پیپلز پارٹی نے پنجاب میں غیر جماعتی بلدیاتی الیکشن کو چیلنج کردیا
غیرجماعتی انتخابات آئین کے منافی اور جمہوریت، بنیادی حقوق کیخلاف ہیں، پٹیشن دائر
پیپلز پارٹی نے سپریم کورٹ کے وکیل سردار لطیف خان کھوسہ کے توسط سے لاہور ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی ہے جس میں پنجاب لوکل گورنمنٹ کے قانون 2013 کو چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لوکل گورنمنٹ قانون 2013 کو آئین کے منافی قرار دیا جائے اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی جائے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 140 سے مطابقت رکھتا ہوا پنجاب لوکل گورنمنٹ قانون جاری کرے۔ یہ پٹیشن سردار لطیف کھوسہ، سردار خرم لطیف کھوسہ، ایڈووکیٹ محمد عاصم ممتاز اور ایڈووکیٹ مدثر اقبال نے دائر کی جبکہ اس میں حکومت پنجاب، پنجاب کی صوبائی اسمبلی، صوبہ پنجاب اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔
پٹیشن میں کہا گیا کہ پیپلز پارٹی وفاق کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی ہے اور متعدد مرتبہ پاکستانی عوام ، کشمیر اور بلتستان کے عوام نے اسے منتخب کیا ہے۔ اسی پارٹی کی حکومت نے 1973 کا متفقہ آئین دیا تھا اور 18ویں ترمیم میں آرٹیکل 140-A شامل کیا گیا جس سے وفاق کو مستحکم کیا گیا اور یہ آرٹیکل 140-A بھی اتفاق رائے سے آئین میں شامل کیا گیا۔ پٹیشن میں مزید کہا گیا کہ غیرجماعتی انتخابات آئین کے منافی اور جمہوریت، بنیادی حقوق اور آئین کی روح کے بھی خلاف ہیں۔
پی ایل ڈی 1989 سپریم کورٹ 66 میں محترمہ بینظیر بھٹو کا ایک کیس رپورٹ کیا گیا ہے جس میں سپریم کورٹ کے فل کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ یہ سیاسی پارٹی کا حق ہے کہ وہ انتخابات میں اپنی پسند کے انتخابی نشان کے تحت حصہ لے اورا یسا نہ کرنے دینا آئین کے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہوگی جس میں بنیادی انسانی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔ پاکستان کی تمام عدالتیں اور صوبوں پر لازم ہے کہ آرٹیکل 199 اور 190 کے تحت سپریم کورٹ کے مندرجہ بالا فیصلہ پر عمل کریں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لوکل گورنمنٹ قانون 2013 کو آئین کے منافی قرار دیا جائے اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی جائے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 140 سے مطابقت رکھتا ہوا پنجاب لوکل گورنمنٹ قانون جاری کرے۔ یہ پٹیشن سردار لطیف کھوسہ، سردار خرم لطیف کھوسہ، ایڈووکیٹ محمد عاصم ممتاز اور ایڈووکیٹ مدثر اقبال نے دائر کی جبکہ اس میں حکومت پنجاب، پنجاب کی صوبائی اسمبلی، صوبہ پنجاب اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔
پٹیشن میں کہا گیا کہ پیپلز پارٹی وفاق کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی ہے اور متعدد مرتبہ پاکستانی عوام ، کشمیر اور بلتستان کے عوام نے اسے منتخب کیا ہے۔ اسی پارٹی کی حکومت نے 1973 کا متفقہ آئین دیا تھا اور 18ویں ترمیم میں آرٹیکل 140-A شامل کیا گیا جس سے وفاق کو مستحکم کیا گیا اور یہ آرٹیکل 140-A بھی اتفاق رائے سے آئین میں شامل کیا گیا۔ پٹیشن میں مزید کہا گیا کہ غیرجماعتی انتخابات آئین کے منافی اور جمہوریت، بنیادی حقوق اور آئین کی روح کے بھی خلاف ہیں۔
پی ایل ڈی 1989 سپریم کورٹ 66 میں محترمہ بینظیر بھٹو کا ایک کیس رپورٹ کیا گیا ہے جس میں سپریم کورٹ کے فل کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ یہ سیاسی پارٹی کا حق ہے کہ وہ انتخابات میں اپنی پسند کے انتخابی نشان کے تحت حصہ لے اورا یسا نہ کرنے دینا آئین کے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہوگی جس میں بنیادی انسانی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔ پاکستان کی تمام عدالتیں اور صوبوں پر لازم ہے کہ آرٹیکل 199 اور 190 کے تحت سپریم کورٹ کے مندرجہ بالا فیصلہ پر عمل کریں۔