ایف بی آر کو سیاستدانوں سے براہ راست زرعی انکم ٹیکس وصولی کا اختیار مل گیا
لاہور ہائی کورٹ نے سیاستدانوں،جاگیرداروںو زمینداروں کی جانب سے نوٹسز کیخلاف دائر درخواستیں مسترد کردیں
صوبوں کو فیڈرل بور ڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کوجمع کروائے جانیوالے انکم ٹیکس گوشواروں میں زرعی آمدنی ظاہر کرنے والے سیاستدانوں، جاگیرداروں، زمینداروں سمیت دیگر ٹیکس دہندگان کی ظاہر کردہ زرعی آمدنی پر براہ راست زرعی انکم ٹیکس وصول کرنے کے اختیارات حاصل ہوگئے ہیں۔
اس کے علاوہ صوبوں کو 2 سال سے زیادہ پرانے زرعی انکم ٹیکس کے واجبات بھی ریکور کرنے کے اختیارات حاصل ہوگئے ہیں اورہائیکورٹ نے درخواست دہندگان کی جانب سے زرعی انکم ٹیکس کی وصولی کیلیے جاری ہونیوالے نوٹسز کے خلاف دائر درخواستیں سْپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مسترد کردی ہیں۔ اس ضمن میں لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے جاری کردہ آرڈر میں پنجاب میں 2012 اور 2013 کی زرعی آمدنی پر بھی ٹیکس واجبات ریکور کرنے کی اجازت دیدی ہے۔
تاہم درخواست گذاروں کو ہائیکورٹ کے فیصلے خلاف 30 دن کے اندر اپیل کا حق دیا گیا ہے۔ ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق پنجاب میں پنجاب زرعی انکم ٹیکس ایکٹ کے تحت 2012 اور 2013 کی زرعی آمدنی پر ٹیکس وصولی کے نوٹس جاری کیے گئے تھے جس کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔ کیس کی تفصیلی سماعت کے بعد عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ پنجاب میں جن لوگوں کو پنجاب زرعی انکم ٹیکس ایکٹ کے تحت کی سیکشن3 بی کے تحت ریکوری کے نوٹس جاری ہوئے ہیں انھیں اپیل کا حق حاصل ہے۔
تاہم عدالت نے ہدایت کی کہ مجاز اتھارٹی کو درخواست دہندگان کو 3 دن کے اندر اندر اپیل دائر کرنا ہوگی اور معیاد ختم ہونے کے بعد ان لوگوں سے زرعی انکم ٹکسک ریکورکیا جاسکے گا۔ اس بارے میں جب ٹیکس لائر وحید شہزاد بٹ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ ہائیکورٹ کی جانب سے دیے جانے والے فیصلے کے بعد اب پنجاب میں جتنے بھی سیاستدانوں،جاگیرداروں اور دیگر دیگر ٹیکس دہندگان نے ایف بی ار کو جمع کروائے جانیوالے اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں زرعی آمدنی ظاہر کی ہے ان سے پنجاب حکومت براہ راست زرعی ٹیکس کی ریکوری کرسکتی ہے۔
اس کیلیے انہیں اسیسمنٹ آرڈر جاری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ آمدنی پہلے سے ظاہر کردہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں 80 ہزار روپے سالانہ تک کی زرعی آمدنی کو ٹیکس سے چھوٹ ہے اوراس سے زائد آمدنی پر ٹیکس لاگو ہے اور 3 لاکھ سے اوپر آمدنی پر 15 فیصد زرعی انکم ٹیکس لاگو ہے اور جس زرعی زمین سے آمدنی حاصل نہیں ہورہی اس پر ساڑھے 12ایکڑ اراضی پر کوئی ٹیکس نہیں ہے اور ساڑھے 12ایکڑ سے زائد زمین رکھنے والوں پر 5 سو روپے فی ایکڑ سے لے کر ایک ہزار روپے فی ایکڑ تک ٹیکس عائد ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں بڑی تعداد میں سیاستدان، جاگیردارو زمیندار سمیت دیگر ٹیکس دہندگان ایف بی آر کو جمع کروائے جانیوالے انکم ٹیکس گوشواروں میں بھاری زرعی آمدنی ظاہر کررہے ہیں مگر ان میں سے بڑی تعداد میں لوگ صوبوں میں زرعی انکم ٹیکس نہیں دے رہے تھے جس پر انہیں نوٹس جاری کئے گئے تھے۔
