اسلام آباد واقعے کے ذمہ دار آئی جی نہیں بلکہ ایس ایس پی آپریشنز ہیں چیف جسٹس

آئی جی کیا ایس ایچ او ہوتا ہے کہ موقع پر جائے، جنرل میدان میں نہیں کنٹرول روم میں کمانڈ کرتے ہیں، چیف جسٹس

چیف کمشنر میڈیا کو کیسے کنٹرول کرتے، کیا ان کے پاس کوئی بٹن تھا، جسٹس جواد ایس خواجہ فوٹو: فائل

THOUSAND OAKS:
سپریم کورٹ نے اسلام آباد واقعے پر وزارت داخلہ کی رپورٹ کو وقت کا ضیاع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کے اصل ذمے دار آئی جی نہیں بلکہ ایس ایس پی آپریشنز ہیں۔


سپریم کورٹ میں اسلام آباد واقعے کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی، سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے واقعے پر وزارت داخلہ کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ پیش کی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے وقت کا ضیاع قرار دیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا آئی جی کیا ایس ایچ او ہوتا ہے کہ موقع پر جائے، جنرل میدان میں نہیں کنٹرول روم میں کمانڈ کرتے ہیں اس لئے واقعے کے اصل ذمے دار ایس ایس پی آپریشنز ہیں، وہ جو کررہے تھے کیا اس کی ویڈیو عدالت میں دکھا دیں۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ چیف کمشنر میڈیا کو کیسے کنٹرول کرتے، کیا ان کے پاس کوئی بٹن تھا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی ناک کے نیچے منشیات کا کاروبار ہوتا ہے اور انہیں شاید اس جگہ کا نام تک نہ پتہ ہو، ترنول میں پولیس والوں کو مارے جانے کے معاملے کا بھی اب تک کچھ نہیں ہوا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 30 ستمبر تک ملتوی کردی۔
Load Next Story