جج ویڈیو اسکینڈل کا اہم کردار میاں طارق محمود گرفتار

عدالت نے ملزم میاں طارق محمود کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔


ویب ڈیسک July 17, 2019
عدالت نے ملزم میاں طارق محمود کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔ فوٹو:اسکرین گریب

جج ارشد ملک کے خلاف ویڈیو اسکینڈل میں ملوث ملزم طارق محمود کو گرفتار کرلیا گیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ویڈیو اسکینڈل میں ملوث طارق محمود کیخلاف مقدمہ درج کرلیا۔ ایف آئی اے نے ملزم کو بکتر بند گاڑی میں انتہائی سخت سیکورٹی میں اسلام آباد میں سول جج شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹادیا گیا

دوران سماعت ایف آئی اے تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم طارق محمود ملتان کا رہائشی و کاروباری شخصیت ہے اور جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل میں بھی ملوث ہے، اسے اسلام آباد کے علاقے ایف سیون سے 16 جولائی کو گرفتار کیا گیا۔

جج شائستہ کنڈی نے ملزم سے پوچھا کہ آپ کیا کاروبارکرتے ہیں؟۔ ملزم طارق محمود نے جواب دیا کہ میں ملتان میں ایل ای ڈیز کا بزنس کرتا ہوں۔ جج شائستہ کنڈی نے ملزم سے استفسار کیا کہ آپ پر تشدد کیا گیا ہے؟۔ ملزم نے کہا کہ اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اس کا ہاتھ بھی توڑ دیا گیا ہے۔ اس نے اپنی شرٹ اتار کر دکھائی۔ جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ ملزم کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم جھوٹ بول رہا ہے، یہ بہت تیز اور مکمل منظم لوگ ہیں جو پورے نظام کو پٹری سے اتارنا چاہتے تھے۔

ایف آئی اے نے ملزم کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی۔ عدالت نے ملزم میاں طارق محمود کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ تفتیشی افسر ملزم کو 19 جولائی کو میڈیکل رپورٹ کیساتھ پیش کریں۔ میاں طارق محمود پر الزام ہے کہ اس نے اپنے بھائی کی مدد سے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو بنائی اور نواز شریف کو فروخت کی۔

واضح رہے کہ نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے خلاف مبینہ ویڈیو اسکینڈل سامنے آیا ہے اور ن لیگ نے الزام لگایا ہے کہ ارشد ملک کو بلیک میل کرکے نواز شریف کو سزا دینے پر مجبور کیا گیا۔ جج ارشد ملک نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ن لیگ نے انہیں نواز شریف کے حق میں فیصلہ سنانے کے لیے رشوت کی پیش کش کی اور دھمکیاں دیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں