ریکوڈک کیس پاکستان نے ٹونی بلیئر کی اہلیہ کو ایک ارب روپے ادا کیے
ثمر مبارک مند کے بیان کی بنیاد پر جرمانے کی رقم اتنی زیادہ ہوئی
ریکوڈک کیس میں حکومت پاکستان نے ٹی تھیان کمپنی کے خلاف مقدمہ لڑنے کے لیے سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کی اہلیہ کو ایک ارب روپے ادا کیے جب کہ ثمر مبارک مند کے بیان کی بنیاد پر جرمانے کی رقم اتنی زیادہ ہوئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار چوہدری کی جانب سے ٹی تھیان کمپنی سے ریکوڈک معاہدہ منسوخ کیے جانے کے بعد جب ٹی تھیان کمپنی نے عالمی بینک سے رجوع کیا تو حکومت نے موقف اختیار کیا کہ یہ مقدمہ عالمی بینک کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔
اس ضمن میں حکومت نے سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کی اہلیہ برطانوی بیرسٹر چیری بلیئر کی خدمات بھاری معاوضے پر حاصل کیں اور انہیں ایک ارب روپے فیس کی مد میں ادا کیے۔
یہ پڑھیں: ریکوڈک کیس کا فیصلہ؛ پاکستان پر 5 ارب 97 کروڑ ڈالر جرمانہ عائد
ثمر مبارک کے بیان سے جرمانے کی رقم زیادہ ہوئی
اس دوران پاکستانی سائنس دان ڈاکٹر ثمر مبارک مند ٹریبونل میں پیش ہوئے اور انہوں نے ٹریبونل کو بیان دیا کہ ریکوڈک کے پہاڑ میں 131 ارب ڈالر کے اثاثے ہیں اور پاکستان سالانہ ڈھائی ارب ڈالر مالیت کا سونا اور دیگر دھاتیں یہاں سے نکال سکتا ہے۔
ٹریبونل نے ڈاکٹر ثمر مبارک مند کے اس بیان بنیاد بناتے ہوئے پاکستانی حکومت پر بھاری جرمانہ عائد کردیا، ٹریبونل نے جرمانہ عائد کرتے وقت موقف اختیار کیا کہ پروجیکٹ اتنی مالیت کا ہے تو جرمانے کی رقم بھی زیادہ ہونی چاہیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار چوہدری کی جانب سے ٹی تھیان کمپنی سے ریکوڈک معاہدہ منسوخ کیے جانے کے بعد جب ٹی تھیان کمپنی نے عالمی بینک سے رجوع کیا تو حکومت نے موقف اختیار کیا کہ یہ مقدمہ عالمی بینک کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔
اس ضمن میں حکومت نے سابق برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر کی اہلیہ برطانوی بیرسٹر چیری بلیئر کی خدمات بھاری معاوضے پر حاصل کیں اور انہیں ایک ارب روپے فیس کی مد میں ادا کیے۔
یہ پڑھیں: ریکوڈک کیس کا فیصلہ؛ پاکستان پر 5 ارب 97 کروڑ ڈالر جرمانہ عائد
ٹونی بلیئر کی اہلیہ بھاری رقم وصول کرنے کے باوجود ثابت نہ کرسکیں کہ یہ مقدمہ عالمی بینک کے دائرہ کار سے باہر ہے۔ ان کی ناکامی کے بعد ایک امریکی فرم کی خدمات بھاری معاوضے پر حاصل کی گئیں مگر پھر بھی کامیابی نہیں ہوئی۔
ثمر مبارک کے بیان سے جرمانے کی رقم زیادہ ہوئی
اس دوران پاکستانی سائنس دان ڈاکٹر ثمر مبارک مند ٹریبونل میں پیش ہوئے اور انہوں نے ٹریبونل کو بیان دیا کہ ریکوڈک کے پہاڑ میں 131 ارب ڈالر کے اثاثے ہیں اور پاکستان سالانہ ڈھائی ارب ڈالر مالیت کا سونا اور دیگر دھاتیں یہاں سے نکال سکتا ہے۔
ٹریبونل نے ڈاکٹر ثمر مبارک مند کے اس بیان بنیاد بناتے ہوئے پاکستانی حکومت پر بھاری جرمانہ عائد کردیا، ٹریبونل نے جرمانہ عائد کرتے وقت موقف اختیار کیا کہ پروجیکٹ اتنی مالیت کا ہے تو جرمانے کی رقم بھی زیادہ ہونی چاہیے۔