تاریخ میں پہلی بار ۔۔۔ نظام شمسی سے باہر کا سفر

امریکا کے خلائی ادارے ناسا کا ووئجر-1 خلائی جہاز انسان کی بنائی ہوئی وہ پہلی چیز ہے جو نظامِ شمسی سے باہر نکل گئی ہے۔


September 14, 2013
ووئجر ہمارے سورج کے مدار سے نکل چکی ہے اور وہ اب ستاروں کے درمیان خلا میں گھوم رہی ہے، سائنسدان فوٹو : فائل

GILGIT: امریکا کے خلائی ادارے ناسا کا ووئجر-1 خلائی جہاز انسان کی بنائی ہوئی وہ پہلی چیز ہے جو نظامِ شمسی سے باہر نکل گئی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ووئجر کے آلات سے ملنے والی اطلاعات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ہمارے سورج کے مدار سے نکل چکی ہے اور وہ اب ستاروں کے درمیان خلا میں گھوم رہی ہے۔

ووئجر-1 کو 1977 میں ابتدائی طور پر نظامِ شمسی کے دیگر سیاروں کے مطالعے کے لیے بھیجا گیا تھا لیکن یہ آگے چلتا ہی گیا۔ آج ناسا کا یہ خلائی جہاز زمین سے تقریباً 19 ارب کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ فاصلہ اتنا زیادہ ہے کہ اب ووئجر سے بھیجے گئے ریڈیو سنگنل زمین پر لگے ریسیورز تک سترہ گھنٹوں میں پہنچتے ہیں۔ اس مشن کے سربراہ سائنسدان ایڈ سٹون نے کہا کہ یہ واقعی ایک اہم سنگِ میل ہے جس کی ہم نے چالیس سال پہلے اس پراجیکٹ کو شروع کرتے ہوئے امید کی تھی۔ ہمیں امید تھی کہ ہم ستاروں کے درمیان خلا میں خلائی جہاز کو پہنچائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سائنسی اور تاریخی اعتبار سے ایک بہت ہی اہم سنگِ میل ہے جس طرح انسان نے پہلی دفعہ زمین پر قدم رکھا تھا۔ یہ پہلی دفعہ ہے کہ ہم نے ستاروں کے درمیان خلا کو دریافت کرنا شروع کر دیا ہے۔

جب ووئجر-1 کی ٹیم نے خلائی جہاز پر موجود آلات سے ملنے والی معلومات اور نئے ڈیٹا کا تجزیہ کیا تو انھیں معلوم ہوا کہ ووئجر 25 اگست 2012 کو یا اس تاریخ کے قریب نظامِ شمسی سے باہر نکلا ہے۔ ووئجر کے متعلق ان تمام معلومات کو سائنس نامی جریدے میں شائع کیا گیا ہے۔ ووئجر-1 چالیس ہزار سال تک کسی دوسرے سیارہ تک نہیں پہنچے گا حالانکہ یہ 45 کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کر رہا ہے۔ پروفیسر ایڈ سٹون کا کہنا ہے کہ ''ووئجر-1ہمارے کہکشاں کے مرکز میں ستاروں کے درمیان اربوں سالوں تک رہے گا۔''

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں