں حکومت مخالف تحریک کا حصہ ہونگے، جبکہ پنجاب شہباز شریف کے سپرد کر دیا گیا ہے، بلاول بھٹو زرداری سندھ میں جبکہ میر حاصل بزنجو اور محمود خان اچکزئی بلوچستان میں حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے،21جولائی کو کراچی میں مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف عظیم الشان احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا جس کی قیادت اے این پی خیبر پختونخوا کے صدر ایمل ولی خان کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی میں اے این پی سندھ کے عہدیداروں و کارکنوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر صوبائی صدر شاہی سید،جنرل سیکرٹری یونس خان بونیری،سیکرٹری اطلاعات بحر کمال ایڈووکیٹ بھی موجود تھے، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ 25 جولائی سے حکومت ہٹاؤ مہم شروع کر دی جائے گی اور تمام صوبوں میں تحریک چلانے کے بعد مشترکہ فائنل راونڈ اسلام آباد میں ہو گا۔
اے این پی کی جانب سے پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کے خلاف مشترکہ اپوزیشن جماعتوں کی تحریک چلانے کے اعلان سے واضح ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں میں کراچی سمیت سندھ میں پی ٹی آئی کے خلاف اپوزیشن بھرپور احتجاج کرے گی۔ پیپلز پارٹی سندھ کی حکمراں جماعت ہے اور پی ٹی آئی اپوزیشن میں ہے۔ پی ٹی آئی رہنماء عندیہ دے رہے ہیں کہ سندھ میں تبدیلی آنے والی ہے۔