کراچی بار ہاؤسنگ سوسائٹی میں لاکھوں روپے کی خوردبرد کا انکشاف
سابقہ انتظامیہ نے کروڑوں روپے مالیت کے مرحوم وکلا کے پلاٹ دوستوں اور عزیز وں کو فروخت کردیے، درجنوں فائلیں غائب
آڈٹ رپورٹ میں کراچی بار ایسوسی ایشن ہاؤسنگ سوسائٹی میں لاکھوں روپے کی خورد بردکا انکشاف ہوا ہے۔
سابقہ انتظامیہ کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات درج کرلیے گئے ہیں، کروڑوں روپے مالیت کے مرحوم وکلاکے پلاٹ دوستوں اور عزیز و اقارب کو فروخت کردیے گئے، سیکڑوں پلاٹ اوپن کرکے عام شہریوں کو انتہائی کم نرخوں پر فروخت کرکے لاکھوں روپے کمیشن وصول کیا گیا، درجنوں پلاٹوں کے فائلیں غائب ہیں، تحقیقات کیلیے ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے، تحقیقات مکمل ہونے کے بعد مزید مقدمات درج کیے جائیں گے، 2 مقدمات رجسٹرار آفس میں جمع کردیے گئے، 5 بیواؤں کے پلاٹ واپس لیے گئے ہیں، تفصیلات کے مطابق موجودہ جنرل سیکریٹری محمود قریشی ایڈووکیٹ نے بتایاکہ کراچی بار ایسوسی ایشن ہاؤسنگ سوسائٹی 1977 میں قائم ہوئی تھی اور 1980 میں اس وقت کی سندھ حکومت نے اس سوسائٹی کو ایک ہزار ایکڑ اراضی الاٹ کی تھی۔
سوسائٹی کی انتظامیہ نے وکلا کی فلاح وبہبود کے لیے کھبی کوئی کام نہیں کیا لیکن 2005 کو سوسائٹی پرلوٹ مار کرنے والے ایک ٹولے نے قبضہ کیا اور ہر سال دھاندلی کرکے اپنے من پسند وکلا کو منتخب کرکے لوٹ مار کرتے رہے، 8 برس کے دوران سابقہ جنرل سیکریٹری کراچی بار ہاؤسنگ سوسائٹی مشہود احمد،محمد افضال ، محمد شفیق اور ان کے دیگر ارکان نے لاکھوں روپے خورد برد کیے، مرحوم وکلا کی بیوائیں پلاٹ حاصل کرنے کے لیے سوسائٹی کے چکر لگاتی رہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، 2012 کو کرپشن میں ملوث سوسائٹی کی انتظامیہ کے خلاف ممبران نے احتجاج کیا اور متفقہ طور پرمجھے جنرل سیکریٹری منتخب کیا۔
انھوں نے بتایا کہ ممبران اور ارکان نے طے کیا کہ تمام معاملات کا آڈٹ کرایا جائے اورآڈٹ افسران کی خدمات حاصل کیں، رپورٹ آنے پر انکشاف ہوا کہ سابقہ انتظامیہ نے مرحوم وکلا اکبر خان ، محمد اکرم چیمہ، محمود خان نیازی سمیت درجنوں وکلا کے الاٹ شدہ پلاٹ اپنے دوستوں اور عزیز اقارب کو فروخت کردیے تھے، ان میں سے پانچ پلاٹ کی الامنٹ منسوخ کرکے ان کی بیواؤں کے نام الاٹ کردیے ہیں، آڈٹ رپورٹ کے مطابق 24 لاکھ روپے سالانہ خوردوبرد کا انکشاف ہوا جو 8 برس تک جاری رہی،اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انھوں نے لاکھوں روپے ہڑپ کیے، آڈٹ رپورٹ کی روشنی میں مقدمات درج کیے تاہم انھوں نے عدالت عالیہ سے اپنی ضمانت منظور کرائی، درجنوں وکلا کی فائیلیں غائب ہیں جس کی تحقیقات جاری ہیں، تحقیقات مکمل ہونے کے بعد مزید مقدمات درج کیے جائیں گے۔
سوسائٹی کو7 لاکھ سے 13 لاکھ روپے کا سالانہ خسارہ تھا
کراچی بار ہاؤسنگ سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری کا کہنا تھاکہ سابقہ سوسائٹی کی انتظامیہ کی لوٹ مار سے سوسائٹی کو 7 سے 13 لاکھ روپے کا سالانہ خسارہ تھا، ہم نے 28 مئی2012 کو منتخب ہوکر کام شروع کیا اور اس وقت سوسائٹی کے اکاؤنٹ میں 60 لاکھ روپے موجود ہیں، 15 لاکھ روپے سے زائد رقم اسٹاف کی تنخواہوں اور تعمیرات پرخرچ کرچکے ہیں ، خسارہ ختم کرکے 9 لاکھ روپے کا منافع حاصل کیا گیا ہے سوسائٹی اب منافع بخش بن چکی ہے، مسجد کی تعمیر مکمل کرکے امام مسجد مقرر کردیا، 40 ایکڑ اراضی جو کہ بڑی بڑی جھاڑیوں کے باعث جنگل کا نمونہ پیش کرتی تھی، تمام جھاڑیوں کو صاف کرکے چار دیواری کی تعمیرات کا کام شروع کرایا ہے، وکلا کی بیواؤں کو صرف 4 ہزار روپے ادا کرنے ہوتے ہیں وہ بھی اگر دینا چاہیں ورنہ معاف کردیا جاتا ہے، تمام ریکارڈ کمپیوٹرائز کردیا گیا ہے، پارک، پانی، سیکیورٹی گارڈ فراہم کردیے ہیں،ملازمین کی تنخواہیں بڑھا دی ہیں۔
مسجد کی تعمیر کے لیے جمع چندہ اور 50 لاکھ کے عطیات بھی ہڑپ کرلیے گئے
کراچی بار ہاؤسنگ سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری محمود قریشی نے انکشاف کیا ہے کہ سابقہ انتظامیہ نے لوٹ مار کی انتہاہ کردی تھی، انھوں نے دولت کمانے کی ہوس میں مسجد کی تعمیر کے لیے جمع کیا گیا چندہ اور 50 لاکھ روپے کے عطیات کی بھاری رقم بھی ہڑپ کرلی اور تمام اخراجات مسجد کی تعمیرات میں ظاہر کیںجس پر انھوں نے دورہ کیا تو سرے سے مسجد تعمیر ہی نہیں تھی، آڈٹ کرانے پر معلوم ہوا کہ صرف انھوں نے تین لاکھ روپے خرچ کیے تھے، سیکٹر25.A میں 40 ایکڑ اراضی ہے جس میں تقریباً 444 وکلاکے پلاٹ ہیں، 10 برس سے زائد عرصہ گزر جانے کے باجود کسی بھی قسم کا کوئی ترقیاتی کام یا تعمیرات نہیں ہوسکی اور پلاٹس کو اوپن کرکے عام افراد کو اونے پونے فروخت کرکے لاکھوں روپے کمائے گئے، بدعنوان افراد نے مسجد کا جو چندہ ہڑپ کیا تھا اس رقم میں سے 6 لاکھ روپے واپس وصول کرلیے گئے ہیں۔
سابقہ انتظامیہ کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات درج کرلیے گئے ہیں، کروڑوں روپے مالیت کے مرحوم وکلاکے پلاٹ دوستوں اور عزیز و اقارب کو فروخت کردیے گئے، سیکڑوں پلاٹ اوپن کرکے عام شہریوں کو انتہائی کم نرخوں پر فروخت کرکے لاکھوں روپے کمیشن وصول کیا گیا، درجنوں پلاٹوں کے فائلیں غائب ہیں، تحقیقات کیلیے ٹیم تشکیل دیدی گئی ہے، تحقیقات مکمل ہونے کے بعد مزید مقدمات درج کیے جائیں گے، 2 مقدمات رجسٹرار آفس میں جمع کردیے گئے، 5 بیواؤں کے پلاٹ واپس لیے گئے ہیں، تفصیلات کے مطابق موجودہ جنرل سیکریٹری محمود قریشی ایڈووکیٹ نے بتایاکہ کراچی بار ایسوسی ایشن ہاؤسنگ سوسائٹی 1977 میں قائم ہوئی تھی اور 1980 میں اس وقت کی سندھ حکومت نے اس سوسائٹی کو ایک ہزار ایکڑ اراضی الاٹ کی تھی۔
سوسائٹی کی انتظامیہ نے وکلا کی فلاح وبہبود کے لیے کھبی کوئی کام نہیں کیا لیکن 2005 کو سوسائٹی پرلوٹ مار کرنے والے ایک ٹولے نے قبضہ کیا اور ہر سال دھاندلی کرکے اپنے من پسند وکلا کو منتخب کرکے لوٹ مار کرتے رہے، 8 برس کے دوران سابقہ جنرل سیکریٹری کراچی بار ہاؤسنگ سوسائٹی مشہود احمد،محمد افضال ، محمد شفیق اور ان کے دیگر ارکان نے لاکھوں روپے خورد برد کیے، مرحوم وکلا کی بیوائیں پلاٹ حاصل کرنے کے لیے سوسائٹی کے چکر لگاتی رہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، 2012 کو کرپشن میں ملوث سوسائٹی کی انتظامیہ کے خلاف ممبران نے احتجاج کیا اور متفقہ طور پرمجھے جنرل سیکریٹری منتخب کیا۔
انھوں نے بتایا کہ ممبران اور ارکان نے طے کیا کہ تمام معاملات کا آڈٹ کرایا جائے اورآڈٹ افسران کی خدمات حاصل کیں، رپورٹ آنے پر انکشاف ہوا کہ سابقہ انتظامیہ نے مرحوم وکلا اکبر خان ، محمد اکرم چیمہ، محمود خان نیازی سمیت درجنوں وکلا کے الاٹ شدہ پلاٹ اپنے دوستوں اور عزیز اقارب کو فروخت کردیے تھے، ان میں سے پانچ پلاٹ کی الامنٹ منسوخ کرکے ان کی بیواؤں کے نام الاٹ کردیے ہیں، آڈٹ رپورٹ کے مطابق 24 لاکھ روپے سالانہ خوردوبرد کا انکشاف ہوا جو 8 برس تک جاری رہی،اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انھوں نے لاکھوں روپے ہڑپ کیے، آڈٹ رپورٹ کی روشنی میں مقدمات درج کیے تاہم انھوں نے عدالت عالیہ سے اپنی ضمانت منظور کرائی، درجنوں وکلا کی فائیلیں غائب ہیں جس کی تحقیقات جاری ہیں، تحقیقات مکمل ہونے کے بعد مزید مقدمات درج کیے جائیں گے۔
سوسائٹی کو7 لاکھ سے 13 لاکھ روپے کا سالانہ خسارہ تھا
کراچی بار ہاؤسنگ سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری کا کہنا تھاکہ سابقہ سوسائٹی کی انتظامیہ کی لوٹ مار سے سوسائٹی کو 7 سے 13 لاکھ روپے کا سالانہ خسارہ تھا، ہم نے 28 مئی2012 کو منتخب ہوکر کام شروع کیا اور اس وقت سوسائٹی کے اکاؤنٹ میں 60 لاکھ روپے موجود ہیں، 15 لاکھ روپے سے زائد رقم اسٹاف کی تنخواہوں اور تعمیرات پرخرچ کرچکے ہیں ، خسارہ ختم کرکے 9 لاکھ روپے کا منافع حاصل کیا گیا ہے سوسائٹی اب منافع بخش بن چکی ہے، مسجد کی تعمیر مکمل کرکے امام مسجد مقرر کردیا، 40 ایکڑ اراضی جو کہ بڑی بڑی جھاڑیوں کے باعث جنگل کا نمونہ پیش کرتی تھی، تمام جھاڑیوں کو صاف کرکے چار دیواری کی تعمیرات کا کام شروع کرایا ہے، وکلا کی بیواؤں کو صرف 4 ہزار روپے ادا کرنے ہوتے ہیں وہ بھی اگر دینا چاہیں ورنہ معاف کردیا جاتا ہے، تمام ریکارڈ کمپیوٹرائز کردیا گیا ہے، پارک، پانی، سیکیورٹی گارڈ فراہم کردیے ہیں،ملازمین کی تنخواہیں بڑھا دی ہیں۔
مسجد کی تعمیر کے لیے جمع چندہ اور 50 لاکھ کے عطیات بھی ہڑپ کرلیے گئے
کراچی بار ہاؤسنگ سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری محمود قریشی نے انکشاف کیا ہے کہ سابقہ انتظامیہ نے لوٹ مار کی انتہاہ کردی تھی، انھوں نے دولت کمانے کی ہوس میں مسجد کی تعمیر کے لیے جمع کیا گیا چندہ اور 50 لاکھ روپے کے عطیات کی بھاری رقم بھی ہڑپ کرلی اور تمام اخراجات مسجد کی تعمیرات میں ظاہر کیںجس پر انھوں نے دورہ کیا تو سرے سے مسجد تعمیر ہی نہیں تھی، آڈٹ کرانے پر معلوم ہوا کہ صرف انھوں نے تین لاکھ روپے خرچ کیے تھے، سیکٹر25.A میں 40 ایکڑ اراضی ہے جس میں تقریباً 444 وکلاکے پلاٹ ہیں، 10 برس سے زائد عرصہ گزر جانے کے باجود کسی بھی قسم کا کوئی ترقیاتی کام یا تعمیرات نہیں ہوسکی اور پلاٹس کو اوپن کرکے عام افراد کو اونے پونے فروخت کرکے لاکھوں روپے کمائے گئے، بدعنوان افراد نے مسجد کا جو چندہ ہڑپ کیا تھا اس رقم میں سے 6 لاکھ روپے واپس وصول کرلیے گئے ہیں۔