اداکاری سے عشق ہے نوشین شاہ

شوخ چنچل اورسنجیدہ کردارپسند ہیں لیکن سٹریوٹائپ کردارپسند نہیں، ایکسپریس کو انٹرویو

شوخ چنچل اورسنجیدہ کردارپسند ہیں لیکن سٹریوٹائپ کردارپسند نہیں، ایکسپریس کو انٹرویو۔ فوٹو: فائل

پاکستانی ڈرامے کی بات کی جائے تو اس شعبے میں ہمیشہ ہی ہمارے فنکاروں، لکھاریوں اور تکنیکاروں نے کمال دکھایا ہے۔

ماضی میں بننے والے ڈرامے کو جس طرح آج بھی قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اورمثال دی جاتی ہے، اسی طرح شاندار ماضی کودہراتے ہوئے موجودہ دورمیں بننے والا ڈرامہ بھی ناصرف پاکستان میں ناظرین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے بلکہ ہمارے پڑوسی ملک سمیت دنیا بھرمیں اردو ، ہندی بولنے اورسمجھنے والوں کو اپنی جانب متوجہ کئے ہوئے ہے۔

اس مشن میں ایکسپریس ٹی وی بھی اپنا نمایاں کردارادا کررہا ہے کیونکہ اس چینل پرپیش کئے جانے والے ڈرامے ہرلحاظ سے مثالی ہیں اورانہیں پوری دنیا میں دیکھا اورپسند کیا جارہا ہے ۔ بات کی جائے اگرفنکاروں کی توان گنت نام ایسے سامنے آئینگے، جن کی فنکارانہ صلاحیتوںکا اعتراف دنیا بھر میں کیا جاتا ہے۔ وہ جب بھی کوئی کردار نبھاتے ہیں توحقیقت کے رنگ نمایاں ہوجاتے ہیں۔ ایسے ہی فنکاروں کی فہرست میں ایک نام خوبرو اداکارہ وماڈل نوشین شاہ کا بھی ہے۔

نوشین شاہ معروف اداکارہ بننے سے پہلے فیشن کی دنیا میں بھی بے پناہ کامیابیاں سمیٹ چکی ہیں، انہوں نے طویل عرصہ تک پاکستان فیشن انڈسٹری کے مختلف شعبوںمیں کام کیا اورجب اداکاری کی جانب قدم بڑھایا توان کی فنکارانہ صلاحیتوں نے سب کواپنا دیوانہ بنایا۔ وہ خوبصورت شکل وصورت کی مالک توہیں ہی لیکن ان کی حقیقت سے قریب اداکاری نے ان کے پرستاروں کی تعداد میں حیرت انگیز اضافہ کر رکھا ہے۔ گزشتہ دنوں نوشین شاہ نے ''ایکسپریس '' کو خصوصی انٹرویود دیا ، جوقارئین کی نذرہے۔

نوشین شاہ کہتی ہیں کہ کبھی سوچا نہ تھا کہ اس شعبے میں اتنی عزت ملے گی۔ حادثاتی طورپر اس پروفیشن سے وابستہ ہوئی لیکن یہ معلوم نہ تھا کہ یہی وہ شعبہ ہے جس کیلئے میں بنی ہوں۔ کیونکہ فیشن کے رنگوں سے محبت کے بعد اداکاری کی جانب آئی لیکن اب اداکاری ہی میراعشق بن چکی ہے۔ شوخ چنچل اور سنجیدہ کرداروں کے علاوہ ہر طرح کے کردارکرنا مجھے پسند ہیں لیکن لوگوں کی یہ شکایت درست نہیں ہے کہ آج کے ڈراموں کی کہانیاں ایک جیسی ہیں اور یہ ایک دوسرے سے ملتی ہیں۔

یہ بات توطے ہے کہ ہمیشہ بہتری کی گنجائش ہوتی ہے۔ بلاشبہ پاکستانی ڈرامے کونوجوان نسل نے بڑی خوبصورتی سے انٹرنیشنل مارکیٹ تک پہنچایا ہے۔ جس کی بڑی مثال پڑوسی ملک بھارت کی دی جاسکتی ہے، جس طرح ماضی میں بننے والے ڈراموں کو بھارت کی مختلف اکیڈمیوں میں دکھا کر ایکٹنگ سکھائی جاتی ہے، اسی طرح کچھ عرصہ پہلے تک بھارتی چینل پرپاکستانی ڈرامہ دکھانے کے بعد بھارتی ڈرامہ بہت پیچھے چلا گیا تھا، اسی لئے پاکستانی ڈرامے کوآن ایئر کرنے پرپابندی لگائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ڈرامے کی کامیابی کی اصل وجہ تواس کی مضبوط کہانی ہے۔ دیکھا جائے توہمارے ملک کے فنکارجس طرح اپنی اداکاری کے ذریعے بے جان لائنوں کوزندگی بخشتے ہیں اوراپنی ایک الگ چھاپ چھوڑتے ہیں،وہ بہت کم کہیں اورملتا اوردکھائی دیتا ہے۔ اس وقت پاکستان میں لاتعداد پرائیویٹ چینلز کام کررہے ہیں اور زبادہ تر چینلز پرڈرامہ دکھایا جارہا ہے ، جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ لوگ اس کو کتنا پسند کرتے ہیں۔ یہی نہیں دنیا کے بیشترممالک میں بھی پاکستانی ڈرامے کے چاہنے والے بڑی تعداد میں بستے ہیں۔


نوشین شاہ نے بتایا کہ ان دنوں نشر ہونے والے میرے ڈرامے کو ناظرین بہت پسند کررہے ہیں کیونکہ یہ روٹین سے یکسر مختلف کہانی اور ماحول کا ڈرامہ ہے جس کے سارے کردار ہی اپنی اپنی جگہ نگینے کی طرح فٹ ہیں اور میرے حصے میں جو کردار آیاوہ بھی بہت شاندار ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ میری خوش قسمتی ہے کہ مجھے اس کردار کے لئے منتخب کیا گیا۔

میں ہمیشہ ڈائریکٹراور پروڈیوسر کی مشاورت کے بعد ہی کسی ڈرامے کا کردار قبول کرتی ہوں اور کبھی بھی کسی ڈائریکٹر نے مجھ پر اپنا فیصلہ نہیں ٹھونسا، ویسے بھی کوئی بھی ڈائریکٹر کسی کو اس کی مرضی کے خلاف کاسٹ نہیں کرسکتا،ان کی خواہش تو ہوسکتی ہے لیکن وہ آرٹسٹ کو مجبور نہیں کرسکتے اور اسی طرح کوئی کردار کرنے کے بارے میں کسی فنکار کی خواہش ہوسکتی ہے لیکن وہ اس کے لئے پروڈیوسر پر دباؤ نہیں ڈال سکتا۔ جب تک دونوں طرف سے انڈرسٹینڈنگ نہیں ہوتی اس وقت تک فائنل کال نہیں دی جاتی۔

مجموعی طور پر ایک ٹیم بھی ہوتی ہے،کئی دفعہ فنکار منع بھی کر دیتے ہیں کہ ہم نے یہ کردار نہیں کرنا لیکن بعض اوقات ٹیم اتنی اچھی ہوتی ہے کہ اگر سین کم بھی ہیں لیکن کردار اچھا ہوتو میں قبول کرلیتی ہوںکیونکہ میں سمجھتی ہوں کہ کوئی بھی رول چھوٹا بڑا نہیں ہوتا سکرپٹ بڑا ہوتا ہے ،رول کو بنایا جاتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کچھ لڑکیاں بہت اچھا روتی ہیں تو انہیں ایسا کردار دے دیا جاتا ہے یا کچھ لڑکیاں منفی کردار اچھا کرتی ہیں تو انہیں پھر ویسے ہی رول باربار ملتے ہیں۔

