ڈنگی وائرس سے مزید27افراد متاچر اسپرے مہم کل سے پھر شروع ہوگی

ڈینگی کے مریضوں کا سرکاری اسپتالوں میں علاج ناپید، نجی اسپتالوں میں بھی بستر کم پڑنے لگے۔

ڈنگی سے تحفظ کی تدابیر سے آگاہی کے لئے اسکولوں میں آگاہی مہم شروع ہوگئی۔ فوٹو : محمد نعمان / ایکسپریس

کراچی میں مزید27 افراد ڈنگی وائرس کا شکار ہوگئے، گزشتہ 2دنوں میں 59 مریضوں میں ڈنگی وائرس کی تصدیق کی گئی ہے،ماہرین طب کا کہنا ہے کہ کراچی میں وائرس وبائی صورت اختیارکررہا ہے ، حاملہ خواتین ڈنگی وائرس اور ملیریا سے محفوظ رہنے کیلیے زیادہ احتیاط کریں ۔

کیونکہ دوران حمل کسی بھی قسم کا بخار ہونا درست علامت نہیں ہوتی، دوران حمل تیز بخار آنے یا ملیریا یا ڈنگی کا شکار ہونے سے ماں اور نوزائیدہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے اور طبی نکتہ نگاہ سے دوران حمل ڈنگی یا ملیریا کا مرض لاحق نہیں ہونا چاہیے کیونکہ تیز بخار سے نوزائیدہ شدید متاثر ہوتا ہے، حاملہ خواتین کو بخار آنے کی صورت میں فوری مستند معالج سے معائنہ اور خون کے ضروری ٹیسٹ کرانے چاہئیں اور تشخیص کے بغیر غیر ضروری اینٹی بائیوٹک ادویہ ہرگز استعمال نہ کریں ادویات کا ازخود استعمال بھی زچہ وبچہ کی صحت کیلیے مضر ہے،یومیہ درجنوں مرد وخواتین وائرس کا شکار ہوکر اسپتالوں میں علاج کیلیے لارہے جارہے ہیں،دریں ا ثنا سول اسپتال سمیت دیگر سرکاری اسپتالوں میں ڈنگی وائرس سے متاثرہ مریضوں کو بروقت علاج فراہم نہ کیے جانے پرمریضوں نے شدید تحفظات کااظہارکیاہے۔

مریضوں کاکہنا ہے کہ سول اسپتال میں وائرس سے متاثرہ مریضوں کوفوری پلیٹ لیٹ کی فراہمی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، ڈنگی سرویلنس سیل کی جانب سے پلیٹ لیٹ کی عدم فراہمی سے مریضوں کوشدید پیچیدگیوں کا سامناکرنا پڑرہا ہے، سول اسپتال میں ڈنگی یونٹ برائے نام بنایاگیا ہے، مریضوں کی بڑی تعداد علاج کیلیے نجی اسپتالوں کا رخ کررہی ہے، نجی اسپتالوں کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں ڈنگی وائرس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعدادکے پیش نظر بستروں کی تعداد بھی کم پڑرہی ہے یہی وجہ ہے نجی اسپتالوں میں مریضوں کو داخل کرنے کیلیے طویل انتظار کا بھی سامنا ہے، سرکاری اسپتالوں میں سہولتیں کم ہونے کی وجہ سے مریضوں کا دباؤ نجی اسپتالوں میں غیر معمولی بڑھ گیا ہے۔
میٹروپولیٹن کمشنر سمیع الدین صدیقی نے کہا ہے کہ وزیر بلدیات کی ہدایت پر ڈنگی وائرس سے نمٹنے کیلیے محکمہ صحت اوربلدیہ عظمیٰ کراچی کے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں اس مقصد کے تحت متعدد ضروری اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ ڈنگی وائرس پھیلانے والے مچھروں کا خاتمہ کرکے شہریوں کو اس وائرس سے تحفظ فراہم کیا جائے، حکومت سندھ نے اس سلسلے میں ہر ممکن وسائل مہیا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی نے ایک ملین صارفین کو میونسپل یوٹیلیٹی ٹیکس بلزکے ذریعے ڈنگی سے تحفظ کی تدابیر سے آگاہ کرنے کا انتظام کیا ہے۔

جبکہ سرکاری اور نجی اسکولوں میں بھی اس حوالے سے آگاہی فراہم کی جارہی ہے، یہ بات انھوں نے محکمہ صحت اوربلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے ڈنگی وائرس کے خاتمے کیلیے شروع کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کرنے کیلیے منعقد ہونے والی پریس کانفرنس سے خطاب میں کہی،اس موقع پر اسپیشل سیکریٹری ہیلتھ سندھ ڈاکٹر منصورعباس رضوی، ایڈیشنل سیکریٹری ہیلتھ ٹیکنیکل ڈاکٹر نفیس قریشی، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم، ڈنگی سرویلنس سیل ، ای ڈی او ہیلتھ کراچی ڈاکٹر ظفر اعجاز، سینئر ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز کے ایم سی ڈاکٹر محمد علی عباسی، ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز ڈاکٹر سلمیٰ کوثر اور دیگر افسران بھی موجود تھے،میٹروپولیٹن کمشنر نے بتایا کہ ڈنگی کے خاتمے کیلیے جنوری 2013 سے ضلعی میونسپل کارپوریشنز اور ڈسٹرکٹ کونسل کراچی کے اشتراک سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی حدود میں مسلسل اسپرے کیا جارہا ہے ۔


انھوں نے کہا کہ شہر کے ہر حصے میں جراثیم کش اسپرے کیلیے اسپرے کی 24 گاڑیاں، عملے اور جراثیم کش دوا سمیت ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر ہیلتھ کے حوالے کی گئیں، انھوں نے کہا کہ اپریل 2012 میں اس وقت کی کے ایم سی انتظامیہ نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے فنڈز سے تقریباً 2 کروڑ مالیت کی 36 نئی گاڑیاں خریدیں تاہم ایندھن کی عدم دستیابی کا مسئلہ آڑے آیا جسے وزیر بلدیات حکومت سندھ نے حل کیا اور اس مہینے 36 نئی اسپرے گاڑیوں کا افتتاح کیا گیا انھوں نے کہا کہ چیف سیکریٹری سندھ اور دیگر اعلیٰ حکام کی ہدایت پر مذہبی تہواروں اور دیگر مواقع پر بھی اسپرے پروگرام ترتیب دیے گئے جبکہ تمام بڑے اسپتالوں، مارکیٹوں، شاپنگ پلازہ، جیل، وزیر اعلیٰ، گورنرہاؤس، سپریم ، ہائی اور لوئر کورٹس اور دیہی علاقوں خصوصاً ڈسٹرکٹ کونسل کراچی کو بھی اسپرے کی سہولت مہیا کی گئی انھوں نے کہا کہ اسپرے مہم کا گیارہواں مرحلہ ڈی ایم سیز کے اشتراک سے16ستمبر 2013 کو شروع ہوگا۔



اس حوالے سے عوام الناس کو آگہی مہیا کرنے کیلیے مختلف اخبارات میں پیغامات شائع کرنے کے علاوہ ہینڈ بلز اور پمفلٹس تقسیم کیے گئے جن کے ذریعے ڈنگی سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر بتائی گئیں جبکہ میونسپل یوٹیلیٹی بلز کے ذریعے بھی انھیں صارفین تک پہنچانے کا انتظام کیا گیا انھوں نے کہا کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر سپر ہائی وے پر لگنے والی مویشی منڈی میں بھی ڈنگی سے بچاؤ کے پمفلٹس اور ہینڈ بلز تقسیم کیے جارہے ہیں، انھوں نے کہا کہ شہر کے تمام چھوٹے بڑے نالوں میں ایم پی ایچ کا عملہ مسلسل فینتھیون کا چھڑکاؤ کررہا ہے اور ڈپٹی ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کی نگرانی میں ندی نالو ں کی چینلائزیشن اور ڈی گراسنگ بھی شروع کردی گئی ہے جس کا مقصد مچھروں کی افزائش کے مخصوص مقامات پر لاروا کا خاتمہ کرنا ہے،انھوں نے کہا کہ شہر کے تمام چھوٹے بڑے نالوں میں ایم پی ایچ کا عملہ مسلسل فینتھیون کا چھڑکاؤ کررہا ہے اور ڈپٹی ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کی نگرانی میں ندی نالو ں کی چینلائزیشن اور ڈی گراسنگ بھی شروع کردی گئی ہے۔

