134 ارب روپے ٹیکس چوری کیس 2 سال سے زیر التوا ہونے کا انکشاف
لاہور کی شاہ عالم مارکیٹ میں واقع ڈیسنٹ ٹریڈرنے 6سال میں صرف 4 لاکھ 57 ہزار روپے سیلز ٹیکس اداکیا، رپورٹ میں انکشاف
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے 2ماتحت اداروں میں تعاون کے فقدان کے باعث ایک ارب 34 کروڑ روپے سے زائد کی ٹیکس چوری کا کیس گذشتہ 2سال سے التواکا شکار ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایف بی آر نے ڈیسنٹ ٹریڈر کے مالک کاشف ضیا کی اربوں روپے کی غیر ظاہر کردہخفیہ بینکنگ ٹرانزیکشنز و غیر ظاہر کردہ سیلز کا سْراغ لگالیا ہے۔ اس کے علاوہ کاشف ضیاکی جانب سے اپنی کمپنی ڈیسنٹ ٹریڈنگ کے چیف اکا ؤنٹنٹ نمعت اللہ اور حسن رضا نامی شخص کے اکاؤنٹس کی تفصیلات اور ان سے ہونے والی ٹرانزکشنز و سیلز کی تفصیلات بھی حاصل کرلی ہیں جبکہ گذشتہ حکومت کی ایک اہم سیاسی شخصیت کی مداخلت پر ماتحت اداروں کے افسران کی جانب سے ڈیسنٹ ٹریڈرز نامی کمپنی کے خلاف ٹیکس چوری و ٹیکس فراڈ کے کیس کی تحقیقات کے 2اہم مرکزی کرداروں کو انکوائری سے نکالنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
ڈائریکٹریٹ جنرل اینٹلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو لاہور حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے مذکورہ ٹیکس چوری کے کیس کی تحقیقات مکمل کرکے 40 سے زائد صفحات پر مشتمل رپورٹ تیار کرکے کارپوریٹ آر ٹی اولاہور کو بھجوادی ہے اور ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو لاہور مس نورین کے پاس اب یہ کیس ہے اور ریکوری کرنا کارپوریٹ آر ٹی او لاہور کی ذمے داری ہے۔
کارپوریٹ آر ٹی او لاہور حکام کاکہنا ہے کہ ڈیسنٹ ٹریڈنگ نے ایف بی آر کے ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو کی طرف سے جاری کردہ آرڈر کو چیلنج کررکھا تھا اور اب چونکہ سْپریم کورٹ نے رْولنگ دی ہے کہ ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو کو آرڈر جاری کرنے کے اختیارات حاصل ہیں، اس لیے اب صرف سْپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کا انتطار کیا جارہا ہے اور اس فیصلے کے آتے ہی ڈیسنٹ ٹریڈر سے ایک ارب 34 کرتوڑ 28 لاکھ 59 ہزار 227 روپے سے زائد کی ٹیکس چوری کے کیس میں ریکوری کا پراسیس شروع کردیا جائیگا۔تاہم اس بارے میں ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ کیس کی انکوائری کے دوران ایف بی آر کے ماتحت افسران نے سابق حکومت کی ایک اہم سیاسی شخصیت کی سفارش پر اس کیس کے 2مرکزی ملزمان نعمت اللہ اور حسن رضا کے نام انکوائری سے نکال دیا ہے۔
ایکسپریس کو دستیاب مذکورہ کیس کی 43 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لاہور کی شاہ عالم مارکیٹ میں واقع ڈیسنٹ ٹریڈر نامی کمپنی کی جانب سے 6سال کے عرصہ کے دوران محض 4 لاکھ 57 ہزار 866 روپے کا سیلز ٹیکس اداکیا گیا ہے جبکہ اس کمپنی نے 2009 سے جون 2015 کے اس 6 سال کے عرصہ کے دوران اربوں روپے کی سیلز اور ٹرانکشنز کی گئی ہیں۔
تحقیقاتی رپورٹ کی کاپی کے مطابق کاشف ضیا کی کمپنی کمپنی ڈیسنٹ ٹریڈرز بی 5 اے 222 عینک محل شاہ عالم مارکیٹ مجموعی طور پر ایک ارب 34کروڑ 28لاکھ 59 ہزار 277 روپے کی سیلز ٹیکس چوری، 25 کروڑ 60 لاکھ 29 ہزار 977 روپے کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور ایک کروڑ 47 لاکھ 94 ہزار روپے سے زائد مالیت کی اسپیشل ایکسائز ڈیوٹی کی چوری میں مبینہ طور پر ملوث ہے اور ڈائریکٹریٹ اینٹلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر و انویسٹی گیشن آفیسر زبیر خان کے دستخطوں سے کارپوریٹ آر ٹی او لاہور کو بھجوائی جانیوالی انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کیس کی تحقیقات کے دوران 6 سال کے عرصے کے دوران اربوں روپے کی غیر ظاہر کردہ سیلز، بینک ٹرانزیکشنز و خفیہ ٹرانزیکشنز پکڑی گئی ہیں جس کے تمام تر شواہد بھی اکٹھے کیے گئے ہیں۔
اس بارے میں متعلقہ کارپوریٹ آر ٹی او حکام نے بتایا کہ وہ گذشتہ کافی عرصے سے اس کیس میں ریکوری کی کوشش کررہے ہیں مگر مذکورہ کمپنی کے مالک کاشف ضیامختلف تاخیری حربے اختیار کررہے ہیں اور مذکورہ کمپنی نے ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو کی جانب سے جاری کردہ آرڈر کو چیلنج کررکھا تھا اور اب چونکہ سْپریم کورٹ کی جانب سے بھی اس حوالے سے رْولنگ آچکی ہے۔
کارپوریٹ آر ٹی او حکام کا کہنا ہے کہ اس بارے میں سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کا انتظار کیا جارہاہے جیسے ہی فیصلہ موصول ہوگا تو ریکوری پراسیس شروع کردیا جائیگا تاہم اس بارے میں ترجمان ایف بی آر حامد عتیق سرور سے رابطہ کی کوشش کی گئی مگر رابطہ نہ ہوسکا۔
ایف بی آر نے ڈیسنٹ ٹریڈر کے مالک کاشف ضیا کی اربوں روپے کی غیر ظاہر کردہخفیہ بینکنگ ٹرانزیکشنز و غیر ظاہر کردہ سیلز کا سْراغ لگالیا ہے۔ اس کے علاوہ کاشف ضیاکی جانب سے اپنی کمپنی ڈیسنٹ ٹریڈنگ کے چیف اکا ؤنٹنٹ نمعت اللہ اور حسن رضا نامی شخص کے اکاؤنٹس کی تفصیلات اور ان سے ہونے والی ٹرانزکشنز و سیلز کی تفصیلات بھی حاصل کرلی ہیں جبکہ گذشتہ حکومت کی ایک اہم سیاسی شخصیت کی مداخلت پر ماتحت اداروں کے افسران کی جانب سے ڈیسنٹ ٹریڈرز نامی کمپنی کے خلاف ٹیکس چوری و ٹیکس فراڈ کے کیس کی تحقیقات کے 2اہم مرکزی کرداروں کو انکوائری سے نکالنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
ڈائریکٹریٹ جنرل اینٹلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو لاہور حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے مذکورہ ٹیکس چوری کے کیس کی تحقیقات مکمل کرکے 40 سے زائد صفحات پر مشتمل رپورٹ تیار کرکے کارپوریٹ آر ٹی اولاہور کو بھجوادی ہے اور ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو لاہور مس نورین کے پاس اب یہ کیس ہے اور ریکوری کرنا کارپوریٹ آر ٹی او لاہور کی ذمے داری ہے۔
کارپوریٹ آر ٹی او لاہور حکام کاکہنا ہے کہ ڈیسنٹ ٹریڈنگ نے ایف بی آر کے ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو کی طرف سے جاری کردہ آرڈر کو چیلنج کررکھا تھا اور اب چونکہ سْپریم کورٹ نے رْولنگ دی ہے کہ ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو کو آرڈر جاری کرنے کے اختیارات حاصل ہیں، اس لیے اب صرف سْپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کا انتطار کیا جارہا ہے اور اس فیصلے کے آتے ہی ڈیسنٹ ٹریڈر سے ایک ارب 34 کرتوڑ 28 لاکھ 59 ہزار 227 روپے سے زائد کی ٹیکس چوری کے کیس میں ریکوری کا پراسیس شروع کردیا جائیگا۔تاہم اس بارے میں ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ کیس کی انکوائری کے دوران ایف بی آر کے ماتحت افسران نے سابق حکومت کی ایک اہم سیاسی شخصیت کی سفارش پر اس کیس کے 2مرکزی ملزمان نعمت اللہ اور حسن رضا کے نام انکوائری سے نکال دیا ہے۔
ایکسپریس کو دستیاب مذکورہ کیس کی 43 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لاہور کی شاہ عالم مارکیٹ میں واقع ڈیسنٹ ٹریڈر نامی کمپنی کی جانب سے 6سال کے عرصہ کے دوران محض 4 لاکھ 57 ہزار 866 روپے کا سیلز ٹیکس اداکیا گیا ہے جبکہ اس کمپنی نے 2009 سے جون 2015 کے اس 6 سال کے عرصہ کے دوران اربوں روپے کی سیلز اور ٹرانکشنز کی گئی ہیں۔
تحقیقاتی رپورٹ کی کاپی کے مطابق کاشف ضیا کی کمپنی کمپنی ڈیسنٹ ٹریڈرز بی 5 اے 222 عینک محل شاہ عالم مارکیٹ مجموعی طور پر ایک ارب 34کروڑ 28لاکھ 59 ہزار 277 روپے کی سیلز ٹیکس چوری، 25 کروڑ 60 لاکھ 29 ہزار 977 روپے کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور ایک کروڑ 47 لاکھ 94 ہزار روپے سے زائد مالیت کی اسپیشل ایکسائز ڈیوٹی کی چوری میں مبینہ طور پر ملوث ہے اور ڈائریکٹریٹ اینٹلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر و انویسٹی گیشن آفیسر زبیر خان کے دستخطوں سے کارپوریٹ آر ٹی او لاہور کو بھجوائی جانیوالی انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کیس کی تحقیقات کے دوران 6 سال کے عرصے کے دوران اربوں روپے کی غیر ظاہر کردہ سیلز، بینک ٹرانزیکشنز و خفیہ ٹرانزیکشنز پکڑی گئی ہیں جس کے تمام تر شواہد بھی اکٹھے کیے گئے ہیں۔
اس بارے میں متعلقہ کارپوریٹ آر ٹی او حکام نے بتایا کہ وہ گذشتہ کافی عرصے سے اس کیس میں ریکوری کی کوشش کررہے ہیں مگر مذکورہ کمپنی کے مالک کاشف ضیامختلف تاخیری حربے اختیار کررہے ہیں اور مذکورہ کمپنی نے ڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو کی جانب سے جاری کردہ آرڈر کو چیلنج کررکھا تھا اور اب چونکہ سْپریم کورٹ کی جانب سے بھی اس حوالے سے رْولنگ آچکی ہے۔
کارپوریٹ آر ٹی او حکام کا کہنا ہے کہ اس بارے میں سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کا انتظار کیا جارہاہے جیسے ہی فیصلہ موصول ہوگا تو ریکوری پراسیس شروع کردیا جائیگا تاہم اس بارے میں ترجمان ایف بی آر حامد عتیق سرور سے رابطہ کی کوشش کی گئی مگر رابطہ نہ ہوسکا۔