ایران میں ’’ ہاؤس آف سنیما‘‘ دوبارہ فعال

فیصلے سے فلم انڈسٹری کے لیے نئے صدر کی حمایت کا اظہار ہوتا ہے۔


September 14, 2013
حال ہی میں ’’ ہاؤس آف سنیما سینٹر‘‘ کے دوبارہ کھل جانے سے اس تاثر کو تقویت ملی ہے۔ فوٹو : فائل

ایران کے موجودہ صدر حسن روحانی کے بارے میں، صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران، عالمی سطح پر اعتدال پسند شخصیت کا تاثر پایا جارہا تھا۔

حال ہی میں '' ہاؤس آف سنیما سینٹر'' کے دوبارہ کھل جانے سے اس تاثر کو تقویت ملی ہے۔ '' ہاؤس آف سنیما'' ایرانی فلم سازوں کی سب سے بڑی تنظیم ہے۔ دسمبر 2011ء میں ایران کی کونسل آف پبلک کلچر نے اس تنظیم کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگادی تھی اور اس کا مرکز بند کردیا گیا تھا۔ سرکاری حکام کا کہنا تھا کہ اس تنظیم کے چارٹر میں خفیہ ترامیم کردی گئی تھیں جس کی وجہ سے اسے غیرقانونی دیا گیا تھا۔



ہاؤس آف سنیما سینٹر کی بندش پر فلمی دنیا سے وابستہ لوگوں نے سخت احتجاج کیا تھا۔ احتجاج کرنے والوں میں ہدایت کار اصغر فرہادی بھی شامل تھے جن کی فلم A Separation نے گذشتہ برس ایران نے کے لیے اولین اکیڈمی ایوارڈ حاصل کیا تھا۔ اس تنظیم کے اراکین کی تعداد پانچ ہزار ہے جن میں فلمی دنیا کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے فن کار شامل ہیں۔



ایران کے نائب وزیر ثقافت حجت اﷲ ایوبی کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے فلم انڈسٹری کے لیے نئے صدر کی حمایت کا اظہار ہوتا ہے۔ صدر حسن روحانی نے اگست میں منصب صدارت سنبھالتے ہوئے سماجی اور ثقافتی اصلاحات لانے کا وعدہ کیا تھا۔ ہاؤس آف سنیما کی ازسرنوفعالیت کو اسی تناظر میں دیکھا جارہا ہے۔ تاہم دوسری جانب قدامت پسند گروپ سے تعلق رکھنے والے شخص کی بہ طور وزیرثقاف تقرری پر فن کاروں اور اصلاحات پسندوں کی جانب سے مایوسی کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔ بہرحال مجموعی طور پر ہاؤس آف سنیما کا دوبارہ فعال ہونا فلمی صنعت کی بہتری کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