دنیائے کرکٹ کا نیا عالمی چیمپئن کون

انگلینڈ اورنیوزی لینڈ آج فیصلہ کن معرکے میں آمنے سامنے

فوٹوفائل

دنیائے کرکٹ کے نئے عالمی چیمپئن کا فیصلہ آج (اتوار کو) انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان ہوگا، دونوں ممالک برسوں پرانی پیاس بجھانے کو بے تاب ہیں، 23 سال بعد عالمی کرکٹ کا نیا حکمران سامنے آئے گا، نیوزی لینڈ نے سیمی فائنل میں فیورٹ بھارت کی چھٹی کی جبکہ انگلینڈ نے دیرینہ حریف آسٹریلیا کا قصہ تمام کرکے چوتھی بار ٹرافی میچ میں جگہ بنائی۔کرکٹ کا گھر قرار دیئے جانے والے لارڈز گراؤنڈ میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ پہلی ورلڈ کپ ٹرافی کیلیے برسرپیکار ہوں گے، 23 برس بعد نیا عالمی چیمپئن سامنے آئے گا اس سے قبل 1996 میں سری لنکا نے ورلڈ ٹرافی جیت اپنے نام کی تھی، اب تک وہ آخری ٹیم ہے جو پہلی مرتبہ چیمپیئن بنی تھی، اس کے بعد 1999 میں آسٹریلین ٹیم چیمپئن بنی ، کینگروز اس سے قبل 1987 میں ٹائٹل اپنے نام کر چکے تھے، پھر آسٹریلیا نے 2003 اور 2007 کا بھی ورلڈ کپ بھی اپنے نام کیا۔

2011 میں بھارتی ٹیم نے اپنی سرزمین پر چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کرکے دوسری بار ٹرافی قبضے میں کی، بھارتی ٹیم نے پہلی بار 1983 میں کپیل دیو کی قیادت میں ویسٹ انڈیز کی مضبوط ٹیم کو اَپ سیٹ کرکے عالمی کپ جیتا تھا، 2015 ورلڈ کپ کے فائنل میں نیوزی لینڈ کی ٹیم پہنچنے میں کامیاب رہی تھی لیکن آسٹریلیا نے کیویز کو شکست دے کر پانچویں مرتبہ چیمپئن بننے میں کامیابی حاصل کی تھی۔

2019 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں بھارت اور آسٹریلیا کا سفر سیمی فائنلز میں تمام ہوچکا ہے اور اب نیوزی لینڈ اور انگلینڈ میں فیصلہ کن معرکے ہونے جارہا ہے، لہٰذا کسی بھی ٹیم کی کامیابی کی صورت میں سری لنکا کے بعد نئی ٹیم ٹرافی اپنے نام کرے گی۔

2019 میں آسٹریلیا کا ورلڈ کپ سیمی فائنل میں ناقابل شکست رہنے کا ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا، آسٹریلیا کی ٹیم نے اس سے قبل7 ورلڈکپ سیمی فائنل کھیلے اور ہر مرتبہ فتح حاصل کر کے فائنل میں رسائی حاصل کی جبکہ ان میں سے پانچ مرتبہ چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا، ایجبسٹن میں انگلینڈ کے ہاتھوں شکست کے ساتھ ہی آسٹریلیا کے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں ناقابل شکست رہنے کا سلسلہ بھی ختم ہوگیا، 1975 کے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی جہاں انھیں ویسٹ انڈین ٹیم کے ہاتھوں شکست ہوئی، اگلے دو ورلڈ کپ آسٹریلیا کی ٹیم سیمی فائنل بھی نہ کھیل سکی لیکن 1987 میں کینگروز نے سیمی فائنل میں فیورٹ پاکستانی ٹیم کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی اور پہلی مرتبہ چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔

1992 کے ورلڈ کپ میں بھی آسٹریلیا کا سفر راؤنڈ مرحلے میں ہی تمام ہوا لیکن 1996 کے سیمی فائنل میں انھوں نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کو مات دی لیکن فائنل میں سری لنکا نے انھیں مات دے کر تاج اپنے سر پر سجالیا، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان 1999 کے ورلڈ کپ کا تاریخی سیمی فائنل ٹائی ہو گیا تھا لیکن سپر سکس مرحلے میں فتح کی بدولت آسٹریلیا نے فائنل میں جگہ بنائی اور پاکستان کو یکطرفہ مقابلے میں شکست دے کر دوسری مرتبہ چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا، 2003 کے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں سری لنکا کو آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست ہوئی اورآسٹریلیا نے بھارت کو بدترین شکست دے کر لگاتار دوسری مرتبہ ٹائٹل قبضے میں کیا، 2007 کے سیمی فائنل میں جنوبی افریقہ کی ٹیم کوآسٹریلیا نے شکست دی اور پھر فائنل میں سری لنکا کو مات دے کرلگاتار تین بار عالمی چیمپئن بننے والی دنیا کی پہلی ٹیم بنی۔


