پی ایس ایل فرنچائزز کو بینک گارنٹی کھٹکنے لگی
بورڈ2خطوط بھیج چکا کسی نے بھی لفٹ نہیں کرائی، گورننگ کونسل کی میٹنگ میں معاملہ ہی ختم کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا
پی ایس ایل فرنچائزز کو بینک گارنٹی کھٹکنے لگی، پی سی بی 2خطوط بھیج چکا کسی نے بھی لفٹ نہیں کرائی۔
پی ایس ایل فورکا فائنل15 مارچ کونیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہوا تھا، ایونٹ کے بعد خود پی سی بی نے ہی اسے بھلا دیا،4ماہ سے زائد وقت گذرنے کے باوجود اب تک گورننگ کونسل کا کوئی اجلاس منعقد نہیں ہوا، فرنچائزز کو بعض معاملات پر کچھ شکایات تھیں، انھیں بھی دورکرنے کی زحمت گوارا نہ ہوئی، ابھی چوتھے ایڈیشن کے اکاؤنٹس فائنل نہیں ہوئے مگر بورڈ نے ٹیموں سے اگلے ایڈیشن کی بینک گارنٹی طلب کر لی جس سے فرنچائزز ناخوش ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ گورننگ کونسل کی میٹنگ رواں ماہ کے اواخر یا پھر اگست کے پہلے ہفتے میں ہونے کا امکان ہے، اس سے قبل فرنچائزز نے شکایات کا پلندہ تیارکر لیا، سب سے پہلی بات بینک گارنٹی پر ہوگی،پی سی بی اس حوالے سے2خطوط بھیج چکا مگر کسی نے لفٹ نہ کرائی،مالکان کا خیال ہے کہ اب لیگ کو چار سال ہو گئے لہذا گارنٹی کا معاملہ ختم ہو جانا چاہیے، بورڈ براہ راست فیس لیا کرے۔
واضح رہے کہ معاہدے کے حساب سے ایک سال پہلے ہی اگلے ایڈیشن کی بینک گارنٹی جمع کرانا پڑتی تھی مگر پی سی بی نے فرنچائزز کی درخواست پر گذشتہ برس اسے6ماہ کردیا تھا، اس بات کا امکان بیحد کم ہے کہ یہ سلسلہ ہی ختم کر دیا جائے کیونکہ عموماً بعض فرنچائزز بورڈ کو فیس کے حوالے سے ہر سال ہی تنگ کرتی ہیں، ماضی میں بعض کی بینک گارنٹی کیش بھی کرائی جا چکی ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پی سی بی اکاؤنٹس فائنل ہونے میں تاخیر کا ذمہ دار بھی فرنچائزز کو ہی قرار دیتا رہا ہے،بعض ٹیموں نے ایک کمپنی کو واجبات ادا نہیں کیے جو پی سی بی کے معاملات بھی دیکھتی ہے، اس نے اسی بات کو جواز بنا کر بورڈ کی رقم روک لی تھی، اب ہر ٹیم کو اس کے اخراجات کی ابتدائی تفصیل ارسال کر دی گئی ہے جس میں ایئرٹریول،ہوٹلنگ وغیرہ شامل ہیں۔
دوسری جانب کم از کم2فرنچائزز کو پی سی بی نے انکم پول کی رقم کا ابتدائی شیئر بھیج دیا، سیلز ٹیکس کی رقم تمام ٹیموں کو واپس کر دی گئی، اس حوالے سے بعض فرنچائزز نے عدالت سے اسٹے آرڈر لیا تھا، بورڈ نے ان پر واضح کیاکہ کیس کا فیصلہ خلاف آیا تو رقم دوبارہ جمع کرانا ہوگی۔ ہر بار کی طرح اگلی میٹنگ میں بھی براڈکاسٹ اور دیگر ریونیو سمیت میچز کی گیٹ منی کا حصہ بڑھانے پر بھی بات ہو گی مگر بورڈ ممکنہ طور پرپھر اسے ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال دے گا۔
فرنچائزز کا سب سے بڑا مطالبہ ڈالرز کا ایک ریٹ طے کر کے اسی کے تحت فیس کی ادائیگی ہے،اس حوالے سے ٹائٹل اسپانسر شپ ڈیل کو مثال بنا کر پیش کیا جا رہا ہے،ڈالر کے بجائے پاکستانی روپے میں ہی ادائیگی کا بھی آپشن موجود ہے، پہلے بورڈ کہتا تھا کہ لیگ یو اے ای میں ہو رہی ہے اس لیے ڈالرز سے ادائیگیوں میں آسانی ہوگی،اب اگلا ایڈیشن مکمل طور پر پاکستان میں ہونے سے فرنچائزز کا کیس مضبوط ہو جائے گا، مقامی کرکٹرز کو ڈالرز میں ادائیگی کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔
فرنچائزز چاہتی ہیں کہ انھیں روپے میں ہی معاوضہ دیں، اسی طرح پانچویں ایڈیشن سے قبل ڈرافٹ کیلیے پلیئرز کیٹیگری کا تعین کرنے کیلیے کمیٹی بنانے پر بھی زور دیا جائے گا، فرنچائزز اپنے اپنے ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز پر مشتمل کمیٹی بنانا چاہتی ہیں جو چیف سلیکٹر کو سفارشات دیں اور پھر وہ حتمی فہرست تیار کریں۔
