چلڈرن پروٹیکشن ورجسٹرڈ پرائزبانڈ اسکیمیں حکومت کو منظوری کیلیے ارسال

اسلامی وڈالربانڈزکی تجاویزحکومت کے پاس ہیں،آن لائن سرمایہ کاری کیلیے بینکوں سے بات چیت جاری ہے،ڈی جی قومی بچت


Business Reporter September 12, 2013
نیشنل سیونگز حکومت کی فنڈنگ کے لیے واحد ذریعہ بننے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے. فوٹو؛ فائل

محکمہ قومی بچت نے چلڈرن پروٹیکشن اسکیم اور رجسٹرڈ پرائز بانڈ اسکیم حکومت کی منظوری کے لیے ارسال کردی ہے، قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری کے لیے پاکستان پوسٹ کے ملک گیر نیٹ ورک کو استعمال کیا جائے گا، بینکوں کی شاخوں کے ذریعے قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری کے اقدامات کیے جارہے ہیں، نیشنل سیونگز حکومت کی فنڈنگ کے لیے واحد ذریعہ بننے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، کراچی ماس ٹرانزٹ اور بھاشا ڈیم سمیت ملک کے دیگر اہم قومی منصوبوں کے لیے نیشنل سیونگز کے ذریعے سرمایہ مہیا کیا جاسکتا ہے، ترکی کی طرز پر پاکستان میں بھی میگا پراجیکٹس کے لیے بین الاقوامی اداروں سے قرض یا امداد لیے بغیر اپنے ذرائع سے فنڈز مہیا کیے جاسکتے ہیں۔

نیشنل سیونگ آرگنائزیشن (قومی بچت)کے ڈائریکٹرجنرل ظفرایم شیخ نے کراچی آفس میں میڈیا سے بات چیت میں بتایا کہ قومی بچت نے7 سالہ مدت کی چلڈرن پروٹیکشن اسکیم اور رجسٹرڈ پرائز بانڈ اسکیم حکومت کو منظوری کے لیے بھیج دی ہے، قومی بچت جلد ہی پوسٹ آفس کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرے گا جس کے تحت ملک بھر کے ہزاروں پوسٹ آفس کے ذریعے عوام قومی بچت کی اسکیموں میں منافع بخش سرمایہ کاری کرسکیں گے، اسلامی بانڈ کے اجرا کے لیے تجویز بھی حکومت کے پاس ہے، بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے آن لائن سرمایہ کاری کی سہولت مہیا کرنے کی تیاری جاری ہے جبکہ ملک کے تمام بینکوں سے بھی کہہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے بینکوں کی برانچوں سے قومی بچت کی تمام اسکیموں سے لوگوں کو فیض پہنچائیں۔

ظفر ایم شیخ نے کہا کہ خطے کے ممالک بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش وغیرہ میں سالانہ قومی بچت جی ڈی پی کے 20 تا 25 فیصد کے برابرہے جبکہ پاکستان میں یہ سطح9 فیصد رہی مگر ہماری ٹیم کی جدوجہد سے یہ شرح 13 فیصد تک پہنچ چکی ہے جسے خطے کے دیگر ملکوں کے برابر لانا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامک بانڈز میں 2 ٹریلین روپے تک کی سرمایہ کاری کی گنجائش ہے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے سالانہ 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ممکن ہے، آن لائن سرمایہ کاری کے لیے بینکوں سے بات چیت جاری ہے، اسی طرح اسلامی سرمایہ کاری بانڈز کے ذریعے ابتدائی طور پر 200 ارب روپے کی سرمایہ کاری کا اندازہ لگایا گیا ہے جبکہ بینکنگ چینلز سے باہر گھروں میں رکھی ہوئی رقم بھی نیشنل سیونگز کے ذریعے قومی دھارے میں لائی جاسکتی ہے۔



جس کی مالیت محتاط اندازے کے مطابق 2 ہزار ارب روپے سے زائد ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل سیونگز آرگنائزیشن نے ڈالر بانڈز کی اسکیم کی سمری تیار کرکے حکومت کو ارسال کی ہے جس کی منظوری کی صورت میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی محنت سے کمائی رقم کو محفوظ طریقے سے انویسٹ کرکے قومی ترقی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ظفر شیخ نے کہا کہ نئی حکومت کے آنے کے بعد سے بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری بڑھ گئی ہے اور چھوٹے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو رہا ہے، اس وقت 20 ارب روپے کی نیٹ سرمایہ کاری ہے، ملکی معیشت میں بہتری آنے سے قومی بچت کے پورٹ فولیو میں اضافہ ہوگا، قومی بچت کی اسکیمیں پی آئی بی کے ساتھ منسلک ہیں، حالات بہتر ہوتے ہی چھوٹے سرمایہ کاروں کے لیے ریٹ ایڈجسٹ کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ آٹو میشن کے لیے دوسرے مرحلے میں90کروڑ روپے کی لاگت سے نیشنل سیونگز کے 8ریجن کو کمپیوٹرائز اورآٹومیٹڈ کیا جائے گا، اس وقت 370 میں سے 190برانچوں کو کمپیوٹرائزڈ کیا جا چکا ہے، ہم نے نیشنل سیونگز کا دائرہ وسیع کرنے بالخصوص دیہات میں خدمات کی فراہمی کے لیے مزید 123 برانچیں کھولنے کی درخوست حکومت کو ارسال کردی ہے جس کی منظوری کے بعد ملک بھر میں نیشنل سیونگز کی برانچوں کا دائرہ کار500 برانچوں تک وسیع کردیا جائے گا۔

ہماری کوشش ہے کہ آئندہ 2 سال میں اے ٹی ایم لگ جائیں جس سے عمررسیدہ افراد کو فائدہ پہنچے گا۔ ظفرشیخ کاکہنا تھا کہ نیشنل سیونگز آرگنائزیشن میں مزید افرادی قوت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیولپمنٹ کے ذریعے ادارے کو حکومت کے لیے سرمائے کے حصول کا واحد ذریعہ بنایا جاسکتا ہے، نئی اسکیمیں بھی افرادی قوت بڑھنے سے ہی کامیاب ہونگی جس سے ایک جانب سرمائے کے حصول کے لیے اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں پر انحصار کم ہوگا تو دوسری جانب عوام کو بھی بہتر خدمات اور منافع کی فراہمی ممکن ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