کنٹینرز کیس بندرگاہ سے اسلحے کی اسمگلنگ کے شواہد نہیں ملے تحقیقاتی کمیشن

محکمہ کسٹمز مطلوبہ اسمگلنگ کی مکمل روک تھام نہیں کرسکتا، ڈی جی رینجرزنے بھی اپنے دعوے کی تائید میں کوئی ثبوت نہیں دیا

19ہزار کنٹینرزکی گمشدگی اور اسلحے کی اسمگلنگ سے متعلق رمضان بھٹی پر مشتمل کمیشن بنایا گیا تھا، کراچی بدامنی کیس کی سماعت 18ستمبر کو ہوگی فوٹو: پی پی آئی

DASKA:
کراچی کی بندرگاہ سے19ہزار کنٹینرزکی گمشدگی، اسلحے کی اسمگلنگ اور کسٹم ڈیوٹی چوری سے متعلق تحقیقات کیلیے سپریم کورٹ کی ہدایت پر تشکیل کردہ رمضان بھٹی پر مشتمل کمیشن نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ بدھ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جمع کرادی۔

ذرائع نے ''ایکسپریس'' کوبتایا کہ 15 صفحات پر مشتمل سربمہر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھٹی کمیشن کواسلحے کی اسمگلنگ سے متعلق شواہد نہ مل سکے تاہم کمیشن نے اعتراف کیا ہے کہ محکمہ کسٹمز مطلوبہ سہولتوں کی کمی کے باعث اسمگلنگ کی مکمل روک تھام نہیں کرسکتا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈائریکٹرجنرل رینجرز نے بھی سپریم کورٹ میں کیے جانے والے اپنے دعوے کی تائید میں کوئی مواد کمیشن کو پیش نہیں کیا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 30اگست کو کراچی بدامنی کیس کی سماعت کے دوران عدالت کی جانب سے کراچی بندرگاہ سے غیر ملکی اسلحہ کی اسمگلنگ اور کسٹم ڈیوٹی چوری کے حوالے سے سابق کسٹم ممبر رمضان بھٹی پر مشتمل ایک رکنی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا تھا اور اس کمیشن کو 7روز میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔




کراچی بدامنی کیس آئندہ سماعت 18ستمبر کو ہوگی۔ذرائع نے بتایا کہ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کراچی کی امن وامان کی صورتحال سے براہ راست محکمہ کسٹمزکا کوئی تعلق نہیں۔ بھٹی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ کسٹمز کے مختلف اسٹیشنز پر یکساں سہولتوں کی عدم دستیابی کنٹینرز غائب ہونے جیسے اسکینڈل کا سبب ہے۔ محکمہ کسٹمز کی کوتاہیوں کے نتیجے میں ہونے والی اسمگلنگ کراچی میں امن وامان کی صورتحال کے بگاڑمیں غیراہم ہے لیکن کسٹمز ڈپارٹمنٹ کی اس غفلت کی وجہ سے ریونیو کی مد میں قومی خزانے کو وسیع نقصان پہنچ رہا ہے۔

اس تناظر میں بھٹی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں تجویز دی کہ تمام کسٹمز اسٹیشنز کو نہ صرف مربوط کیا جائے بلکہ ان اسٹیشنز میں یکساں نوعیت کی سہولتوں کو یقینی بنایا جائے۔ کمیشن نے محکمہ کسٹمز کی انسداد اسمگلنگ کی صلاحیت بڑھانے کے لیے اپنی رپورٹ میں کسٹمز ڈپارٹمنٹ کی تجدید نو کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ رمضان بھٹی کمیشن نے جن گمشدہ کنٹینرز کی محکمہ کسٹمز، پورٹ اتھارٹیز، خفیہ ایجنسیوں، پورٹ ٹرمینلز ودیگر متعلقہ اداروں کے توسط سے تحقیقات کی ہے ان میں بیشتر کنٹینر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تھے جبکہ چند سو کنٹینرز نیٹو وایساف کے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں قائم امریکی سفارتخانے کی جانب سے گمشدہ کنٹینرز سے متعلق وضاحتی بیان کوبھٹی کمیشن نے اپنی تحقیقات پر اثرانداز نہیں ہونے دیابلکہ معمول کے مطابق عدالت عظمیٰ کی ہدایت کے مطابق تحقیقاتی عمل کو جاری رکھا۔

Recommended Stories

Load Next Story