کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید گرفتار

انسداد دہشت گردی عدالت کا حافظ سعید کو 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم


ویب ڈیسک July 17, 2019
سی ٹی ڈی پنجاب نے آج صبح حافظ سعید کو لاہور سے گوجرانوالہ جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔ فوٹو:فائل

KARACHI: انسداد دہشت گردی عدالت نے کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل منتقل کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

سی ٹی ڈی نے حافظ سعید کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جہاں ان کے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے حافظ سعید کو 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر سینٹرل جیل منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس کی تحقیقات جلد سے جلد مکمل کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔

سی ٹی ڈی پنجاب نے کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کو آج صبح لاہور سے گوجرانوالہ جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا۔ حافظ سعید لاہور میں درج دو مقدمات میں 3 اگست تک ضمانت پر رہا تھے اور گوجرانوالہ میں درج مقدمات میں ضمانت کے لیے جارہے تھے کہ سی ٹی ڈی نے انہیں راستے سے گرفتار کرلیا۔

سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق حافظ محمد سعید کو محکمہ داخلہ پنجاب کی اجازت کے بعد گرفتار کیا گیا ہے، اس کےعلاوہ مزید 20 افراد کی گرفتاری کی منظوری دی گئی ہے جن کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : کالعدم جماعت الدعوہ کے امیر حافظ سعید پر دہشت گردی کے مقدمات درج

حکومت کی جانب سے جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔ یکم جولائی کو حافظ سعید اور ان کے دیگر 6 ساتھیوں کے خلاف لشکر طیبہ کا سربراہ ہونے اور دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات میں مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔ ان پر دہشت گردی کو پروان چڑھانے اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کیلئے فنڈز اکٹھا کرنے کے الزامات ہیں۔

حافظ سعید نے اپنے خلاف درج دہشت گردی کے مقدمات پر لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے۔ عدالت میں دائر درخواست میں انہوں نے موقف اپنایا کہ ان پر درج ایف آئی آرز ختم کی جائیں، ان کا لشکر طیبہ، القاعدہ یا ایسی کسی بھی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں، وہ ریاست کے خلاف اقدامات میں ہرگز ملوث نہیں ہیں، جبکہ انڈین لابی کا حافظ سعید پر ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کا الزام حقائق کے منافی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں