سندھ حکومت کراچی کےمسائل حل نہیں کرتی فردوس شمیم نقوی
انشاء اللہ ہم 5 برس میں قرضہ بھی اتاریں گے اور ترقی بھی کریں گے، رہنما تحریک انصاف
سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کےمسائل حل نہیں کرتی۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ شہر کے مسائل کے حل کے لئے ہر پلیٹ فارم استعمال کررہے ہیں، سندھ حکومت کراچی کےمسائل حل نہیں کرتی، کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کی فراہمی ہے، کراچی میں آبادی سالانہ 4 فیصد کے تناسب سے بڑھ رہی ہے اور 12 سال سے شہر کے لیے پانی کی فراہمی میں اضافہ نہیں ہوا ، شہر کو 45 کروڑ گیلن پانی مل رہا ہے جب کہ آبادی کے تناسب سے ایک ارب گیلن پانی ملنا چاہیے۔ کے 4 منصوبے کی لاگت 25 ارب روپے سے بڑھ کر 100 ارب روپے تک جاپہنچی ہے۔ اس منصوبے پر مزید تاخیر نہیں کی جاسکتی۔ پورے روٹ کا معائنہ کریں گے، حکومت ڈیم کے لئے زمین لے سکتی ہے تو کے 4 کے لئے بھی لی جاسکتی ہے۔
گزشتہ روز تاجروں کی جانب سے کی گئی ہڑتال پر تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہڑتال کرنے والے وہ لوگ ہیں جو ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے سے انکاری ہیں، لاہور کی انار کلی مارکیٹ میں 3 سو دکانیں ہیں ٹیکس دینے والے چند لوگ ہیں۔ کراچی کے 28 ہزار سناروں میں سے 3 ہزار کے پاس این ٹی این ہے۔ مشکل حالات میں مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، صرف بیان بازی نہیں عملی کام کررہے ہیں، انشاء اللہ ہم 5 برس میں قرضہ بھی اتاریں گے اور ترقی بھی کریں گے۔
کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ شہر کے مسائل کے حل کے لئے ہر پلیٹ فارم استعمال کررہے ہیں، سندھ حکومت کراچی کےمسائل حل نہیں کرتی، کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کی فراہمی ہے، کراچی میں آبادی سالانہ 4 فیصد کے تناسب سے بڑھ رہی ہے اور 12 سال سے شہر کے لیے پانی کی فراہمی میں اضافہ نہیں ہوا ، شہر کو 45 کروڑ گیلن پانی مل رہا ہے جب کہ آبادی کے تناسب سے ایک ارب گیلن پانی ملنا چاہیے۔ کے 4 منصوبے کی لاگت 25 ارب روپے سے بڑھ کر 100 ارب روپے تک جاپہنچی ہے۔ اس منصوبے پر مزید تاخیر نہیں کی جاسکتی۔ پورے روٹ کا معائنہ کریں گے، حکومت ڈیم کے لئے زمین لے سکتی ہے تو کے 4 کے لئے بھی لی جاسکتی ہے۔
گزشتہ روز تاجروں کی جانب سے کی گئی ہڑتال پر تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہڑتال کرنے والے وہ لوگ ہیں جو ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے سے انکاری ہیں، لاہور کی انار کلی مارکیٹ میں 3 سو دکانیں ہیں ٹیکس دینے والے چند لوگ ہیں۔ کراچی کے 28 ہزار سناروں میں سے 3 ہزار کے پاس این ٹی این ہے۔ مشکل حالات میں مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، صرف بیان بازی نہیں عملی کام کررہے ہیں، انشاء اللہ ہم 5 برس میں قرضہ بھی اتاریں گے اور ترقی بھی کریں گے۔