جنگ زدہ یمن میں اقوام متحدہ کے ایلچی کی حوثی باغیوں اور اتحادی افواج سے ملاقات
گزشتہ برس سویڈن میں طے پائے جانے والے معاہدے کے باوجود فریقین نے اپنی فورسز کو واپس نہیں بلایا
یمن میں خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مشن کے سربراہ کی موجودگی میں حوثی باغیوں اور اتحادی افواج کے نمائندوں کے درمیان الحدیدہ میں پہلی ملاقات ہوئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یمن میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گرفتھیس سعودی عرب سے یمن پہنچے اور فریقین کے میدان جنگ یعنی الحدیدہ میں ڈیرے ڈال دیئے جہاں حوثی باغیوں اور اتحادی افواج کے نمائندوں نے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی۔
یمن کی عالمی تسلیم شدہ حکومت کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ یہ ملاقات الحدیدہ کے بحری اڈے پر ایک امریکی بحری جہاز پر ہوئی جس کی سربراہی مارٹن گرفتھیس نے کی جنہیں اقوام متحدہ تنازع کے حل کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کیا گیا ہے۔
گزشتہ برس دسمبر میں بھی اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی صدارت میں فریقین کے درمیان سویڈن میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت حوثی باغیوں اور اتحادی افواج کو الحدیدہ سے اپنی اپنی فورسز نکال لینا تھیں تاہم کئی رکاوٹوں کے باعث اس پر عمل نہیں کیا جا سکا تھا جنہیں اس ملاقات میں دور کرنے پر غور کیا گیا۔
واضح رہے کہ الحدیدہ کی بندرگاہ پر حوثی باغیوں کا قبضہ ہے جس واگزار کرانے کے لیے اتحادی افواج نے اس علاقے پر تابڑ توڑ حملے کیے ہیں اور فریقین کے درمیان گھمسان کی جنگ میں زیادہ تر معصوم شہری اپنی جانوں سے گئے اور ہزاروں بے گھر ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یمن میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گرفتھیس سعودی عرب سے یمن پہنچے اور فریقین کے میدان جنگ یعنی الحدیدہ میں ڈیرے ڈال دیئے جہاں حوثی باغیوں اور اتحادی افواج کے نمائندوں نے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی۔
یمن کی عالمی تسلیم شدہ حکومت کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ یہ ملاقات الحدیدہ کے بحری اڈے پر ایک امریکی بحری جہاز پر ہوئی جس کی سربراہی مارٹن گرفتھیس نے کی جنہیں اقوام متحدہ تنازع کے حل کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کیا گیا ہے۔
گزشتہ برس دسمبر میں بھی اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کی صدارت میں فریقین کے درمیان سویڈن میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت حوثی باغیوں اور اتحادی افواج کو الحدیدہ سے اپنی اپنی فورسز نکال لینا تھیں تاہم کئی رکاوٹوں کے باعث اس پر عمل نہیں کیا جا سکا تھا جنہیں اس ملاقات میں دور کرنے پر غور کیا گیا۔
واضح رہے کہ الحدیدہ کی بندرگاہ پر حوثی باغیوں کا قبضہ ہے جس واگزار کرانے کے لیے اتحادی افواج نے اس علاقے پر تابڑ توڑ حملے کیے ہیں اور فریقین کے درمیان گھمسان کی جنگ میں زیادہ تر معصوم شہری اپنی جانوں سے گئے اور ہزاروں بے گھر ہوگئے۔