اس کے علاوہ صوبوں کو 2 سال سے زیادہ پرانے زرعی انکم ٹیکس کے واجبات بھی ریکور کرنے کے اختیارات حاصل ہوگئے ہیں اورہائیکورٹ نے درخواست دہندگان کی جانب سے زرعی انکم ٹیکس کی وصولی کیلیے جاری ہونیوالے نوٹسز کے خلاف دائر درخواستیں سْپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مسترد کردی ہیں۔ اس ضمن میں لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے جاری کردہ آرڈر میں پنجاب میں 2012 اور 2013 کی زرعی آمدنی پر بھی ٹیکس واجبات ریکور کرنے کی اجازت دیدی ہے۔
تاہم درخواست گذاروں کو ہائیکورٹ کے فیصلے خلاف 30 دن کے اندر اپیل کا حق دیا گیا ہے۔ ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق پنجاب میں پنجاب زرعی انکم ٹیکس ایکٹ کے تحت 2012 اور 2013 کی زرعی آمدنی پر ٹیکس وصولی کے نوٹس جاری کیے گئے تھے جس کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔ کیس کی تفصیلی سماعت کے بعد عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ پنجاب میں جن لوگوں کو پنجاب زرعی انکم ٹیکس ایکٹ کے تحت کی سیکشن3 بی کے تحت ریکوری کے نوٹس جاری ہوئے ہیں انھیں اپیل کا حق حاصل ہے۔
تاہم عدالت نے ہدایت کی کہ مجاز اتھارٹی کو درخواست دہندگان کو 3 دن کے اندر اندر اپیل دائر کرنا ہوگی اور معیاد ختم ہونے کے بعد ان لوگوں سے زرعی انکم ٹکسک ریکورکیا جاسکے گا۔ اس بارے میں جب ٹیکس لائر وحید شہزاد بٹ سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ ہائیکورٹ کی جانب سے دیے جانے والے فیصلے کے بعد اب پنجاب میں جتنے بھی سیاستدانوں،جاگیرداروں اور دیگر دیگر ٹیکس دہندگان نے ایف بی ار کو جمع کروائے جانیوالے اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں زرعی آمدنی ظاہر کی ہے ان سے پنجاب حکومت براہ راست زرعی ٹیکس کی ریکوری کرسکتی ہے۔
اس کیلیے انہیں اسیسمنٹ آرڈر جاری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ آمدنی پہلے سے ظاہر کردہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں 80 ہزار روپے سالانہ تک کی زرعی آمدنی کو ٹیکس سے چھوٹ ہے اوراس سے زائد آمدنی پر ٹیکس لاگو ہے اور 3 لاکھ سے اوپر آمدنی پر 15 فیصد زرعی انکم ٹیکس لاگو ہے اور جس زرعی زمین سے آمدنی حاصل نہیں ہورہی اس پر ساڑھے 12ایکڑ اراضی پر کوئی ٹیکس نہیں ہے اور ساڑھے 12ایکڑ سے زائد زمین رکھنے والوں پر 5 سو روپے فی ایکڑ سے لے کر ایک ہزار روپے فی ایکڑ تک ٹیکس عائد ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پنجاب سمیت دیگر صوبوں میں بڑی تعداد میں سیاستدان، جاگیردارو زمیندار سمیت دیگر ٹیکس دہندگان ایف بی آر کو جمع کروائے جانیوالے انکم ٹیکس گوشواروں میں بھاری زرعی آمدنی ظاہر کررہے ہیں مگر ان میں سے بڑی تعداد میں لوگ صوبوں میں زرعی انکم ٹیکس نہیں دے رہے تھے جس پر انہیں نوٹس جاری کئے گئے تھے۔