پی ایس ایل فورکا فائنل15 مارچ کونیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہوا تھا، ایونٹ کے بعد خود پی سی بی نے ہی اسے بھلا دیا،4ماہ سے زائد وقت گذرنے کے باوجود اب تک گورننگ کونسل کا کوئی اجلاس منعقد نہیں ہوا، فرنچائزز کو بعض معاملات پر کچھ شکایات تھیں، انھیں بھی دورکرنے کی زحمت گوارا نہ ہوئی، ابھی چوتھے ایڈیشن کے اکاؤنٹس فائنل نہیں ہوئے مگر بورڈ نے ٹیموں سے اگلے ایڈیشن کی بینک گارنٹی طلب کر لی جس سے فرنچائزز ناخوش ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ گورننگ کونسل کی میٹنگ رواں ماہ کے اواخر یا پھر اگست کے پہلے ہفتے میں ہونے کا امکان ہے، اس سے قبل فرنچائزز نے شکایات کا پلندہ تیارکر لیا، سب سے پہلی بات بینک گارنٹی پر ہوگی،پی سی بی اس حوالے سے2خطوط بھیج چکا مگر کسی نے لفٹ نہ کرائی،مالکان کا خیال ہے کہ اب لیگ کو چار سال ہو گئے لہذا گارنٹی کا معاملہ ختم ہو جانا چاہیے، بورڈ براہ راست فیس لیا کرے۔
واضح رہے کہ معاہدے کے حساب سے ایک سال پہلے ہی اگلے ایڈیشن کی بینک گارنٹی جمع کرانا پڑتی تھی مگر پی سی بی نے فرنچائزز کی درخواست پر گذشتہ برس اسے6ماہ کردیا تھا، اس بات کا امکان بیحد کم ہے کہ یہ سلسلہ ہی ختم کر دیا جائے کیونکہ عموماً بعض فرنچائزز بورڈ کو فیس کے حوالے سے ہر سال ہی تنگ کرتی ہیں، ماضی میں بعض کی بینک گارنٹی کیش بھی کرائی جا چکی ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پی سی بی اکاؤنٹس فائنل ہونے میں تاخیر کا ذمہ دار بھی فرنچائزز کو ہی قرار دیتا رہا ہے،بعض ٹیموں نے ایک کمپنی کو واجبات ادا نہیں کیے جو پی سی بی کے معاملات بھی دیکھتی ہے، اس نے اسی بات کو جواز بنا کر بورڈ کی رقم روک لی تھی، اب ہر ٹیم کو اس کے اخراجات کی ابتدائی تفصیل ارسال کر دی گئی ہے جس میں ایئرٹریول،ہوٹلنگ وغیرہ شامل ہیں۔
دوسری جانب کم از کم2فرنچائزز کو پی سی بی نے انکم پول کی رقم کا ابتدائی شیئر بھیج دیا، سیلز ٹیکس کی رقم تمام ٹیموں کو واپس کر دی گئی، اس حوالے سے بعض فرنچائزز نے عدالت سے اسٹے آرڈر لیا تھا، بورڈ نے ان پر واضح کیاکہ کیس کا فیصلہ خلاف آیا تو رقم دوبارہ جمع کرانا ہوگی۔ ہر بار کی طرح اگلی میٹنگ میں بھی براڈکاسٹ اور دیگر ریونیو سمیت میچز کی گیٹ منی کا حصہ بڑھانے پر بھی بات ہو گی مگر بورڈ ممکنہ طور پرپھر اسے ایک کان سے سن کر دوسرے سے نکال دے گا۔
فرنچائزز کا سب سے بڑا مطالبہ ڈالرز کا ایک ریٹ طے کر کے اسی کے تحت فیس کی ادائیگی ہے،اس حوالے سے ٹائٹل اسپانسر شپ ڈیل کو مثال بنا کر پیش کیا جا رہا ہے،ڈالر کے بجائے پاکستانی روپے میں ہی ادائیگی کا بھی آپشن موجود ہے، پہلے بورڈ کہتا تھا کہ لیگ یو اے ای میں ہو رہی ہے اس لیے ڈالرز سے ادائیگیوں میں آسانی ہوگی،اب اگلا ایڈیشن مکمل طور پر پاکستان میں ہونے سے فرنچائزز کا کیس مضبوط ہو جائے گا، مقامی کرکٹرز کو ڈالرز میں ادائیگی کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔
فرنچائزز چاہتی ہیں کہ انھیں روپے میں ہی معاوضہ دیں، اسی طرح پانچویں ایڈیشن سے قبل ڈرافٹ کیلیے پلیئرز کیٹیگری کا تعین کرنے کیلیے کمیٹی بنانے پر بھی زور دیا جائے گا، فرنچائزز اپنے اپنے ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز پر مشتمل کمیٹی بنانا چاہتی ہیں جو چیف سلیکٹر کو سفارشات دیں اور پھر وہ حتمی فہرست تیار کریں۔