برمنگھم میں منعقدہ دوسرے سیمی فائنل میں انگلینڈ کے خلاف آسٹریلیا کے کپتان ایرون فنچ کا ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ درست ثابت نہیں ہوا، انگلش بولرز نے تباہ کن باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 14 کے مجموعے پر ہی ایرون فنچ، ڈیوڈ وارنر اور پیٹر ہینڈزکومب کو پویلین چلتا کردیا، اس کے بعد اسٹیو اسمتھ اور ایلکس کیری نے سنچری شراکت داری بناکر ٹیم کو سنبھالا دیا، الیکس کیری 46رنز بنانے کے بعد عادل رشید کا شکار بنے، مارکس اسٹوئنس بھی جلد پویلین لوٹ گئے، گلین میکسویل نے 23 گیندوں پر 22 رنز بناکر کچھ جوش دکھایا لیکن وہ بھی انگلش پیسر جوفرا آرچرکا شکار بن گئے، پیٹ کمنز کے آؤٹ ہونے پر ایک مرحلے پر آسٹریلیا 7 وکٹ پر 166رنز ہی جوڑ پایا تھا۔

اس موقع پر اسٹیون اسمتھ کو مچل اسٹارک نے جوائن کرلیا، دونوں نے وکٹ پر رک کر زیادہ سے زیادہ رنزبنانے کی حکمت عملی اپنائی جو کارگر رہی، انھوں نے 8ویں وکٹ کے لیے 51 رنز کی قیمتی ساجھے داری بنائی، اس کی بدولت آسٹریلیا کی ٹیم 200 رنز کا ہندسہ عبور کرنے میں کامیاب رہی، اس شراکت کا خاتمہ اسمتھ کے رن آؤٹ ہونے پر ہوا، انھوں نے سب سے زیادہ 85 رنزبناکر سینئر بیٹسمین کی ذمے داری نبھائی، تاہم اس کی اگلی ہی گیند پر کرس ووئکس نے اسٹارک (29) کو بھی اپنے جال میں پھانس لیا،مارک ووڈ نے بہرینڈروف کو آؤٹ کرکے مہمان ٹیم کی اننگز 223 پر تمام کردی ، ان کے 7 کھلاڑی دہرے ہندسے میں بھی داخل نہیں ہوپائے، کرس ووئکس اور عادل رشید نے 3، 3 جبکہ جوفرا آرچر نے 2 شکار کیے۔

ہدف کے تعاقب میں انگلش اوپنرز جیسن روئے اور بیئراسٹو نے 124رنزکا آغاز فراہم کر کے مقابلہ یکطرفہ کردیا، بیئراسٹو نے قدرے محتاط انداز اپنایا لیکن روئے کھل کر سامنے آئے اور انھوں نے جارحانہ اسٹروک کھیلے، اس شراکت خاتمہ مچل اسٹارک کی گیند پر ہوا، انھوں نے بیئراسٹو کو ایل بی ڈبلیو کیا، انگلش اوپنر نے 34رنز بنائے، انھوں نے فیصلے پر ریویو لیا لیکن وہ بچ نہیں پائے۔ بیئراسٹو کی جانب سے ریویو ضائع کرنے کا خمیازہ روئے کو بھگتنا پڑا جنھیں 147 کے مجموعی اسکور پر پیٹ کمنز کی گیند پر کیچ آؤٹ قرار دیا گیا لیکن ری پلے سے صاف ظاہر تھا کہ گیند ان کے بیٹ سے نہیں لگی تھی البتہ ریویو نہ ہونے کے سبب روئے کو 85 کے انفرادی اسکور پر میدان بدر ہونا پڑا، اس کے بعد جو روٹ اور کپتان ایون مورگن نے مزید کوئی وکٹ نہیں گرنے دی اور بہترین کھیل پیش کرتے ہوئے32.1 اوورز میں ہی ٹیم کو ہدف تک رسائی دلادی، روٹ 49 اور مورگن 45 پر ناٹ آؤٹ رہے، کرس ووئکس کو فتح گر اسپیل کرانے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اس سے قبل پہلے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ نے فیورٹ بھارت کو دو دن میں مکمل ہونے و الے مقابلے میں 18رنز سے شکست دی، نیوزی لینڈ نے انتہائی شاندار بولنگ کرکے بھارتی بیٹنگ پاور ہاؤس کو اڑا کر رکھ دیا، مانچسٹر کے اولڈ ٹریفورڈ میں منعقدہ مقابلے کو ابتدائی دن بارش سے متاثر ہونے پر روکنا پڑگیا تھا، جس کے بعد نیوزی لینڈ نے دوسرے اپنی نامکمل اننگز کو مکمل کیا، بھارت کی مضبوط ٹیم کومشکل وکٹ پر جیت کے لیے 240 رنز کا ہدف ملا لیکن اس کے معروف بیٹسمین روہت شرما، لوکیش راہول اور کپتان کوہلی کوئی کارہائے نمایاں انجام نہیں دے سکے، تینوں ٹاپ بیٹسمینوں کے میدان بدر ہونے پر ٹوٹل محض 5 رنز تھا، دنیش کارتھک 6 رنز بناکر آؤٹ ہونے والے چوتھے بیٹسمین بنے تو اسکور بورڈ پر 24 کا ہندسہ تھا، تاہم دوسرے اینڈ پر ریشابھ پانٹ ڈٹے رہے، انھوں نے ہردیک پانڈیا کے ہمراہ پانچویں وکٹ کیلئے 47 رنز کی ساجھے داری بناکر ٹوٹول 71 تک پہنچایا، ریشابھ بھی 32 رنز بناکر پویلین واپس ہوگئے۔

