انٹرنیشنل سینٹر فارسیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے سات سال پرانے ریکوڈک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان پر 5 ارب 97 کروڑ ڈالر جرمانہ عائد کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انٹرنیشنل سینٹر فارسیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے ریکوڈک کا معاہدہ منسوخ کرنے کی پاداش میں پاکستان پر 4 ارب 10 کروڑ روپے جرمانہ عائد کردیا جب کہ ایک ارب 87 کروڑ ڈالر سود بھی ادا کرنا ہوگا، یہ رقم مجموعی طور پر 5 ارب 97 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔
آج ٹربیونل نے پاکستان کے خلاف 700 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا ہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ کی طرف سے معاہدہ منسوخ کرنے کی وجہ نامناسب ہے۔
حکومت کا جرمانے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ
ذرائع کے مطابق ریکوڈک کیس کے فیصلے سے وزیر اعظم عمران خان کو آگاہ کردیا گیا ہے جس پر حکومت نے جرمانے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بہت جلد جرمانے کے خلاف اپیل دائر کی جائے گی تاہم پاکستان کی جانب سے نظرثانی کی اپیل کے فیصلے پر 2 سے 3 سال لگ سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری نے ریکوڈک کا معاہدہ منسوخ کیا تھا جس پر 2012ء میں ٹیتھیان کمپنی نے ورلڈ بینک کے ٹربیونل میں پاکستان کے خلاف مقدمہ درج کردیا تھا، پاکستان 7 سال تک انٹرنیشنل ٹربیونل میں اپنا مقدمہ لڑتا رہا اور اب اس کا فیصلہ آیا ہے۔