بدین ایکسپریس نیوز ٹیم پر محکمہ صحت کے عملے کا تشدد

مریضوں کی شکایت پر ہیلتھ یونٹ کی کوریج کیلیے گئے تھے ، صحافیوں کا احتجاج


Express News Desk September 15, 2013
ہیلتھ یونٹ کے عملے نے ایکسپریس نیوز کی ٹیم کو کوریج کرنے پر زدو کوب کیا۔

بدین کے گاؤں میں اسکول کی بوسیدہ عمارت کو پرائمری ہیلتھ یونٹ میں تبدیل تو کر دیا گیا لیکن اس میں بچوں کو تعلیم دی جا سکی اور نہ ہی گاؤں والوں کو صحت کی سہولتیں میسر آ سکیں۔

ہیلتھ یونٹ کے عملے نے ایکسپریس نیوز کی ٹیم کو کوریج کرنے پر زدو کوب کیا۔ گاؤں یوسف سومرو کے پرائمری بوائز اسکول کو 2008میں ضلعی حکومت نے ہیلتھ یونٹ میں تبدیل کر کے اسکول کے بچوں کا مستقبل تاریک کر دیا تھا، لیکن جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار بھوت بنگلے کا عکس دکھنے والی یہ عمارت کسی ہیلتھ یونٹ بننے کے قابل نہیں، اس بوسیدہ عمارت میں ڈاکٹر سمیت 19افراد تعینات کیے گئے جن میں سے کبھی کبھار صرف 4ملازمین دکھائی دیتے ہیں، مریضوں کو شکایت ہے کہ ان کو یہاں علاج و معالجے کی کوئی سہولت نہیں دی جاتی۔



جبکہ پی پی ایچ آئی سے ملنے والی ادویہ ہیلتھ یونٹ کا عملہ مقامی بااثر افراد کی ملی بھگت سے نجی میڈیکل اسٹوروں پر فروخت کردیتا ہیں۔ معاملے کی کوریج کرنے پر ہیلتھ یونٹ کے انچارج ڈاکٹر رفیق میمن اور گاؤں کا بااثر شخص پپو سومرو نے ایکسپریس نیوز کی ٹیم کو زد و کوب کیا اور سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دیں۔ دوسری جانب بدین پریس کلب کے صحافیوں نے ایکسپریس نیوز کی ٹیم کو زد کوب کرنے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ دھمکیاں دینے اور زدو کوب کرنیوالوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں