پاکستانی قائد نے ناکامی پر بیٹسمینوں کی کلاس لے لی

ناکامی کی ذمہ دار ہمارے بیٹسمین ہیں جو بیٹنگ پچ پر بہتر کھیل پیش نہیں کرپائے، مصباح


Sports Desk September 15, 2013
20، 30 رنز بناکر ٹیسٹ نہیں جیتے جاسکتے، کپتان۔ فوٹو: آئی سی سی/گیٹی امیجز/فائل

زمبابوے سے دوسرے ٹیسٹ میں شکست پر پاکستانی قائد مصباح الحق نے بیٹسمینوں کی کلاس لے لی۔

ان کا کہنا ہے کہ وکٹ بیٹنگ کیلیے زیادہ مشکل نہیں تھی، 20، 30 رنز بناکر ٹیسٹ نہیں جیتے جاسکتے، کھلاڑیوں کو اپنی غلطیوں سے سیکھنے کی ضرورت ہے، صرف انگلیاں اٹھانا مناسب نہیں حل بھی ڈھونڈنا چاہیے، میڈیا سے بات چیت میں مصباح نے کہا کہ ناکامی کی ذمہ دار ہمارے بیٹسمین ہیں جو بیٹنگ پچ پر بہتر کھیل پیش نہیں کرپائے، دونوں اننگز میں ہم 250 رنز بھی نہیں بنا پائے، پوری سیریز میں صرف ایک مرتبہ 300 کا ہندسہ گذشتہ میچ کی آخری اننگز میں عبور کیا، کھلاڑی 20، 30 رنز پر آئوٹ ہوتے رہے، اس طرح ٹیسٹ میچز نہیں جیتے جا سکتے۔



انھوں نے کہاکہ پچ میں کوئی مسئلہ نہیں تھا ہم نے یہاں پر شاٹس کھیلنے اور ڈرائیوکی کوشش کی جو پہلے تین روز وکٹ کے حساب سے درست نہیں رہا کیونکہ گیند رک رہی تھی، یہ سب چیزیں بیٹسمینوں کے ذہن میں تھیں، چوتھی اننگز میں ویسے بھی دبائو زیادہ ہوتا اور اس سے آپ غلطیاں کرتے ہیں، اس بار بھی ایسا ہی ہوا، میزبان سائیڈ نے ہمارے لیے ایک پلان ترتیب دیا اوربیٹسمینوں کے سامنے چند سوالات پیش کیے جن کا ہم جواب نہیں دے پائے، اپنی ہوم کنڈیشنز میں ماہر بولرز کے سامنے آپ کو تجربے، ثابت قدمی، تکنیک اور بہت زیادہ محنت کی ضرورت پڑتی ہے۔

نوجوان کھلاڑیوں کی پرفارمنس کے حوالے سے مصباح نے کہا کہ ان ہی نے سری لنکا اور انگلینڈ کے خلاف پریشر میچز میں اچھا پرفارم کیا مگر اس وقت جدوجہد کررہے ہیں، زمبابوے نے ہماری ناتجربہ کاری سے اچھا فائدہ اٹھایا، آخری صبح ہم مثبت سوچ کے ساتھ میدان میں اترے اور پلان تھا کہ جب موقع ملا اٹیک کریں گے مگر کوئی اس پر ثابت قدم نہیں رہ سکا۔ مصباح نے اس میچ میں 79 رنز ناٹ آئوٹ بنائے مگر وہ کہتے ہیں کہ انھیں زیادہ خوشی نہیں ہوئی، انھوں نے کہا کہ کپتان ہونے کے ناطے ٹیم کی شکست سے کافی صدمہ پہنچتا ہے، آپ کبھی سیریز ہارنا یا برابر کرنا نہیں چاہتے، مگر اکیلے میچز نہیں جیت سکتے، اس کیلیے ایک ٹیم کی طرح لڑنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اعتراضات کرنا آسان اور ان کا حل ڈھونڈناکافی مشکل ہوتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں