ذہین طاہرہ فن کا ایک عہد تمام ہوا

نامور اداکارہ ذہین طاہرہ 1949میں بھارتی شہر لکھنو میں پیدا ہوئیں، مرحومہ 45 برس ٹیلی ویژن سے منسلک رہیں۔


Editorial July 11, 2019
نامور اداکارہ ذہین طاہرہ 1949میں بھارتی شہر لکھنو میں پیدا ہوئیں، مرحومہ 45 برس ٹیلی ویژن سے منسلک رہیں۔ فوٹو: فائل

فن کی دنیا پرکئی دہائیوں تک راج کرنیوالی سینئرترین اداکارہ ذہین طاہرہ اب ہمارے درمیان موجود نہیں رہیں۔ذہین طاہرہ نے بے شمار ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے، وہ ایک انتہائی محنتی خاتون اوراعلیٰ معیارکی فنکارہ تھیں، جو بھی کردار ادا کیا اس میں حقیقت کا رنگ بھر دیا، کیونکہ وہ اپنی ذات میں فن کا سمندر تھیں ، ہر ادا کیا جانے والا کردار ان کی شناخت بنتا چلا گیا۔

انھوں نے فن اداکاری میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔وہ فن اداکاری کے حوالے سے ایک اکیڈمی کا درجہ رکھتی تھیں ، جس سے بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے ، نئی نسل کے اداکاروں کے لیے ان کے فن کو ایک نصاب کا درجہ دیا جاسکتا ہے۔ جن اداکاروں نے اپنے فن سے پی ٹی وی کے ڈرامے کو عروج بخشا، ان میں ذہین طاہرہ کا بھی شمار ہوتا ہے۔

انھیں پی ٹی وی کے سب سے مقبول ترین ڈرامے''خدا کی بستی'' میں بھی کام کرنے کا اعزاز حاصل رہا۔ اس کے علاوہ عروسہ، دستک، دیس پردیس،کالی آنکھیں،کہانیاں، وقت کا آسمان، ماسی اور ملکہ، راستے دل کے، کیسی ہیں دوریاں، شمع، دل دیا دہلیز، چاندنی راتیں، آئینہ، تجھ پہ قربان سمیت کئی ڈراموں میں کام کیا۔ حکومت نے شوبز انڈسٹری کے لیے لازوال خدمات کے اعتراف میں 2013 میں انھیں ''تمغہ امتیاز''سے بھی نوازا تھا۔

نامور اداکارہ ذہین طاہرہ 1949میں بھارتی شہر لکھنو میں پیدا ہوئیں، مرحومہ 45 برس ٹیلی ویژن سے منسلک رہیں اور انھوں نے ریڈیو، اسٹیج اور ٹی وی کے علاوہ کئی فلموں میں بھی کام کیا۔انھوں نے پاکستان فلم اور ٹیلی ویژن انڈسٹری میں بطور اداکارہ، ہدایت کار اور پروڈیوسر کی حیثیت سے خدمات بھی سرانجام دیں۔

اس کے علاوہ انھوں نے ریڈیو پاکستان اور اسٹیج پر بھی کام کیا۔ ڈراموں میں اپنا لوہا منوانے کے ساتھ ساتھ انھوں نے بڑی اسکرین پر بھی اپنی اداکاری سے لوگوں کی داد سمیٹی۔ 1993 میں نذرالاسلام کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم 'خواہش' میں اداکاری کی جب کہ 2015 میں 'بن روئے' فلم میں رحمت بی کا کردار ادا کیا۔ وہ سرا پا اداکارہ تھیں، ہرکردار کے سانچے میں خود کو ایسے ڈھال لیتی تھیں جیسے یہ ان ہی کے لیے بنایا گیا ہو۔

مکالموں کی ادائیگی کا انداز اتنا نیچرل ہوتا تھا کہ دل میں گھرکر جاتا۔ ڈرامے ، سماجی ، ثقافتی اور تہذیبی زندگی کے آئینہ دار ہوتے ہیں اور ان کے لامحالہ اثرات ہماری زندگی پر مرتب ہوتے ہیں،کیونکہ ٹی وی محض ایک بکس نہیں ، بلکہ اس میں ایک جہان معنی آباد ہوتا ہے۔فن کی دنیا میں ذہین طاہرہ کا نام ہمیشہ کے لیے امر ہوگیا ہے۔اﷲ تعالیٰ مرحومہ کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