دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے قریب مرکزی پائپ لائن پھٹنے سے شہر کو پانی کی فراہمی بند

دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کے بریک ڈاؤن سے 20 پمپس بند ہوگئے،لاکھوں گیلن پانی ضائع


Staff Reporter July 21, 2019
پانی قومی شاہراہ پر جمع ہونے سے کراچی ٹھٹھہ دو رویہ روڈکے ایک حصے پر ٹریفک کی آمدورفت معطل ہوگئی۔ فوٹو: ایکسپریس

لاہور: دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کابڑا بریک ڈاؤن ہونے سے 20 پمپ بند ہوگئے جس کے نتیجے میںکراچی کو پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند ہوگئی۔

واٹربورڈ کے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر ہفتے کی صبح 4 بجے کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی کے اچانک بریک ڈاؤن کے نتیجے میں 20 پمپ بند ہونے سے کراچی کوپانی کی فراہمی مکمل طور پر معطل ہوگئی ،آدھے گھنٹے بعد بجلی بحال ہوئی توبریک ڈاؤن کے دوران پانی کے بیک پریشر سے دھابیجی سے کراچی کو یومیہ 100ملین گیلن پانی فراہم کرنے والی 72انچ قطر کی پائپ لائن نمبر پانچ دھماکے سے پھٹ گئی جس کے باعث لاکھوں گیلن پانی ضائع ہوکر قومی شاہراہ پر جمع ہوگیا۔

قومی شاہراہ پر دو سے تین فٹ پانی کھڑا ہونے سے کراچی ٹھٹھہ دو رویہ روڈکے ایک حصہ پر ٹریفک کی آمدورفت معطل ہوگئی جس سے مسافروںکو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، پانی قومی شاہراہ پرقائم دکانوںاورگھروں سمیت مقامی تجارتی مرکزمیں داخل ہونے سے سامان ڈوب گیا جس کے نتیجے میں تاجروں کو بھاری نقصان کا سامنا کرناپڑا۔

پائپ لائن پھٹنے کی اطلاع ملنے پر واٹربورڈ گھارو ڈویژن کے سول کے ایگزیکٹو انجینئر لعل محمد سموں نے بتایا کہ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر صبح پھٹنے والی لائن کی مرمت کاکام مکمل کرلیا گیاہے،لائن کا والو شام چھ بج کر تیس منٹ پر کھول دیا گیاہے، پمپنگ اسٹیشن پر بریک ڈاؤن کے دوران بجلی کی بندش سے کراچی کو پانی کی فراہمی میں 50ملین گیلن کمی کا سامنا رہا۔

کے الیکٹرک کی جانب سے واٹربورڈ کے گھارو، دھابیجی اور پپری سمیت تمام بڑے پمپنگ اسٹیشن لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں،ہفتے کو دھابیجی پمپنگ اسٹیشنز پر کے الیکٹرک کے عملے کی جانب سے بلاتاخیر بجلی بحال کی گئی۔

ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق تمام اسٹریجک تنصیبات پر بجلی کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کے علاوہ واٹربورڈ کے عملے کو ہر ممکن تکنیکی معاونت فراہم کی جاتی ہے جبکہ کے الیکٹرک کا عملہ 24 گھنٹے کسی بھی شکایت کو فوری دور کرنے کے لیے کوشاں رہتاہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