سندھ میں6721سرکاری اسکول غیر فعال ہیں سیشن ججز کی رپورٹ
27 اضلاع میں 48227 سرکاری اسکول موجود ہیں، 4540 اسکولز کی عمارتیں تو ہیں مگرتعلیم نہیں۔
صوبہ سندھ میں 6721 سرکاری اسکول غیر فعال ہیں جن میں سے 2181 اسکولوں کا وجود صرف کاغذوں پر ہے، صوبائی دارالحکومت اور ملک کے سب سے بڑے شہرکراچی میں بھی 72 گھوسٹ اور 34 اسکول غیرفعال پائے گئے۔
19اسکولوں پر تجاوزات قائم کردی گئی ہیں ، یہ انکشاف سندھ ہا ئیکورٹ میں نصاب تعلیم کے حوالے سے اسلام حسین ایڈووکیٹ کی دائر کردہ درخواست کی سماعت کے دوران پیش کی گئی رپورٹ سے ہوا ، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے غیرفعال اسکولوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سندھ بھر کے سیشن ججز کو اسکولوں کا دورہ کر کے تفصیلی رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی تھی ، اس ضمن میں سندھ کے 27 اضلاع کے سیشن ججز نے اسکولوںکا دورہ کرکے تفصیلی رپورٹ تیار کی تھی جوجمعرات کو جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دورکنی بینچ کے روبرو پیش کی گئی ، فاضل بینچ نے اس رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنالیا ، یکساں نصاب کے حوالے سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ میں تعلیمی نظام زبوں حالی کا شکار ہے۔
تعلیمی اداروں میں مختلف نصاب اور دہرے تعلیمی نظام سے بھی نقصان پہنچ رہا ہے،درخواست میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اسکولوں سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبا معاشرے کی مطلوبہ شرائط پوری نہیں کرسکتے اور ترقی سے محروم رہ جاتے ہیں، نجی تعلیمی اداروں میں مختلف نصاب اور تعلیمی نظام رائج ہے ، صوبے میں یکساں تعلیمی نصاب اور نظام رائج کیا جا ئے، جمعرات کو سماعت کے موقع پر رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ فہیم صدیقی کی جانب سے سیشن ججز کی تیار کردہ رپورٹ پیش کی گئی ، عدالت نے رپورٹ کو ریکارڈ پر لیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمے سے متعلق آگاہ کیا جائے، رپورٹ کے مطابق اندرون سندھ کے دور دراز کے علاقوں میں قائم اسکولوں کی زمین پر تجاوزات قائم ہیں۔
مقامی زمینداروں اور وڈیروں کا قبضہ ہے ،کئی اسکولوں میں بھینسوں کے باڑے قائم ہیں، تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ میں 27 اضلاع میں 48227 سرکاری ا سکول قائم ہیں جن میں 4540 اسکولوں کی عمارتیں تو موجود ہیں مگر وہاں تعلیم نام کی کوئی چیز نہیں جبکہ 2181 اسکول صرف کاغذوں پر قائم ہیں ان اسکولوں کا کوئی وجود نہیں، 524 اسکولوںکی عمارتوں پر قبضہ کرکے وہاں بھینسوں کے باڑے، شادی ہال وغیرہ قائم کردیے گئے ہیں، مذکورہ رپورٹ کے مطابق سا بق وزیر تعلیم پیر مظہر الحق کے ضلع دادو میں 271 گھوسٹ اسکولوں کا انکشاف ہوا ہے۔
26پر تجاوزات قائم ہیں، اسی طرح کراچی کے ضلع جنوبی میں 421 اسکولوں میں 49 گھوسٹ اور ایک اسکول پر تجاوزات قائم ہیں ، ضلع شرقی میں 739 میں سے 709 اسکول فعال ہیں جبکہ 30 غیرفعال، 8 گھوسٹ اور 13اسکولوں کی عمارتوں پر قبضہ ہے، ضلع غربی میں 405 اسکول فعال ، 4غیرفعال اور 12اسکولوں کی عمارتوں پر قبضہ ہے، ضلع وسطی میں 706میں سے 704اسکول فعال جبکہ 2 اسکولوں کی عمارتوں پر قبضہ ہے،ضلع ملیر میں 668 اسکول فعال ، 3 گھوسٹ اور 4 اسکولوں کی عمارتوں پر قبضہ ہے ۔