سابق کپتان دھونی کی وکٹ پر آمد ہوئی تو بھارت شدید دباؤ میں تھا لیکن انہوں نے ذمہ داری نبھاتے ہوئے پانڈیا کے ساتھ 21 رنز کی شراکت بنا کر ٹیم کومشکل سے اپنی سی کوشش کی، اس دوران پانڈیا ایک اونچا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں 32 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے، اس مرحلے پر بھارت کا اسکور 92 پر 6 آؤٹ ہوا تھا، تجربہ کار مہندرا سنگھ دھونی نے پانڈیا کے پویلین رخصت ہونے کے بعد رویندرا جڈیجا کے ہمراہ 116 رنز کی شاندار شراکت بناکر کیوی بولرز کو وقتی طور پر پریشان کیا، ان دونوں کی وکٹ پر موجودگی میں ایک وقت میں میچ کیویز کے ہاتھوں سے نکلتا ہوا دکھائی دینے لگا تھا تاہم قسمت کیویز پر مہربان رہی، جڈیجا 59 گیندوں پر 4 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 77 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو اس وقت بھارتی ٹیم کو کامیابی کیلے مزید 32 رنز درکار تھے، دھونی بھارت کو جیت کے قریب لا کر216 کے اسکور پر رن مکمل کرتے ہوئے وکٹ گنوابیٹھے، انھیں کیوی فیلڈر مارٹن گپٹل نے شاندار ڈائریکٹ تھرو پر رن آؤٹ کرکے میچ کا پانسہ پلٹ دیا، بھارت کو 49ویں اوور میں دھونی کے بعد بھونیشور کمار کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا، بھارتی کی پوری ٹیم آخری اوور میں 221 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

میٹ ہنری کو میچ میں سب سے زیادہ 3 وکٹیں حاصل کرنے پر بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دیا گیا۔قبل ازیں نیوزی لینڈ کی ٹیم مقررہ 50 اوورز میں 8 وکٹ پر 239 رنزبنانے میں کامیاب رہی، روس ٹیلر نے سب سے زیادہ 74 رنز بنائے جبکہ دیگر کھلاڑیوں میں کین ولیمسن 67 اور ہینری نکولس 28 رنز بنا کر نمایاں رہے، بھونیشور کمار نے 3 کھلاڑیوں کو واپسی کے پروانے تھمائے، نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے اس میچ میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا جو ان کی بیٹنگ کو دیکھتے ہوئے درست تصور نہیں کیا جارہا تھا لیکن ان کے بولرز نے کپتان کے فیصلے کی لاج رکھ لی، ابتدائی دن کیویز کی اننگز کے 47ویں اوور کی پہلی گیند کے بعد بارش نے میچ میں مداخلت کی تو میچ کو روک دیا گیا اور پھر اسے اگلے ریزرو ڈے میں مکمل کیاگیا۔اتوار کو شیڈول ورلڈ کپ کا نیا چیمپئن انگلینڈ یا نیوزی لینڈ میں سے کون ہوگا، اس کیلئے دنیائے کرکٹ کے کروڑوں بلکہ اربوں شائقین کو مزید کچھ گھنٹے انتظار کرنا پڑے گا۔
Load Next Story