مجھے بھی کئی بار ایسے کردار ملے لیکن جب دوبارہ ان سے ملتے جلتے کردار ملے تو میں نے نہیں کئے۔مجھے ذاتی طور پر سٹیریو ٹائپ کردار اچھے نہیں لگتے ۔ یہی وجہ ہے کہ میں ہر طرح کے کردار کرتی ہوں لیکن ان کودہرانا میرے بس کی بات نہیں۔ کئی لوگوں نے مجھے ایک جیسے کرداروں میں پھنسانے کی کوشش کی لیکن میں نے انہیں کامیاب نہیں ہونے دیا۔اللہ کا شکر ہے کہ مجھ میں ہر طرح کا کردار بخوبی کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

ایک سوال کے جواب میںنوشین شاہ نے کہا کہ یہ با ت درست نہیں کہ نئے فنکار زیادہ محنت نہیں کرتے اور اکثریت کو سب کچھ پلیٹ میں رکھ کر مل جاتا ہے،نئے فنکار بہت محنت کرتے ہیں،وہ بہت سمارٹ ہیں،اب کے فنکار بہت تیز ہیں،کام بھی باقاعدگی سے کرتے ہیں اور خود کوسوشل میڈیا پر بھی ان رکھتے ہیں،نئے فنکار سینئر کی عزت کرنا بھی جانتے ہیں جب فریم میں آتے ہیں تونئے اور سینئر کاتھوڑا سافرق ہوتا ہے لیکن اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تو زیادہ تر نئے فنکار نہایت باصلاحیت ہیں۔ کچھ نئے لوگوں کا پہلا پہلا ڈرامہ ہی ایسا تھاکہ انہوں نے بڑے بڑے لوگوں کو مات دے دی۔

ایک سوال کے جواب میں نوشین شاہ نے کہا کہ ماڈلنگ کے بعد ایکٹنگ کے شعبے کواپنا اورڈراموں میں بہت سے منفردکردارنبھا چکی ہیں لیکن اب میرا اگلا ٹارگٹ فلم ہے۔ سلورسکرین پرکام کرنے کاتجربہ واقعی ہی بہت الگ ہے۔ میری ایک فلم زیر تکمیل ہے جسے جلدی ہی شائقین دیکھ سکیں گے۔ میں نے کوشش کی ہے کہ جس طرح ڈراموں میں اپنے مختلف انداز سے ناظرین کے دلوں میں جگہ بنائی، اسی طرح فلم بینوں کی توجہ حاصل کرنے کیلئے ایک نئے اندازکے ساتھ بڑی سکرین پرآؤنگی اوراس سلسلہ میں رقص کے شعبے پربھی توجہ دے رہی ہوں۔ کیونکہ فلم اورٹی وی کے مزاج میں جہاں بہت سی چیزوں میں نمایاں فرق ہوتا ہے، انہی میں سے ایک فرق رقص کا بھی ہے۔

پاکستان اوربھارت میں بننے والی فلموں میں رقص کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اسی لئے میں چاہتی ہوں کہ جب لوگ مجھے سلورسکرین پردیکھیں توانہیں ایک مکمل پیکج دکھائی دے۔ جہاں تک بات پاکستانی فلم کی ہے تو حالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں، مگروسائل کی بے پناہ کمی کے باوجود ہمارے ملک میں فلمسازی کاکام رکا نہیں ہے، جوکہ قابل ستائش ہے۔ اس وقت پاکستانی فلمیں شائقین کوسینما گھروں میں آنے پرمجبورکررہی ہیں، لیکن اس کے باوجود ہمیں اس کوبہتربنانے کی ضرورت ہے۔ مجھے امید ہے کہ جس تیزی کے ساتھ اس شعبے میں کام کیا جارہا ہے، وہ وقت دورنہیں جب پاکستانی فلم کودنیا بھر میں دیکھا اور پسند کیا جائے گا۔
Load Next Story