لاکھوں لوگ ’’اڑن طشتریوں کے دارالحکومت‘‘ پر دھاوا بولنے کے لیے تیار

ایریا 51 کے آس پاس اکثر اڑن طشتریاں دیکھنے کی خبریں ملتی ہیں لیکن یہاں داخلہ سختی سے ممنوع ہے


ویب ڈیسک July 15, 2019
ایریا 51 کے آس پاس اکثر اڑن طشتریاں دیکھنے کی خبریں ملتی ہیں لیکن یہاں داخلہ سختی سے ممنوع ہے۔ (فوٹو: فائل)

چند دن پہلے فیس بُک پر ''ایریا 51 میں گھس جاؤ، وہ ہم سب کو نہیں روک سکتے'' کے نام سے ایک ایونٹ کا اعلان کیا گیا ہے جس میں شرکت کےلیے اب تک دس لاکھ سے زائد افراد ہامی بھر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ ''ایریا 51'' امریکا کے صحرائے نیواڈا میں ایک ایسی وسیع و عریض جگہ کا نام ہے جو ہر وقت فوج کے سخت پہرے میں رہتی ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ اس کے اندر اصل میں کیا ہے لیکن یہاں اکثر رات کے وقت آسمان پر عجیب و غریب روشنیاں نظر آتی ہیں جنہیں آس پاس رہنے والے لوگ اڑن طشتریاں بھی قرار دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایریا 51 کو ''اڑن طشتریوں کا دارالحکومت'' بھی کہا جاتا ہے۔

[fb-post-embed url="https://www.facebook.com/events/448435052621047"]

کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ یہاں امریکی فضائیہ کےلیے جدید ترین ٹیکنالوجی اور منفرد لڑاکا/ بمبار طیاروں پر خفیہ تجربات جاری رہتے ہیں جبکہ خلائی مخلوق پر یقین رکھنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس جگہ اُڑن طشتریوں اور خلائی مخلوقات پر خفیہ منصوبے جاری رہتے ہیں۔

امریکا میں لاکھوں لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ماضی میں امریکی حکومتوں نے کئی بار اُڑن طشتریاں پکڑی ہیں اور ان سے برآمد ہونے والی خلائی مخلوق کو گرفتار بھی کیا ہے۔ ان میں سے کسی بھی خیال کا کوئی ثبوت موجود نہیں جس کی وجہ سے ایریا 51 اب تک پراسرار جگہ بنا ہوا ہے۔

ایریا 51 کے اسی اسرار سے پردہ اٹھانے کے لیے فیس بُک پر یہ ایونٹ تخلیق کیا گیا ہے جس کے تحت 20 ستمبر 2019ء کے روز، عوام کی بڑی تعداد ایریا 51 پر دھاوا بول دے گی۔ لوگوں کی بہت بڑی تعداد کو روکنا ممکن نہ ہوگا اور یوں اس پراسرار جگہ کا پردہ فاش ہوجائے گا۔

اس ایونٹ میں جانے کے لیے ہامی بھرنے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ پہلے دن یہ تعداد تین لاکھ کے قریب پہنچ چکی تھی جبکہ اس وقت، تقریباً پانچ روز میں، یہ تعداد بڑھتے بڑھتے دس لاکھ کا ہندسہ عبور کرچکی ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ 20 ستمبر کو اصل میں کتنے لوگ وہاں پہنچتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں