شکیل آفریدی کےبدلےعافیہ صدیقی کی رہائی پربات ہوسکتی ہے وزیراعظم
امریکی صدر سے ملاقات کرکے خوشی ہوئی ٹرمپ سیدھی بات کرنے والے انسان ہیں نا کہ لفظوں میں الجھانے والے، عمران خان
وزیر اعظم عمران خان نے امریکی ٹی وی فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ شکیل آفریدی کےبدلےعافیہ صدیقی کی رہائی پربات ہوسکتی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے امریکی ٹی وی کوانٹرویو دیتے ہوئے کہا امریکاکےساتھ قیدیوں کےتبادلےپربات ہوسکتی ہے، شکیل آفریدی کےبدلےعافیہ صدیقی کورہاکرنےپربات ہوسکتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا پاکستان کاجوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم انتہائی موثراورجامع ہے، ایٹمی جنگ کوئی آپشن نہیں، بھارت ایٹمی ہتھیارترک کردے، ہم بھی استعمال نہیں کریں گے، پاکستان اوربھارت میں تنازعات کی اصل جڑمسئلہ کشمیرہے، 72 سال سےتصفیہ طلب مسئلہ حل کیے بغیرامن ممکن نہیں، پاکستان پڑوس میں کسی اورتنازع کامتحمل نہیں ہوسکتا۔
وزیراعظم نے کہا پاکستان اوربھارت میں ثالثی امریکاہی کرواسکتاہے، مسئلہ کشمیرحل ہوجائےتومہذب ہمسایوں کی طرح رہ سکتےہیں۔ پاکستان، امریکا دہشتگردی کےخلاف جنگ میں قریبی اتحادی رہے، ماضی میں عدم اعتمادکی فضا سےدونوں ملکوں نے نقصان اٹھایا، امریکا کےساتھ عدم اعتماد ختم کرکے روابط کی نئی ترتیب چاہتےہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے لیے تیار ہیں
عمران خان نے کہا پاک فوج پیشہ ور، چیلنجزسےنمٹنےکی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، افغانستان میں طاقت کے استعمال سےامن قائم نہیں ہوسکتا، امریکا نے 4 دہائیوں تک افغانستان میں جنگ لڑی، امن نہیں ہوسکا، طالبان مقامی جنگجو ہیں، افغانستان سے باہرکارروائیاں نہیں کرتے، افغان امن عمل میں طالبان کوسیاسی عمل کاحصہ بنانا ضروری ہے۔ افغانستان میں آزادانہ انتخابات کے بعد ہی امن ممکن ہے، امریکا ایران تنازع سے خطے کا امن، معیشت متاثرہونے کاخطرہ ہے، داعش پاکستان، افغانستان، امریکاہی نہیں باقی دنیا کے لیے بھی خطرہ ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: پاکستان کانکتہ نظر سمجھنے پر صدر ٹرمپ کا مشکور ہوں، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا اُول آفس میں امریکی صدر سے ملاقات کرکے بہت خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ سیدھی بات کرنے والے انسان ہیں نا کہ لفظوں میں الجھانے والے، صرف مجھے ہی نہیں بلکہ میرے پورے وفد کو امریکی صدر سے مل کر اچھا لگا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے امریکا نے تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے
وزیر اعظم نے کہاافغانستان کی عوام پچھلے چار دہائیوں سے تشدد کا نشانہ بنتے آرہے ہیں، آخری چیز جو افغانستان اس وقت چاہتا ہوگا وہ شاید مزید تشدد اور ہلاکتیں ہوں گی، امریکا کے پاس دنیا کی سب سے طاقت ور ترین جوہری ہتھیار ہیں اگر وہ چاہے تو افغانستان کو ختم کر سکتا ہے لیکن یہ تباہ کن ہوگا۔ افغانستان کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ وزیر اعظم نے کہا طالبان جس حکومت کا حصہ ہوں گے وہی حکومت افغانستان میں چل پائے گی اور عوام کوامن نصیب ہوگا۔
وزیراعظم عمران خان نے امریکی ٹی وی کوانٹرویو دیتے ہوئے کہا امریکاکےساتھ قیدیوں کےتبادلےپربات ہوسکتی ہے، شکیل آفریدی کےبدلےعافیہ صدیقی کورہاکرنےپربات ہوسکتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا پاکستان کاجوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم انتہائی موثراورجامع ہے، ایٹمی جنگ کوئی آپشن نہیں، بھارت ایٹمی ہتھیارترک کردے، ہم بھی استعمال نہیں کریں گے، پاکستان اوربھارت میں تنازعات کی اصل جڑمسئلہ کشمیرہے، 72 سال سےتصفیہ طلب مسئلہ حل کیے بغیرامن ممکن نہیں، پاکستان پڑوس میں کسی اورتنازع کامتحمل نہیں ہوسکتا۔
وزیراعظم نے کہا پاکستان اوربھارت میں ثالثی امریکاہی کرواسکتاہے، مسئلہ کشمیرحل ہوجائےتومہذب ہمسایوں کی طرح رہ سکتےہیں۔ پاکستان، امریکا دہشتگردی کےخلاف جنگ میں قریبی اتحادی رہے، ماضی میں عدم اعتمادکی فضا سےدونوں ملکوں نے نقصان اٹھایا، امریکا کےساتھ عدم اعتماد ختم کرکے روابط کی نئی ترتیب چاہتےہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے لیے تیار ہیں
عمران خان نے کہا پاک فوج پیشہ ور، چیلنجزسےنمٹنےکی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، افغانستان میں طاقت کے استعمال سےامن قائم نہیں ہوسکتا، امریکا نے 4 دہائیوں تک افغانستان میں جنگ لڑی، امن نہیں ہوسکا، طالبان مقامی جنگجو ہیں، افغانستان سے باہرکارروائیاں نہیں کرتے، افغان امن عمل میں طالبان کوسیاسی عمل کاحصہ بنانا ضروری ہے۔ افغانستان میں آزادانہ انتخابات کے بعد ہی امن ممکن ہے، امریکا ایران تنازع سے خطے کا امن، معیشت متاثرہونے کاخطرہ ہے، داعش پاکستان، افغانستان، امریکاہی نہیں باقی دنیا کے لیے بھی خطرہ ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: پاکستان کانکتہ نظر سمجھنے پر صدر ٹرمپ کا مشکور ہوں، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا اُول آفس میں امریکی صدر سے ملاقات کرکے بہت خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ سیدھی بات کرنے والے انسان ہیں نا کہ لفظوں میں الجھانے والے، صرف مجھے ہی نہیں بلکہ میرے پورے وفد کو امریکی صدر سے مل کر اچھا لگا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے امریکا نے تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے
وزیر اعظم نے کہاافغانستان کی عوام پچھلے چار دہائیوں سے تشدد کا نشانہ بنتے آرہے ہیں، آخری چیز جو افغانستان اس وقت چاہتا ہوگا وہ شاید مزید تشدد اور ہلاکتیں ہوں گی، امریکا کے پاس دنیا کی سب سے طاقت ور ترین جوہری ہتھیار ہیں اگر وہ چاہے تو افغانستان کو ختم کر سکتا ہے لیکن یہ تباہ کن ہوگا۔ افغانستان کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ وزیر اعظم نے کہا طالبان جس حکومت کا حصہ ہوں گے وہی حکومت افغانستان میں چل پائے گی اور عوام کوامن نصیب ہوگا۔