مبینہ وڈیو العزیزیہ فیصلہ بر قرار رکھنا ممکن نہیں ہوگا قانونی ماہرین
فیصلہ کالعدم یا از سر نو ٹرائل کافیصلہ ہائی کورٹ نے کرنا ہے، رشید رضوی، شعیب شاہین
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ احتساب عدالت کے جج کی وڈیو کا منظر عام پر آنے اور پھر ہائی کورٹ کی جانب سے کارروائی پر العزیزیہ فیصلہ کو بر قرار رکھنا ممکن نہیں ہو گا۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وائس چیئر مین پاکستان بار کونسل امجد شاہ نے کہا احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی وڈیو منظر عام پر آ نے سے قانونی معاملات مزید پیچیدہ ہونے لگے ہیں۔
سینئر وکیل رشید اے رضوی کا کہنا ہے نواز شریف کے وکیل کو ثابت کرنا ہو گا کہ سزا دباؤ میں دی گئی اگر ثابت ہو جائے تو دنیا پھر میں ایسے فیصلے کو برقرار نہیں رکھا جاتا تاہم ہائیکورٹ شواہد کے پیش نظر فیصلہ کرے گی کہ العزیز یہ ریفرنس میں سنائی گئی سزا کس حدتک زیر اثر تھی فیصلہ کو کالعدم کیا جانا ہے یا ٹرائل واپس بھجوانا ہے۔
رشید اے رضوی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جج ارشد ملک نے چند چیزوں کا اقرار کیا ہے اور چند کا انکار، معاملے کی جامع تحقیقات ہونی چاہیئں۔
سپریم کورٹ کے سینئیر وکیل شعیب شاہین نے کہ ہائی کورٹ ممکنہ طور پر 3آپشنز میں سے کوئی ایک اپنا سکتی ہے جن میں ہائیکورٹ خود سے ٹرائل کرے یا معاملہ واپس ٹرائل کورٹ کو بھجوادے یا پھر احتساب عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔جج ارشد ملک کے الزامات کوبھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان بار کونسل کے ممبر ایگزیکٹو حافظ ادریس نے کہا العزیزیہ فیصلہ متنازعہ ہو چکا ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئیر وکیل شیخ احسن الدین نے کہا آصف زرداری کے ایک کیس میں بھی فیصلہ متنازعہ ہونے پر وہ فیصلہ برقرار نہیں رہا۔
نیب کے سابق ایڈشنل پراسیکیوٹر جنرل ذوالفقار بھٹہ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کو یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ جہاں ایک طرف ارشد ملک نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ سٹیل ملز کے مقدمے میں سزا سنائی ہے وہی فلیگ شب ریفرنس میں انھیں بری بھی کیا ہے۔
نیب کے سابق ایڈشنل پراسیکیوٹر جنرل عامر عباس نے کہا کہ اگر العزیزیہ سٹیل ملز کیس ری ریمانڈ کر دیا جاتا ہے تو پھر فلیگ شپ ریفرنس کو بھی ری ریمانڈ کر دینا چاہیے۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وائس چیئر مین پاکستان بار کونسل امجد شاہ نے کہا احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی وڈیو منظر عام پر آ نے سے قانونی معاملات مزید پیچیدہ ہونے لگے ہیں۔
سینئر وکیل رشید اے رضوی کا کہنا ہے نواز شریف کے وکیل کو ثابت کرنا ہو گا کہ سزا دباؤ میں دی گئی اگر ثابت ہو جائے تو دنیا پھر میں ایسے فیصلے کو برقرار نہیں رکھا جاتا تاہم ہائیکورٹ شواہد کے پیش نظر فیصلہ کرے گی کہ العزیز یہ ریفرنس میں سنائی گئی سزا کس حدتک زیر اثر تھی فیصلہ کو کالعدم کیا جانا ہے یا ٹرائل واپس بھجوانا ہے۔
رشید اے رضوی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جج ارشد ملک نے چند چیزوں کا اقرار کیا ہے اور چند کا انکار، معاملے کی جامع تحقیقات ہونی چاہیئں۔
سپریم کورٹ کے سینئیر وکیل شعیب شاہین نے کہ ہائی کورٹ ممکنہ طور پر 3آپشنز میں سے کوئی ایک اپنا سکتی ہے جن میں ہائیکورٹ خود سے ٹرائل کرے یا معاملہ واپس ٹرائل کورٹ کو بھجوادے یا پھر احتساب عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔جج ارشد ملک کے الزامات کوبھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان بار کونسل کے ممبر ایگزیکٹو حافظ ادریس نے کہا العزیزیہ فیصلہ متنازعہ ہو چکا ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئیر وکیل شیخ احسن الدین نے کہا آصف زرداری کے ایک کیس میں بھی فیصلہ متنازعہ ہونے پر وہ فیصلہ برقرار نہیں رہا۔
نیب کے سابق ایڈشنل پراسیکیوٹر جنرل ذوالفقار بھٹہ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کو یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ جہاں ایک طرف ارشد ملک نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ سٹیل ملز کے مقدمے میں سزا سنائی ہے وہی فلیگ شب ریفرنس میں انھیں بری بھی کیا ہے۔
نیب کے سابق ایڈشنل پراسیکیوٹر جنرل عامر عباس نے کہا کہ اگر العزیزیہ سٹیل ملز کیس ری ریمانڈ کر دیا جاتا ہے تو پھر فلیگ شپ ریفرنس کو بھی ری ریمانڈ کر دینا چاہیے۔