سو میگا واٹ کے سولر منصوبے کی منظوری

پاکستان میں تقریباً سارا سال سورج چمکتا ہے‘ توانائی کے اس لامحدود خزانے سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔


Editorial September 13, 2013
سورج کی چمک اور اس کی حدت کے حوالے سے وطن عزیز پر قدرت بطور خاص مہربان ہے لہٰذا ہمارے ارباب اختیار کو بھی اس نعمت سے کماحقہ استفادہ کی کوشش کرنی چاہیے۔ فوٹو فائل

پنجاب انرجی کونسل نے پہلے مرحلے میں بہاولپور میں قائد اعظم سولر پارک میں ایک سو میگا واٹ کے سولر منصوبے کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔ قائداعظم سولر پارک سے آیندہ برس کے آغاز میں توانائی کی پیداوار شروع ہو گی۔سولر انرجی یا شمسی توانائی اور ہائیڈل پاور کے منصوبے بنیادی تعمیر کے بعد طویل عرصے کے لیے قابل استعمال ہو جاتے ہیں اور ان پر تیل کے ذریعے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کی طرح مسلسل اخراجات کی ضرورت نہیں ہوتی اور نہ ہی ان منصوبوں سے ماحولیاتی آلودگی پیدا ہونے کا کوئی خطرہ ہوتا ہے۔

مزید برآں ہائیڈل منصوبوں کی جہاں سیاسی مقاصد یا دیگر تعصبات کے تحت مخالفت کی جاتی ہے اور ان کی ابتدائی تیاریوں پر اربوں کھربوں روپے کے اخراجات کے باوجود انھیں رکوا دیا جاتا ہے۔ اس طرح کے اعتراضات شمسی توانائی کے منصوبوں پر نہیں کیے جا سکتے۔ حکومت نے ابتدائی طور پر پنجاب کے جس علاقے میں سولر انرجی کے منصوبے کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے، وہ علاقہ سورج کی وافر روشنی کے لیے مشہور ہے لہٰذا اس پارک سے وافر مقدار میں بجلی پیدا ہو سکے گی۔

سورج کی چمک اور اس کی حدت کے حوالے سے وطن عزیز پر قدرت بطور خاص مہربان ہے لہٰذا ہمارے ارباب اختیار کو بھی اس نعمت سے کماحقہ استفادہ کی کوشش کرنی چاہیے۔ صوبہ سندھ' بلوچستان اور خیبرپختونخوا حکومتوں کو بھی ایسے منصوبے شروع کرنے چاہئیں۔ پاکستان میں تقریباً سارا سال سورج چمکتا ہے' توانائی کے اس لامحدود خزانے سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ وفاقی حکومت کو اس معاملے میں پیش رفت کرتے ہوئے وفاقی اکائیوں کے ساتھ مل کر سولر انرجی منصوبے شروع کرنے چاہئیں۔ وفاقی حکومت نے توانائی کے دیگر منصوبوں پر جو رقم خرچ کی ہے' اگر وہ سولر انرجی پر خرچ ہوتی تو پاکستان آج بجلی کی پیداوار میں خودکفیل ہو چکا ہوتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں