حکومت نے کرپشن روکنے والا ادارہ ہی بند کر دیا فیصلوں پر عمل نہیں کرنا تو بتا دیں عدالتیں بند کر دیتے ہیں چ

کرپشن کے جراثیم ہرطرف پھیل گئے،سرجری نہ کی توسسٹم بیٹھ جائیگا، سیکریٹری ایوی ایشن کے تبادلے پربرہمی، آج جواب طلبی


Numainda Express September 13, 2013
سیکریٹری نے نیوبینظیرایئرپورٹ کی تعمیرمیں کرپشن کانوٹس لیاتوتبدیل کردیاگیا، نیب کا معاملہ آیا تو ادارہ ہی ختم کردیا، بینظیر ایئرپورٹ کیس کی سماعت میں ریمارکس فوٹو: آن لائن/فائل

چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے کہا ہے کرپشن کے جراثیم ہر طرف پھیل گئے ہیں،فوری سرجری کرنا ہوگی ورنہ سسٹم بیٹھ جائیگا۔

یہ ریمارکس انہوں نے جمعرات کونیوبینظیر ایئر پورٹ کی تعمیر میں بدعنوانی اور تاخیرکے مقدمے میں دیے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا حکومت نے بدعنوانی کی روک تھام کیلئے قائم ادارہ بندکر دیا ہے،ایوی ایشن سیکرٹری نے ایئر پورٹ منصوبے میں کرپشن کانوٹس لیا تو انہیں تبدیل کردیانیب میں معاملہ آیا تو نیب کو ہی ختم کر دیا گیا۔عدالت نے سیکرٹری ایوی ایشن کے تبادلے پر سخت نوٹس لیا اور اٹارنی جنرل کو وضاحت کیلیے آج تک کی مہلت دی ہے۔ عدالت نے ہدایت کی ہے کہ اٹارنی جنرل متعلقہ حکام سے ہدایات لیکر بتائیں کہ تقرری کے چند ماہ بعد انھیں کس وجہ سے تبدیل کیا گیا؟

چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ نیو بینظیرایئرپورٹ کی تعمیرمیں تاخیراوربے قاعدگیوں کے مقدمہ میں سول ایوی ایشن کے وکیل عفنان کریم کنڈی نے تسلیم کیا کہ قواعدکی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں، انھوں نے تاخیرکی ذمہ داری کنسلٹنٹ کمپنی لوئی برجر پر عائدکی اورکہا کمپنی کے انجینئروں نے سائٹ پر موجود خامیوں کی نشاندہی تک نہیں کی ۔سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل خالد چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ افتتاحی تقریب کیلئے ایک کمپنی کو ایک ارب کا پیکیج دیا گیا تھا۔چیف جسٹس نے کہا ملک کو اتنا بڑا نقصان پہنچایا گیا لیکن کسی کی نشاندہی تک نہیں کی گئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے بتایا نیب نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے اور منصوبے کی نگرانی کی جارہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا جب چیئرمین موجود نہیں تو نیب کیسے نوٹس لے سکتا ہے؟ نیب کو حکومت نے ختم کر دیا ہے۔

جسٹس جواد نے کہا ابھی تک ایئر پورٹ کے 4 ٹھیکوں کی نیلامی نہیں ہوئی اور ہمیں کہا جا رہا ہے کہ نگرانی کی جارہی ہے، یہ بیان آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے، چیف جسٹس نے کہا نقصان کے ذمے داروں کا تعین نہیں ہوا ، سیکریٹری کا معاملہ ایف آئی اے کو دینا چاہ رہے تھے لیکن انھیں بھگادیا گیا۔سی اے اے کے وکیل نے بتایا سارا نقصان کنسلٹنٹ کی نااہلی کی وجہ سے ہوا ، چیف جسٹس نے کہا اگرکنسلٹنٹ نااہل تھا تو سی اے اے معاہدہ منسوخ کرتی، جب پتہ چلا کہ کنسلٹنٹ نااہل ہے تو پھر اربوں روپے جاری کرنا ملی بھگت سے ہوا ہے، جب یہ تسلیم ہوگیا کہ بے قاعدگیاں ہوئیں تو پھر ذمے داروںکا تعین بھی ہونا چاہیے تھا۔ سیکرٹری ایوی ایشن محمد علی گردیزی کے تبادلہ کے معاملہ پرعدالت نے آبزرویشن دی کہ بادی النظر میں یہ انیتا تراب کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔



چیف جسٹس نے کہا عدالت تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے لیکن فیصلوں کی بے توقیری پر سمجھوتہ نہیں کیاجائیگا۔چیف جسٹس نے کہا اگر ہمارے فیصلوں کے ساتھ یہ سلوک کیا جائیگا تو بتادیں عدالتیں بندکر دیتے ہیں، چیف جسٹس نے پوچھا کیا وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری ناصر محمودکھوسہ کو تبادلے کا معلوم ہے؟ شاہ خاور نے کہا نوٹیفکیشن پر انھی کے دستخط ہیں۔عدالت نے محمد علی گردیزی کے تبادلے کی سمری اور نوٹیفکیشن طلب کیا،شاہ خاور نے دستاویزات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ نوٹیفکیشن دس ستمبرکو جاری ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا سمری میں تو محمد علی گردیزی کا نام نہیں تو پھر تبادلہ کیسے کیا گیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا وزیراعظم کے حکم سے ان کا تبادلہ ہوا۔چیف جسٹس نے کہا توہین عدالت کا نوٹس کس کو جاری کیا جائے جس پر شاہ خاور نے کہا سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو، عدالت نے یہ موقف مستردکر دیا۔

چیف جسٹس نے کہا سیکریٹری اسٹیبلشنٹ نے اپنی سمری میں گردیزی کا ذکر نہیں کیا بلکہ چار اورافرادکے پینل میں سے ایک کی تقرری کی سفارش کی۔عدالت نے معاملہ اٹارنی جنرل کے نوٹس میں لانے اور فوری طور پر متعلقہ حکام سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی۔چیف جسٹس نے کہا سیکریٹری ایوی ایشن نے اگست میں ایئر پورٹ تعمیر میں بے قاعدگیوں کا معاملہ ایف آئی اے کو بھیجنے کا فیصلہ کیا اور چند دن بعد انھیں عہدے سے فارغ کردیا گیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا یہ درست ہے کہ سمری نہیں تھی بلکہ وزیر اعظم کی ہدایت پر ان کا تبادلہ ہوا لیکن یہ تاثر درست نہیں کہ بے قاعدگیوںکا معاملہ ایف آئی اے میں لے جانے کی وجہ سے ایسا ہوا، خالص عوامی مفاد میں یہ فیصلہ ہوا۔منیر اے ملک نے کہا عدالت کی توہین کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، مہلت دی جائے وہ عدالت کو مطمئن کریں گے ۔ عدالت نے انھیں فوری ہدایات لینے کیلئے کہا اور چند منٹ کیلیے بینچ اٹھ گیا۔سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل نے کہا معاملہ اعلیٰ سطح پر اٹھایا گیا ہے،وضاحت کیلیے ایک دن کی مہلت دی جائے جس پر سماعت آج کیلیے ملتوی کی گئی۔واضح رہے بینظیرایئرپورٹ کیس میں آج سماعت مکمل ہونے اورمختصرفیصلہ آنے کاامکان ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