19اسکولوں پر تجاوزات قائم کردی گئی ہیں ، یہ انکشاف سندھ ہا ئیکورٹ میں نصاب تعلیم کے حوالے سے اسلام حسین ایڈووکیٹ کی دائر کردہ درخواست کی سماعت کے دوران پیش کی گئی رپورٹ سے ہوا ، چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے غیرفعال اسکولوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سندھ بھر کے سیشن ججز کو اسکولوں کا دورہ کر کے تفصیلی رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کی تھی ، اس ضمن میں سندھ کے 27 اضلاع کے سیشن ججز نے اسکولوںکا دورہ کرکے تفصیلی رپورٹ تیار کی تھی جوجمعرات کو جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دورکنی بینچ کے روبرو پیش کی گئی ، فاضل بینچ نے اس رپورٹ کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنالیا ، یکساں نصاب کے حوالے سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ میں تعلیمی نظام زبوں حالی کا شکار ہے۔
تعلیمی اداروں میں مختلف نصاب اور دہرے تعلیمی نظام سے بھی نقصان پہنچ رہا ہے،درخواست میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اسکولوں سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبا معاشرے کی مطلوبہ شرائط پوری نہیں کرسکتے اور ترقی سے محروم رہ جاتے ہیں، نجی تعلیمی اداروں میں مختلف نصاب اور تعلیمی نظام رائج ہے ، صوبے میں یکساں تعلیمی نصاب اور نظام رائج کیا جا ئے، جمعرات کو سماعت کے موقع پر رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ فہیم صدیقی کی جانب سے سیشن ججز کی تیار کردہ رپورٹ پیش کی گئی ، عدالت نے رپورٹ کو ریکارڈ پر لیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمے سے متعلق آگاہ کیا جائے، رپورٹ کے مطابق اندرون سندھ کے دور دراز کے علاقوں میں قائم اسکولوں کی زمین پر تجاوزات قائم ہیں۔
مقامی زمینداروں اور وڈیروں کا قبضہ ہے ،کئی اسکولوں میں بھینسوں کے باڑے قائم ہیں، تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ میں 27 اضلاع میں 48227 سرکاری ا سکول قائم ہیں جن میں 4540 اسکولوں کی عمارتیں تو موجود ہیں مگر وہاں تعلیم نام کی کوئی چیز نہیں جبکہ 2181 اسکول صرف کاغذوں پر قائم ہیں ان اسکولوں کا کوئی وجود نہیں، 524 اسکولوںکی عمارتوں پر قبضہ کرکے وہاں بھینسوں کے باڑے، شادی ہال وغیرہ قائم کردیے گئے ہیں، مذکورہ رپورٹ کے مطابق سا بق وزیر تعلیم پیر مظہر الحق کے ضلع دادو میں 271 گھوسٹ اسکولوں کا انکشاف ہوا ہے۔
26پر تجاوزات قائم ہیں، اسی طرح کراچی کے ضلع جنوبی میں 421 اسکولوں میں 49 گھوسٹ اور ایک اسکول پر تجاوزات قائم ہیں ، ضلع شرقی میں 739 میں سے 709 اسکول فعال ہیں جبکہ 30 غیرفعال، 8 گھوسٹ اور 13اسکولوں کی عمارتوں پر قبضہ ہے، ضلع غربی میں 405 اسکول فعال ، 4غیرفعال اور 12اسکولوں کی عمارتوں پر قبضہ ہے، ضلع وسطی میں 706میں سے 704اسکول فعال جبکہ 2 اسکولوں کی عمارتوں پر قبضہ ہے،ضلع ملیر میں 668 اسکول فعال ، 3 گھوسٹ اور 4 اسکولوں کی عمارتوں پر قبضہ ہے ۔