ہم نے عوامی حقوق کو دیکھنا ہے خود احتسابی تک معاملات ٹھیک نہیں ہونگے چیف جسٹس
نیوبینظیرایئرپورٹ کیس کی نئی انکوائری اثراندازہونے کی کوشش ہے، نہیں چاہتے کام رک جائے، کیس آج نمٹادیں گے،جسٹس افتخار
حکومت نے نیو بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئر پورٹ میںتاخیر اوربے قاعدگیوں کی انکوائری ایف آئی اے سے کرانے کافیصلہ کیا ہے جبکہ سپریم کورٹ نے انکوائری پر اعتراض کیا ہے اور آبزرویشن دی ہے کہ دوبارہ انکوائری معاملے کو دبانے کیلیے کی جارہی ہے۔
عدالت نے انکوائری کرانے کے فیصلے کا اصل نوٹ طلب کرتے ہوئے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے وکیل سمیت تمام فریقوںکو آج (جمعرات کو)دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیے کہ آج مقدمہ نمٹادیا جائے گا۔ حکومت جو چاہے کرے، عدالت فیصلہ جاری کر دے گی۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بدھ کو سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے بتایا کہ شاہد نیاز رپورٹ کی روشنی میں ایف آئی اے انکوائری کرے گی اور یہ تعین کیا جائے گا کہ کہاں پرکس نے غلطی کی، اس کے بعد ذمے داروںکیخلاف کارروائی کی جائے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مزیدکسی انکوائری کی ضرورت نہیں۔جب تک خود احتسابی نہیں ہوگی،معاملات ٹھیک نہیں ہونگے ،یہاں تو ہر بندہ خودکو پارسا سمجھتا ہے اوران کی سوچ کے مطابق باقی سب غلط ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ اس منصوبے کی رقم عوام کی جیبوں سے جا رہی ہے اور ہم نے عوام کے حقوق کو دیکھنا ہے، عوام کے حقوق سے عدالت لاپرواہ نہیں رہ سکتی۔
کنسلٹنٹ کمپنی لوئی برجرگروپ کے وکیل عزیز بھنڈاری نے کہا کہ شاہد نیازکی رپورٹ میںکمپنی سے متعلق آبزرویشن حقائق پر مبنی نہیں، یہ غلط ہے کہ پی سی ون نامکمل تھا۔ جسٹس جواد نے کہا کیا کنسلٹنٹ کو یہ نظر نہیں آرہا تھا کہ 17کمپنیوںکو جب ایک ٹھیکہ دیا جائے گا تو خرابیاں پیدا ہوںگی ۔عدالت نے سی اے اے کے وکیل کو ہدایت کی کہ منصوبے میں اب تک کتنی رقم جاری ہوئی ،کن کمپنیوںکو ادائیگیاں باقی ہیں اور کتنی کمپنیوں کو زیادہ ادائیگی ہوئی ہے، اس بارے میں تفصیل فراہم کی جائے۔
جسٹس جواد نے کہا کہ ایئرپورٹ کی تعمیرکیلیے غریب کی جیب کٹے گی،کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جسٹس عظمت نے ریمارکس دیے کہ حکومت چاہتی ہے کاغذی کارروائی سے معاملہ ختم کر دے۔ سماعت آج پھر ہوگی۔ این این آئی کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ ایئرپورٹ کی تعمیرکا کام روکنا نہیں چاہتے،2ماہ سے سماعت کررہے ہیں،حکومت نے کچھ نہیں کیا، مستقبل میں منصوبہ مکمل کرانے کیلیے دیانتدار افسرکے حوالے کیا جائے جو سابق ذمے داروں کیخلاف کارروائی کرے۔
عدالت نے انکوائری کرانے کے فیصلے کا اصل نوٹ طلب کرتے ہوئے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے وکیل سمیت تمام فریقوںکو آج (جمعرات کو)دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیے کہ آج مقدمہ نمٹادیا جائے گا۔ حکومت جو چاہے کرے، عدالت فیصلہ جاری کر دے گی۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بدھ کو سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے بتایا کہ شاہد نیاز رپورٹ کی روشنی میں ایف آئی اے انکوائری کرے گی اور یہ تعین کیا جائے گا کہ کہاں پرکس نے غلطی کی، اس کے بعد ذمے داروںکیخلاف کارروائی کی جائے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مزیدکسی انکوائری کی ضرورت نہیں۔جب تک خود احتسابی نہیں ہوگی،معاملات ٹھیک نہیں ہونگے ،یہاں تو ہر بندہ خودکو پارسا سمجھتا ہے اوران کی سوچ کے مطابق باقی سب غلط ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ اس منصوبے کی رقم عوام کی جیبوں سے جا رہی ہے اور ہم نے عوام کے حقوق کو دیکھنا ہے، عوام کے حقوق سے عدالت لاپرواہ نہیں رہ سکتی۔
کنسلٹنٹ کمپنی لوئی برجرگروپ کے وکیل عزیز بھنڈاری نے کہا کہ شاہد نیازکی رپورٹ میںکمپنی سے متعلق آبزرویشن حقائق پر مبنی نہیں، یہ غلط ہے کہ پی سی ون نامکمل تھا۔ جسٹس جواد نے کہا کیا کنسلٹنٹ کو یہ نظر نہیں آرہا تھا کہ 17کمپنیوںکو جب ایک ٹھیکہ دیا جائے گا تو خرابیاں پیدا ہوںگی ۔عدالت نے سی اے اے کے وکیل کو ہدایت کی کہ منصوبے میں اب تک کتنی رقم جاری ہوئی ،کن کمپنیوںکو ادائیگیاں باقی ہیں اور کتنی کمپنیوں کو زیادہ ادائیگی ہوئی ہے، اس بارے میں تفصیل فراہم کی جائے۔
جسٹس جواد نے کہا کہ ایئرپورٹ کی تعمیرکیلیے غریب کی جیب کٹے گی،کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ جسٹس عظمت نے ریمارکس دیے کہ حکومت چاہتی ہے کاغذی کارروائی سے معاملہ ختم کر دے۔ سماعت آج پھر ہوگی۔ این این آئی کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ ایئرپورٹ کی تعمیرکا کام روکنا نہیں چاہتے،2ماہ سے سماعت کررہے ہیں،حکومت نے کچھ نہیں کیا، مستقبل میں منصوبہ مکمل کرانے کیلیے دیانتدار افسرکے حوالے کیا جائے جو سابق ذمے داروں کیخلاف کارروائی کرے۔