جس کا مقصد مچھروں کی افزائش کے مخصوص مقامات پر لاروا کا خاتمہ کرنا ہے،انھوں نے بتایا کہ اسپرے پروگرام کی مکمل رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر سینئر ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز اور سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز بلدیہ عظمیٰ کے ذریعے اسپیشل سیکریٹری ہیلتھ حکومت سندھ اور کمشنر کراچی کو بھیجی جارہی ہیں، مویشی منڈی میں 16 ستمبر سے 16اکتوبر تک باقاعدگی کے ساتھ جراثیم کش اسپرے کا پروگرام بنایا گیا ہے اور اس مقصد کے تحت 16ستمبر سے 2 اسپرے گاڑیاں مویشی منڈی کے اختتام تک وہیں موجود رہیں گی جبکہ کہ اس کے ساتھ ہی ڈی ٹی او سینی ٹیشن کی نگرانی میں بن قاسم اور گڈاپ ٹاؤن (ڈسٹرکٹ کونسل کراچی) کی حدود میں واقع گوٹھوں میں بھی اسپرے بھی کیا گیا، انھوں نے کہا کہ ایکسپو سینٹر میں 25 ستمبر سے شروع ہونے والی آٹھویں انٹرنیشنل ایکسپو کانفرنس کیلیے بھی جراثیم کش اسپرے کا خصوصی پروگرام بنایا گیا ہے انھوں نے کہا کہ ڈنگی بخار کا مرض ڈنگی وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے اور یہ وائرس انسان کے جسم میں پرورش پاتا ہے۔

اس مادہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے مریض کو کاٹنے سے یہ وائرس مچھر میں منتقل ہوجاتا ہے اور دو سے چار دن کے بعد کسی صحت مند انسان کو کاٹنے سے اس میں منتقل ہوجاتا ہے اور اس کے نتیجے میں جسم میں پانی کی کمی واقع ہوجاتی ہے اور جسم کے مختلف اعضا درست افعال انجام دینے کے قابل نہیں رہتے جبکہ اس کی دیگر علامات میں تیز بخار، سر میں شدید درد، گھٹنوں اور جوڑوں میں درد، پورے جسم میں سرخ دھبوں کا نمودار ہونا شامل ہیں،ڈنگی بخار کی وجہ سے انسانی خون میں موجود پلیٹ لیٹس خلیے تباہ ہوجاتے ہیں اور جسم کی قوت مدافعت ختم ہوجاتی ہے انھوں نے کہا کہ ڈنگی بخار 4 مرحلوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے پہلے مرحلے میں مریض تیز بخار میں مبتلا ہوتا ہے اور اس میں تمام مذکورہ علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں دوسرے مرحلے میں مریض کی جلد بڑی آنت اور مسوڑوں سے خون بہنا شروع ہوجاتا ہے تیسرے مرحلے میں مریض کا دوران خون بری طرح متاثر ہوتا ہے، چوتھے اور آخری مرحلے میں مریض ناقابل برداشت تکلیف اور بیماری میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

پہلے اور دوسرے مرحلے میں مریض کا علاج باآسانی ممکن ہے بلکہ تیسرے اور چوتھے مرحلے میں مریض کی موت واقع ہوجاتی ہے انہوں نے کہا کہ ڈنگی سے بچاؤ کیلیے ہر ممکن احتیاطی تدابیر اختیار کی جانی چاہئیں اس مرض کو پھیلانے والا مچھر گندگی کے بجائے صاف پانی میں پیدا ہوتا ہے لہٰذا اس سلسلے میں خصوصی احتیاط برتنے کی ضرورت ہے صبح طلوع آفتا ب سے لے کر 8 بجے تک اور شام غروب آفتاب کے وقت خصوصاً یہ مچھر کاٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے لہٰذا اس سے بچنے کیلیے مچھر مار کیمیائی اسپرے استعمال کرنا چاہیے اگر مذکورہ بالا علامات محسوس ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے تاکہ جلد سے جلد علاج کیاجاسکے، انھوں نے کہا کہ ڈنگی بخار کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اس مرض سے بچنے کا سب سے بہتر طریقہ احتیاط ہے عالمی ادارہ صحت کے مطابق اب تک اس بیماری سے شرح اموات 4 فیصد ہے۔
Load Next Story